سعودی عرب میں خواتین قیدیوں پرتشدد کا انکشاف، برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ کا انتباہ

26 جنوری 2019
گرفتار خواتین کو کوئی قانونی نمائندگی بھی حاصل نہیں—فائل فوٹو ڈان
گرفتار خواتین کو کوئی قانونی نمائندگی بھی حاصل نہیں—فائل فوٹو ڈان

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں سعودی عرب کی جیلوں میں قید انسانی حقوق کی رضاکار خواتین کے ساتھ بدسلوکی کا انکشاف کیا ہے۔

ایمنسٹی کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق خواتین قیدیوں پر جنسی حملے کیے گئے، بجلی کے جھٹکوں سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اس طرح کوڑے مارے گئے کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑی نہیں رہ پاتیں۔

برطانوی اخبار دی انڈیپنڈنٹ کے مطابق مذکورہ رپورٹ سامنے آنے کے بعد برطانوی اراکینِ پارلیمنٹ نے ریاض پر دباؤ ڈالا ہے کہ انہیں قیدیوں تک رسائی دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب میں گرفتار رضاکاروں پر تشدد اور جنسی ہراساں کرنے کا الزام

رپورٹ میں بتایا گیا کہ کم از کم 10 کارکنان پر تشدد کیا گیا اور اس دوران تفتیش کاروں کے سامنے انہیں زبردستی ایک دوسرے کو بوسہ دینے پر مجبور بھی کیا گیا۔

ایمنسٹی کے مطابق تفتیش کاروں نے ایک خاتون قیدی سے جھوٹ بولا کہ تمہارے سارے گھر والے مرچکے ہیں، جس پر وہ ایک ماہ تک شدید رنج میں مبتلا رہیں۔

ایک دوسری خاتون کو خفیہ جیل میں رکھنے کا انکشاف سامنے آیا جہاں انہیں بجلی کے جھٹکے دیے جاتے اور کوڑے مارے جاتے کہ وہ اپنے پیروں پر کھڑی نہیں ہو پاتیں، اس کے علاوہ ان پر واٹر بورڈ کا تشدد بھی کیا گیا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب: حکومتی پالیسی کے خلاف 'بیان' پر امامِ کعبہ گرفتار

واضح رہے کہ سعودی عرب میں گزشتہ برس مئی سے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی رضاکاروں کی گرفتاری کا سلسلہ جاری ہے جن میں وہ عزیزہ الیوسف اور لجین الھذلول بھی شامل ہیں جو خواتین کے ڈرائیونگ کے حق اور مرد سرپرستی کے خاتمے کے لیے مہم چلاتی تھیں۔

تاہم ان گرفتار خواتین کو باضابطہ طور پر ملزم قرار دیا گیا اور نہ ہی ان پر اب تک نہ تو کوئی مقدمہ چلایا گیا اس کے علاوہ انہیں کوئی قانونی نمائندگی بھی حاصل نہیں۔

یہ ہولناک رپورٹ سامنے آنے کے بعد برطانوی قانون سازوں اور بین الاقوامی وکلا نے سعودی عرب کو خواتین قیدیوں تک رسائی دینے کے لیے اس ماہ کے اختتام تک کا انتباہ دیا۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب: 5 ماہ سے جیل میں قید امام مسجدِ نبوی انتقال کرگئے

علاوہ ازیں انسانی حقوق کی تنظیم کی جانب سے قیدیوں کے لیے ریویو پینل بھی قائم کیا ہے جس کی جانب سے باضابطہ طور پر سعودی عرب کے سفیر برائے برطانیہ، شہزادہ محمد بن نواف کو درخواست بھیجی جاچکی ہے جس میں ان 10 خواتین کے بیانات لینے کے لیے کہا گیا ہے جو ملک کی مختلف جیلوں میں قید ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر 29 جنوری تک انہیں مثبت ردعمل موصول نہیں ہوا تو ایمنسٹی سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کے اکٹھا کردہ بدسلوکی کے تمام الزامات شائع کردیے جائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں