فلپائن میں انتخابات، صدر رودریگو کی کامیابی متوقع

14 مئ 2019
ملک بھر ووٹرز کا ٹرن آؤٹ بھرپور رہا اور سوشل میڈیا انگلیوں پر لگے نشان کی تصاویر سے بھرا رہا—تصویر: اےپی
ملک بھر ووٹرز کا ٹرن آؤٹ بھرپور رہا اور سوشل میڈیا انگلیوں پر لگے نشان کی تصاویر سے بھرا رہا—تصویر: اےپی

منیلا: فلپائن میں پیر کے روز ہونے والے انتخابات کے بعد صدر رودریگو دیوترتے کی اقتدار پر گرفت مزید مضبوط ہونے کی توقع ہے۔

جس کے بعد ان کی جانب سے سزائے موت بحال کرنے کا وعدہ پورا کرنا ممکن اور آئین دوبارہ تحریر کرنے کی کوششوں میں تیزی آجائے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متوقع نتائج سے 18 ہزار نوکریاں داؤ پر لگی ہیں جس میں ایوانِ بالا کی نصف نسشتیں بھی شامل ہیں جنہوں نے رودریگو دیوترتے کی کچھ متنازع پالیسیوں کی کھل کر مخالفت کی تھی۔

فلپائنی صدر بین الاقوامی طور پر اپنے جارحانہ اور طنزیہ بیانات اور منشیات کے خلاف ہولناک جنگ کے باعث جانے جاتے ہیں لیکن ملک کے عمومی حالات اور ان رہنماؤں، جو اسے درست کرنے میں ناکام رہے، سے تنگ عوام میں کافی مقبول ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: فلپائن کے مسلمانوں نے ریفرنڈم میں خودمختار خطے کی منظوری دے دی

رودریگو دیوترتے منشیات سے وابستہ جرائم کے لیے سزائے موت بحال کرنا چاہتے ہیں، واضح رہے کہ منشیات کے خلاف ان کے کریک ڈاؤن میں منشیات فروخت اور استعمال کرنے والے ہزاروں افراد کو مبینہ طور پر پولیس قتل کرچکی ہے۔

جرائم کے حوالے سے ان کے خیالات 2016 میں ان کی بھرپور کامیابی کی وجہ بنے جس میں فردِ جرم عائد کرنے کی عمر 15 سال سے کم کر کے 12 کرنا بھی شامل ہے۔

انتخابات میں اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے رودریگو دیوترتے کا کہنا تھا کہ ’اگر آپ مجھ سے اتفاق کرتے ہیں تو میرے امیدواروں کو ووٹ دیں، اور اگر میں اپنے امیدواروں کی ناکامی سے نامنظور کردیا جاؤں تو ایسا ہی صحیح‘۔

خیال رہے کہ پولنگ اسٹیشن باقاعدہ طور پر شام 6 بجے بند ہونے تھے لیکن زیادہ تر تاخیر سے کھلنے کے باعث اور رش کی وجہ سے دیر تک کھلے رہے، فلپائن میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 6 کروڑ 10 لاکھ افراد ہے۔

مزید پڑھیں: فلپائن کی جیل پر حملہ ،158 قیدی فرار

انتخابات کے دن ملک بھر ووٹرز کا ٹرن آؤٹ بھرپور رہا اور سوشل میڈیا انگلیوں پر لگے نشان کی تصاویر سے بھرا رہا جو ووٹر کی دھوکا دہی سے بچنے کے لیے لگایا جاتا ہے۔

اس بارے میں منیلا کی ایک 51 سالہ خاتون ووٹر مرناکروز کا کہنا تھا کہ ’میں نے صدر رودریگو دیوترے کے حمایت یافتہ کئی امیدواروں کو ووٹ دیے، کیوں کہ حکومت اپنا کام احسن طریقے سے انجام دے رہی ہے‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’میں انسدادِ منشیات کی مہم سمیت ان کے پروگرامز کی حمایت کرتی ہوں لیکن میری خواہش ہے کہ یہ قتل و غارت گری بند ہو‘۔

فلپائن میں ہونے والے ان انتخابات میں تشدد کے واقعات بھی سامنے آئے جو منتخب نشستوں کے لیے فلپائن میں ہونے والے خونی مقابلوں کے لیے کوئی غیر معمولی بات نہیں، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ان پر تشدد واقعات میں کم از کم 20 افراد ہلاک اور 24 زخمی ہوچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں