نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ کا معاملہ، سندھ میں ضلعی سطح پر انٹیلی جنس کمیٹیاں تشکیل

اپ ڈیٹ 27 مئ 2019
کمیٹیاں سول ایڈمنسٹریشن، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں پر مشتمل ہوں گی — فائل فوٹو/ڈان نیوز
کمیٹیاں سول ایڈمنسٹریشن، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں پر مشتمل ہوں گی — فائل فوٹو/ڈان نیوز

سندھ حکومت نے نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) کے نفاذ کے لیے اعلیٰ حکام سے معلومات کے تبادلے اور ممکنہ خطرے سے متعلق اقدامات کرنے کے لیے ضلعی اور ڈویژنل سطح پر انٹیلی جنس کمیٹیاں قائم کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ کمیٹیاں سول ایڈمنسٹریشن، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکاروں پر مشتمل ہوں گی۔

حکام کا کہنا تھا کہ 29 نکاتی ٹرمز آف ریفرنس (ٹی او آرز) میں ان کمیٹیوں کے کام کے حوالے سے بتایا گیا ہے جس میں صوبے کے تمام اضلاع اور ڈویژن سے خفیہ معلومات کا حصول، جن میں کالعدم تنظیموں کی کارروائیوں کو روکنے کے لیے ان کے خلاف ایکشن، غیر سرکاری تنظیموں کی ایسی سرگرمیوں کی نگرانی جن کا مینڈیٹ انہیں حاصل نہ ہو اور کالعدم تنظیموں کی فہرست میں شامل جماعتوں اور افراد کے خلاف لگائی جانے والی پابندیوں کی مسلسل نگرانی ہے۔

مزید پڑھیں: 'کالعدم تنظیموں کےخلاف کارروائی پر اپوزیشن کو اعتماد میں لیا جائے گا'

ذرائع نے محکمہ داخلہ کے نوٹیفکیشن کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ڈویژنل انٹیلی جنس کمیٹی کی سربراہی متعلقہ کمشنر کرے گا جبکہ ضلعی سطح پر اس کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کمیٹیوں کے دیگر اراکین میں ڈسٹرکٹ پولیس افسران، محکمہ انسداد دہشت گردی کے ڈویژنل سربراہان، اسپیشل برانچ کے ڈسٹرکٹ سربراہان اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سینئر افسران شامل ہوں گے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اس مشق کا بنیادی مقصد خفیہ معلومات کے حصول کو فعال بنا کر این اے پی کو موثر انداز میں نافذ کرنے کے لیے اقدامات کی تجویز کرنا ہے۔

ذرائع نے کمیٹیوں کے کام کرنے کے طریقہ کار کے حوالے سے بتایا کہ ان کا کام ایسے مقامات کا ڈیٹا بیس بنانا ہے جہاں عام لوگوں کو نقل و حرکت کی آزادی ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غیر ملکی مشنز کی سیکیورٹی:آئی جی سندھ کی 28 قونصل جنرلز سے ملاقات

ایک اور ذرائع نے بتایا کہ یہ کمیٹیاں ایک جامع ڈیٹا بیس تشکیل دیں گی جن میں ان کے ضلع میں موجود مدارس، مساجد، ہوٹلز، مزارات اور اہم رہائشی عمارتوں کی تفصیلات موجود ہوں گی۔

اس کے علاوہ ان کمیٹیوں کے پاس ایسے افراد اور کاروباری شخصیات کی نشاندہی کرنے کا بھی مینڈیٹ ہے جن کا ماضی دہشت گرد تنظیموں کو مالی معانت کرنے سے ملتا ہو۔

اس کے علاوہ ان کمیٹیوں کو متعلقہ اضلاع میں موجود تعلیمی اداروں کا دورہ کرنے کا بھی ٹاسک دیا گیا ہے تاکہ وہاں جاکر ان کی جانب سے سیکیورٹی اقدامات کا جائزہ لیا جاسکے۔

ذرائع نے بتایا کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو ان کی ذمہ داری سونپتے ہوئے غیر ملکی شخصیات بالخصوص چینی باشندوں کی سیکیورٹی بھی سندھ حکومت کے ذمہ آگئی ہے۔

ٹی او آر کے مطابق ضلعی اور ڈویژنل کمیٹیوں کی جانب سے غیر ملکیوں کی سیکیورٹی یقین بنانے کے لیے محکمہ داخلہ نے ایس او پی جاری کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں