بچوں میں چیخنے کی عادت کو کیسے ختم کیا جائے؟
چھوٹے بچے والدین کو متوجہ کرنے کے لیے چیختے چلاتے ہیں۔ ان کے لیے چلانا بالکل ایسا ہی ہے جیسے کسی کو یہ کہنا کہ، ’ادھر میری طرف دیکھو!‘ چند بچے اس لیے چیختے ہیں کہ ان کی بات ان کی مرضی کے مطابق مانی جائے یعنی ان بچوں کے لیے چیخنا چلانا اس جملے کے برابر ہوتا ہے کہ، ’یہ چیز مجھے دو، میں اپنی مرضی کے مطابق اس کا استعمال کروں گا۔‘
چند بچے صرف اپنی خوشی کے جذبات کا اظہار اپنی آواز میں شدت لاکر کرتے ہیں۔ 12 سے 36 ماہ کے بچوں کو اپنی آواز کی طاقت جاننے کا بہت شوق ہوتا ہے اور وہ اکثر یہ تجربہ بھی کرتے ہیں کہ اس تیز آواز کا استعمال کیسے کیا جائے۔
چیخنے چلانے کی عادت سے چھٹکارہ کیسے حاصل کیا جائے؟
بچوں کے چیخنے پر انہیں آواز دھیمی کرنے کے لیے آپ کے چلانے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا بلکہ اس طرح بچے کو یہ پیغام جائے گا کہ جس کی جتنی تیز آواز وہ اتنا بڑا سکندر۔ سب سے بہتر عمل یہ ہے کہ ایسی کوئی صورتحال پیدا ہی نہ ہونے دیں جو آپ کے بچے کے چیخنے یا چلانے کا باعث بنتی ہو اور جب بچہ چیخنے لگے تو اس کا دھیان دوسری چیزوں کی طرف منتقل کرنے کی کوشش کریں۔
اس حوالے سے مندرجہ ذیل چند تجاویز پیش کی جاتی ہیں:
بچوں کے شیڈول کا خیال رکھتے ہوئے باہر کے کام نپٹائیں
ہمیشہ اپنے بچے کے آس پاس رہتے ہوئے کام کرنا ممکن نہیں ہوتا، لیکن آپ جب بھی گھر سے باہر نکلیں تو یہ بات یقینی بنائیے کہ آپ کا بچے نے مناسب وقت تک آرام کیا ہو اور اس کا پیٹ بھرا ہوا ہو۔
شور والی جگہوں پر ہی جائیں
جب آپ باہر ہوں اور آپ کے ساتھ آپ کا بچہ ہو تو کھانے کی ایسی پرسکون کھانے کی جگہ پر جانے سے گریز کریں جہاں لوگ آپس میں دھیمی آواز سے بات کرتے ہوں بلکہ ایسی جگہ کو فوقیت دیجیے جہاں لوگ فیملیز بالخصوص چھوٹے بچوں کے ہمراہ آتے ہوں، کیونکہ ایسی جگہوں پر آپ کا بچہ چیخنا بھی شروع کردے تو بھی شور والی جگہ ہونے کے باعث آپ کو زیادہ شرمساری محسوس نہیں ہوگی اور ایسے ماحول میں بچوں کو چپ کرانے کی کوششوں کے دوران اس کے چخنے چلانے والے رویے کو تقویت بھی نہیں ملتی۔
بچوں کو دھیمی آواز کا استعمال کرنے کے لیے کہیں
اگر آپ کا چھوٹا بچہ خوشی کے جذبات کے ساتھ چیخ رہا ہے تو اس پر کوئی تبصرہ یا تنقید نہ کرنے کی کوشش کریں۔ لیکن اگر بچے کی آواز آپ کو بہت ہی زیادہ بیزار کر رہی ہے تو اسے دھیمی آواز میں بات کرنے کے لیے کہیے۔ اس کے علاوہ آپ اپنی آواز بھی دھیمی کرلیں تاکہ وہ آپ کی بات سننے کے لیے چیخنا بند کردے۔
چیخنے چلانے کا کھیل
بچے کو کہیے کہ، چلو دیکھتے ہیں کہ ہم کتنی زور سے چیخ مارسکتے ہیں؟ اور پھر اس کے ساتھ چیخ بھی ماریے۔ اب آپ بچے کو آواز دھیمی کرنے پر قائل کریں۔ آپ اس سے یہ کہیں کہ، چلو دیکھتے ہیں کہ سب سے زیادہ بہتر انداز میں سرگوشی میں بات کون کرتا ہے۔
ظاہر ہے کہ اس قسم کا کھیل گھر کے اندر یا باہر دونوں جگہ اہنا کام دکھا سکتا ہے لیکن اگر آپ لوگوں کے درمیان ہیں تو آپ زیادہ دھیمی آواز والے کھیلوں کا انتخاب کریں۔ مثلاً، بچے کو کہیے کہ، ارے تمہاری آواز تو شیر جیسی ہے! کیا تم مجھے بلی کے بچے جیسی آواز نکال کر دکھا سکتے ہو۔
بچے کے احساسات کو تسلیم کریں
جب آپ کا بچہ آپ کی توجہ حاصل کرنے کے لیے چیخ رہا ہو تو اس سے پوچھیے کہ آیا وہ کسی قسم کی بے چینی محسوس کر رہا ہے یا پھر یہ محض جذبات کا اظہار ہے۔
مثال کے طور پر اگر آپ ایک رش زدہ سپر اسٹور میں ہیں تو وہاں کا ماحول اسے پریشان کرسکتا ہے۔ اگر ممکن ہو تو وہاں سے چلے جائیں یا کم از کم کسی دوسری دکان پر چلے جائیں۔
اس کے علاوہ آپ اس کے احساسات کو محسوس کریں، اسے پرسکون انداز میں کہیں کہ، مجھے معلوم ہے کہ تم گھر جانا چاہتے ہو، بس تھوڑی ہی دیر میں ہم یہاں کے کام سے فارغ ہوجائیں گے۔ جب بچے کو یہ پتہ چلے گا کہ آپ اس کے احساسات سے واقف ہیں تو اس طرح اس کی نہ صرف بے چینی دور ہوگی بلکہ وہ یہ سیکھ پائے گا کہ اپنے احساسات کو کس طرح لفظوں میں بیان کیا جاسکتا ہے۔
اگر آپ جانتے ہوں کہ آپ کا بچہ کسی چیز مثلاً بسکٹ کے حصول کے لیے چیخ رہا ہے تو آپ کو بچے کی ضد کے آگے فوراً گھٹنے نہیں ٹیک دینے بلکہ بچے سے کہیے کہ، دیکھو ہم فلاں کام ختم کرلیں اس کے بعد میں آپ کو یہ بسکٹ خرید دوں گا۔
بچے کو مشغول رکھیں
گھر کے سامان کی خریداری کے لیے جب باہر جانا ہو اور آپ کے ساتھ چھوٹا بچہ ہو تو یہ ایک مزیدار سرگرمی سی بن جاتی ہے۔
بچے کو باتوں میں شامل شامل رکھیں، مثلاً آپ اسے بتائیں کہ آپ کون سی چیز خرید رہے ہیں، آس پاس کیا ہو رہا ہے۔ اس طرح وہ آپ کے ساتھ باتوں میں مشغول ہوجائے گا اور خاموش بھی رہے گا۔
اس کے علاوہ آپ خریداری کے وقت بچے کو شیلف سے کوئی چیز اٹھانے کا کام بھی دے سکتے ہیں۔
چیخنے چلانے کے شوقین بچوں کے اکثر والدین کے لیے سب سے مشکل مرحلہ آس پاس کے دیگر لوگوں کی ناگوار سی محسوس ہونے والی نظروں کو نظر انداز کرنا ہوتا ہے۔ آپ فقط یہ یاد رکھیں کہ ہر کوئی اس مرحلے سے گزر چکا ہے اور اس پر برا ماننے والی کوئی بات نہیں۔













لائیو ٹی وی