جہلم: خواجہ سراؤں کو مبینہ طور پر فروخت کرنے والے 2 افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 06 مارچ 2019
خواجہ سراؤں کے گروپ کے کچھ غنڈوں کی جانب سے ہراساں کیا جارہا اور دھمکی دی جارہی—فائل فوٹو: اے ایف پی
خواجہ سراؤں کے گروپ کے کچھ غنڈوں کی جانب سے ہراساں کیا جارہا اور دھمکی دی جارہی—فائل فوٹو: اے ایف پی

جہلم پولیس نے خواجہ سراؤں کو فروخت کرنے کے الزام میں 2 خواجہ سراؤں کو گرفتار کرلیا۔

محمد ندیم عرف نیلم کی جانب سے ضلع جہلم کے دینہ پولیس اسٹیشن میں پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 370 (کسی شخص کو غلام کے طور پر تصرف کرنا یا خریدنا) کے تحت فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کروائی گئی۔

نیلم نے الزام لگایا کہ حاجی انور نامی خواجہ سرا نے انہیں مبینہ طور پر 10 لاکھ روپے کے لیے فروخت کردیا جبکہ انہیں اس بارے میں کوئی معلومات نہیں تھیں۔

مزید پڑھیں: ساہیوال میں خواجہ سرا کو زندہ جلا دیا گیا

انہوں نے کہا کہ اس معاملے کے بارے میں انہیں علم واٹس ایپ گروپ میں بھیجی گئی ایک سے ہوا، جس میں انور نامی ایک خواجہ سرا 'جہلم کچہری سے جاری ہونے والی جعلی اسٹاپ پیپر' پر دستخط کر رہا، جس پر ان کا نام موجود تھا جبکہ ویڈیو میں دیگر خواجہ سرا بھی دیکھے گئے تھے۔

نیلم نے ایف آئی آر میں موقف اپنایا کہ انہیں جہلم سے تعلق نہ رکھنے والے خواجہ سراؤں کے گروپ کے کچھ غنڈوں کی جانب سے ہراساں کیا جارہا اور دھمکی دی جارہی۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ کچھ لوگ ہر دوسرے روز ان کے گھر پر آگر گالیاں دیتے اور انہیں اغوا کرنے کی کوشش کرتے۔

یہ بھی پڑھیں: مانسہرہ میں لڑکے کا خواجہ سرا پر بدترین تشدد

نیلم کا کہنا تھا کہ اس گروہ نے جہلم سے رہائشی مختلف خواجہ سراؤں کو فروخت کرنا شروع کردیا ہے اور حالیہ دنوں میں انہوں نے محمد ارشد کیانی عرف نگائیں کو فروخت کیا ۔

خواجہ سرا نیلم نے مطالبہ کیا کہ کیس کو رجسٹرڈ کرتے ہوئے اس گروپ کے خلاف کارروائی کی جائے اور خواجہ سرا برادری کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں