رمضان میں بھارتی مسلمانوں کا بڑا مسئلہ : روح افزا کی نایابی
رمضان المبارک کے مہینے کا آغاز ہوگیا ہے مگر بھارتی مسلمانوں کو اس وقت انتخابات میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی ممکنہ کامیابی کی بحث سے زیادہ بڑے بحران کا سامنا ہے اور وہ ہے بازار میں روح افزا کی نایابی۔
روایتی طور پر افطار پکوڑوں، فروٹ چاٹ، کھجوروں اور روح افزا پر مشتمل ہوتی ہے اور اس لال شربت کے بغیر افطاری کبھی اچھی نہیں لگتی، کم از کم بھارتی مسلمانوں کا تو یہی سوچنا ہے۔
ہمدرد لیبارٹریز روح افزا کو تیار کرتی ہے مگر اس شربت کو بھارتی مارکیٹوں سے غائب ہوئے 4 سے 5 ماہ ہوچکے ہیں اور یہ آن لائن اسٹورز میں بھی دستیاب نہیں۔
ہمدرد کے ایک ڈائریکٹر مفتی شوکت کے مطابق شربت کی پروڈکشن حال ہی میں شروع ہوئی ہے اور روح افزا جلد واپس آئے گا۔
ہمدرد کے دفتر کے ایک عہدیدار کے تخمینے کے مطابق شربت کی بازاروں میں آمد کو 15 سے 20 دن لگ سکتے ہیں۔
ہمدرد نے شربت کی پروڈکشن روکنے کی کوئی آفیشل وجہ نہیں بتائی بس خام مال کی قلت کو ذمہ دار قرار دیا مگر ذرائع کے مطابق اس کی وجہ خاندانی تنازع ہے۔
تنازع کس بات پر ہے؟
یہ تنازع بھارت میں ہمدرد لیبارٹریز کے چیف متولی نشست کا ہے جو اس وقت عبدالمجید کے پاس ہے جو کہ حکیم حافظ عبدالمجید کے پڑپوتے ہیں جنہوں نے ایک صدی قبل اس کمپنی کی بنیاد رکھی تھی۔
عبدالمجید کے کزن حماد احمد کمپنی کا کنٹرول سنبھالنے کی کوشش کررہے ہیں اور وہ حقیقی وارث ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں، اس مقصد کے لیے انہوں نے عدالت سے رجوع بھی کیا اور اس قانونی جنگ کے نتیجے میں روح افزا کی پروڈکشن رک گئی۔

ہمدرد ایک وقف کمپنی ہے اور اس کے قوانین کے تحت 85 فیصد منافع ہمدرد نیشنل فاﺅنڈیشن کو منتقل ہوتا ہے جو ایک تعلیمی فلاحی ادارہ ہے۔
یہ ادارہ مختلف ادارے جیسے جامعہ ہمدرد دہلی میں چلا رہا ہے جو کہ دہلی میں کام کرنے والی واحد نجی میڈیکل کالج ہے اور اسے مستند ادارہ مانا جاتا ہے، اور یہی خاندان تنازع کی مرکزی وجہ ہے۔
یہ جنگ بھارتی سپریم کورٹ تک پہنچی جس نے 3 اپریل کو اپنے فیصلے میں عارضی طور پر کمپنی کا انتظام حماد احمد کو سونپنے سے انکار کیا۔
پروڈکشن روکنے پر کوئی بیان نہیں آیا
روح افزا کے سوشل میڈیا اکاﺅنٹس ستمبر 2008 سے کام نہیں کررہے تھے اور حال ہی میں فیس بک پر ایک پوسٹ کی گئی اور عندیہ دیا کہ شربت بہت جلد مارکیٹ میں واپس آجائے گا۔
اس بارے میں جب مفتی شوکت سے پوچھا گیا کہ پروڈکشن کیوں روکی گئی اور کب تک یہ سلسلہ چلے گا تو انہوں نے جواب دینے سے انکار کیا جبکہ چیف متولی عبدالمجید کالز اور میسجز کے جواب نہیں دیتے۔
ذرائع کے مطابق روح افزا کی پروڈکشن رمضان میں مسلمانوں کے دباﺅ پر شروع کی گئی اور ایسا نہیں کہ قانونی تنازع کا کوئی حل نکل آیا۔ ایسی بھی افواہیں پھیل یتھیں کہ روح افزا کو ختم کیا جارہا ہے۔
پاکستان کو فائدہ
ہمدرد کے بانی کے چھوٹے بیٹے حکم محمد سعید نے پاکستان ہجرت کرکے ہمدرد لیبارٹریز وقف پاکستان کی بنیاد پاکستان کے قیام کے فوری بعد رکھی تھی۔
بھارت میں ہمدرد کی وراثت کی جنگ کا بلاواسطہ فائدہ ہمدرد پاکستان کو ہوا کیونکہ بھارت میں پاکستان سے برآمد ہونے والے روح افزا کی فروخت بڑھ گئی ہے۔
اگرچہ یہ بھی دکانوں پر دستیاب نہیں مگر پاکستان کا تیار کردہ شربت 375 روپے فی بوتل فروخت ہورہا ہے جبکہ غازی آباد بھارت میں تیار ہونے والے شربت کی قیمت 145 روپے ہے۔
پاکستان میں ہمدرد کی انتظامیہ نے بھارت روح افزا بھجوانے کے لیے مدد کی پیشکش بھی کی مگر اس کا انحصار بھارتی حکومت کی منظوری پر ہوگا۔
ہمدرد بھارت کا کاروبار اور آمدنی بڑھانے کا منصوبہ تنازع کے باعث ایک جگہ تھم چکا ہے جبکہ ہمدرد پاکستان تیزی سے توسیع پارہی ہے جس نے بنگلہ دیش میں پروڈکشن لائسنس حاصل کیا جبکہ عالمی سطح پر بھی روح افزا کی برآمد میں اسے بالادستی حاصل ہے۔
یہاں تک کہ اس نے پاکستان میں روح افزا کا کاربونیٹ ورژن روح افزا گو بھی متعارف کرایا۔












لائیو ٹی وی