انصاف کے فروغ پر سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کیلئے عالمی ایوارڈ

30 مارچ 2019
یہ ایوارڈ انہیں پاکستان اور عالمی برادری میں انصاف کے اصولوں کی بلندی کے لیے ان کی نمایاں خدمات کے اعتراف میں دیا گیا — فائل فوٹو: ڈان اخبار
یہ ایوارڈ انہیں پاکستان اور عالمی برادری میں انصاف کے اصولوں کی بلندی کے لیے ان کی نمایاں خدمات کے اعتراف میں دیا گیا — فائل فوٹو: ڈان اخبار

اسلام آباد: سابق چیف جسٹس پاکستان تصدق حسین جیلانی کو پاکستان اور دنیا بھر میں انصاف کے فروغ پر 'انٹرنیشنل جسٹس ایکسلینس ایوارڈ' سے نوازا گیا۔

خیا ل رہے کہ چیف جسٹس (ر) تصدق حسین جیلانی دی ہیگ میں قائم عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) میں ایڈہاک جج کی ذمہ داریاں بھی نبھا رہے ہیں۔

نیدرلینڈز کے انٹرنیشنل انسٹیٹیوٹ آف جسٹس میں تقریب منعقد ہوئی جہاں انہیں ایوارڈ سے نوازا گیا۔

سابق چیف جسٹس کو یہ ایوارڈ پاکستان اور عالمی برادری میں انصاف کے اصولوں کی بلندی کے لیے ان کی نمایاں خدمات کے اعتراف میں دیا گیا۔

مزید پڑھیں: سابق چیف جسٹس، نواز شریف کی درخواست ضمانت مسترد ہونے سے لاعلم

اس موقع پر سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ان کا اس ایوارڈ کے لیے منتخب ہونا اعزاز کی بات ہے۔

تصدق حسین جیلانی پاکستان کے 21ویں چیف جسٹس رہے ہیں جن کی وجہ شہرت پشاور کے چرچ میں ہونے والے دہشت گرد حملے کے ازخود نوٹس کا فیصلہ بنا۔

اپنے اس فیصلے میں تصدق حسین جیلانی نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی تھی کہ وہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی کرنے یا قانون کے مطابق انہیں دیے گئے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف فوری طور پر مقدمہ درج کریں۔

یہ بھی پڑھیں: کلبھوشن کیس:پاکستان نے جسٹس (ر) تصدق جیلانی کو ایڈہاک جج مقرر کردیا

اس کے علاوہ اس فیصلے میں وفاقی حکومت کو ہدایت کی گئی تھی کہ وہ سوشل میڈیا پر نفرت انگیز تقاریر کی حوصلہ شکنی اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کو یقین بنائے۔

اپنی الوداعی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر آئینی وعدے اور اقدار عوام کی زندگی میں تبلی لانے میں کانام ہوگئے اور آئینی ثقافت کو فروغ نہیں دیا گیا تو جمہویت برداشت نہیں ہوسکے گی۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہمارے قانون نافذ کرنے والے ادارے بھروسہ اور برداشت کی اہمیت کو فروغ دے سکتے ہیں جو انسانوں کی زندگی پر مثبت اثرات مرتب کرے۔


یہ خبر 30 مارچ 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں