پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر اور دیگر کے وارنٹ گرفتاری معطل

جسٹس امین الدین خان نے کیپٹن عزیر خان کی درخواست پر وارنٹ گرفتاری معطل کیے — فائل فوٹو/ پی آئی اے ترجمان
جسٹس امین الدین خان نے کیپٹن عزیر خان کی درخواست پر وارنٹ گرفتاری معطل کیے — فائل فوٹو/ پی آئی اے ترجمان

لاہور ہائی کورٹ نے پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئر مارشل ارشد ملک سمیت دیگر افسران کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیئے۔

جن دیگر افسران کے وارنٹ گرفتاری معطل کیے گئے ان میں ایچ آر کے سربراہ ایئر وائس مارشل سبحان نصیر سید، چیف پائلٹ کیپٹن علی زمان اور ڈائریکٹر فلائٹس آپریشن عزیر خان شامل ہیں۔

جسٹس امین الدین خان نے کیپٹن عزیر خان کی درخواست پر وارنٹ گرفتاری معطل کرنے اور توہین عدالت کی کارروائی روکنے کا حکم جاری کیا۔

علاوہ ازیں لاہور ہائی کورٹ نے مذکورہ افسران کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی بھی روک دی۔

مزید پڑھیں: توہین عدالت: پی آئی اے کے سی ای او سمیت 4 افسران کے وارنٹ گرفتاری دوبارہ جاری

عدالت عالیہ نے حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے فریقین سے 17 اکتوبر کو جواب طلب کرلیا۔

درخواست گزار کیپٹن عزیز نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے خلاف سول کورٹ میں چلنے والا دعویٰ قابل سماعت نہیں تھا اور دعوی قابل سماعت نہ ہو تو اس کے بعد ہونے والی کارروائی کی بھی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہوتی۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ سول کورٹ نے پیش نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی شروع کرکے وارنٹ گرفتاری جاری کئے۔

درخواست گزار نے لاہور ہائی کورٹ سے استدعا کی کہ عدالت، سول کورٹ کے توہین عدالت اور وارنٹ گرفتاری کے اقدام کو کالعدم قرار دے، جس پر عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے فیصلہ وارنٹ گرفتاری معطل کردیئے۔

30 اپریل 2019 کو لاہور کی مقامی عدالت نے توہین عدالت کی درخواست پر طلبی کے باوجود پیش نہ ہونے پر پاکستان انٹر نیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ایئرمارشل ارشد ملک سمیت 4 افسران کے وارنٹ گرفتاری دوبارہ جاری کردیئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کے سربراہ سمیت 4 افسران کے وارنٹ گرفتاری معطل

مقامی عدالت نے پی آئی اے کے سی ای او ایئرمارشل ارشد ملک اور دیگر 3 افسران کو 2 مئی کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کرنے کا حکم بھی دیا تھا۔

خیال رہے کہ ملزمان پر کیپٹن میاں شہزاد کو ملازمت سے غیر قانونی طور پر برطرف کرنے اور عدالتی حکم کے باوجود انہیں بحال نہ کرنے کا الزام ہے۔

واضح رہے کہ درخواست گزار نے اپنی برطرفی کو سول عدالت میں چیلنج کیا تھا اور عدالتی حکم پر عملدرآمد نہ ہونے پر توہین عدالت کی کارروائی کی درخواست دائر کی گئی تھی۔

سول جج نے توہین عدالت کی کارروائی کے لیے پیش نہ ہونے پر پی آئی اے افسران کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے نے افسران کیلئے پروٹوکول اور خصوصی انتظامات کا خاتمہ کردیا

17 اپریل 2019 کو لاہور کی سیشن عدالت نے قومی ایئر لائن (پی آئی اے) کے چیف ایگزیکٹو افسر (سی ای او) ائیر مارشل ارشد ملک اور دیگر 3 افسران کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ معطل کیے تھے۔

اس سے قبل سول کورٹ نے ملزمان کے خلاف توہین عدالت کی سماعت میں مسلسل غیر حاضری پر گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں