ایم کیو ایم کا 'جعلی' ڈومیسائل، پی آر سی پر بھرتیوں کی تحقیقات کا مطالبہ

متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی کو ترقیاتی فنڈز میں جائز حق دینے کی درخواست کی — فوٹو: اے پی پی
متحدہ قومی موومنٹ نے کراچی کو ترقیاتی فنڈز میں جائز حق دینے کی درخواست کی — فوٹو: اے پی پی

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے وزیراعظم عمران خان سے سرکاری ملازمتوں پر کراچی اور حیدرآباد کے غیررہائشی افراد کی جعلی ڈومیسائل اور مستقل رہائشی سرٹیفکیٹ ( پی آر سی) پربھرتیوں کی تحقیقات کا حکم دینا کا مطالبہ کیا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے پاکستان پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت پر سرکاری ملازمتوں میں شہری آبادی کو نظر انداز کرنے کا الزام عائد کیا جارہا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے پارٹی رہنما نے سندھ ہائی کورٹ میں جمع کروائی جانے والی تحریری درخواست میں الزام عائد کیا تھا کہ صوبے میں جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی جاری کرکے ملازمتیں دی جارہی ہیں۔

ایم کیو ایم رہنما نے ڈان کو بتایا کہ 24 مئی کو کراچی میں وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں پارٹی شریک نہیں تھی کیونکہ انہوں نے اس دن افطار اور ڈنر کا انعقاد کیا تھا۔

مزید پڑھیں: وزیر اعظم کی سندھ میں ایک اور صوبہ بنانے کی مخالفت

انہوں نے کہا کہ ' اس لیے وزیراعظم نے تمام مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے ہمیں اسلام آباد میں ملاقات کا وقت دیا'۔

وزیراعظم آفس سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ ایم کیو ایم کے وفد نے پارٹی کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کی سربراہی میں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی پر سرکاری ملازمتوں، کراچی،حیدرآباد کے ترقیاتی منصوبوں اور سندھ میں صوبائی فنانشل کمیشن کے قیام کے مسائل پر بات چیت کی۔

تاہم بیان میں ایم کیو ایم وفد کی جانب سے سندھ کی تقسیم سے متعلق وزیراعظم کے حالیہ پر اظہار تشویش سے متعلق خاموشی اختیار کی گئی۔

خیال رہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے گزشتہ ایک برس سے سندھ میں نئے صوبے کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

کراچی کے حالیہ دورے کے دوران وزیراعظم عمران خان نے سندھ میں ایم کیو ایم کے علاوہ پی ٹی آئی اور دیگر اتحادی جماعتوں سے ملاقات میں یقین دہانی کراوائی تھی کہ وہ سندھ میں ایک اور صوبے کے قیام کی حمایت میں نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ ' پاکستان تحریک انصاف کے نئے بلدیاتی نظام کے مطابق صوبے میں کسی تقسیم کی ضرورت نہیں ہوگی'۔

وزیراعظم کے بیان پر ایم کیو ایم کے سینئر رہنما عامر خان نے حیدرآباد میں کہا تھا کہ اس مسئلے پر عمران خان کے بیان سے ایم کیو ایم پاکستان اور کارکنان کے جذبات مجروح ہوئے۔

وزیراعظم آفس کے بیان کے مطابق ایم کیو ایم کے وفد میں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کام ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، وزیر قانون ڈاکٹر فروغ نسیم، سینئر رہنما کنور نوید، عامر خان، میئر کراچی وسیم اختر، وزیر قومی اسبلی امین الحق اور فیصل سبزواری شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: صوبے کی تقسیم کا بیان، اپوزیشن کا گورنر سندھ کو برطرف کرنے کا مطالبہ

اس موقع پر وزیر برائے منصوبہ بندی، ڈیولپمنٹ اور اصلاحات خسرو بختیار اور وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق بھی موجود تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے وزیراعظم سے سندھ کے بڑے شہروں میں کراچی اور حیدرآباد کے شہریوں کو سرکاری ملازمتوں سے محروم رکھنے اور جعلی ڈومیسائل اور پی آر سی کے حامل افراد کی تعیناتی کے خلاف ' کرپشن اور غیرقانونی عملل' کی تحقیقات کا حکم دینے کا مطالبہ کیا۔

وزیراعظم عمران خان سے صوبائی سطح پر نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) ایوارڈ کی منصفانہ تقسیم کے لیے آئین میں صوبائی فنانشل کمیشن (پی ایف سی) کی یقین دہانی کی درخواست بھی کی گئی۔

ایم کیو ایم کی جانب سے پی ایف سی کے قیام تک ترقیاتی فنڈز میں کراچی، حیدرآباد اور دیگر بڑے شہروں کو جائز حقوق کی فراہمی کی یقین دہانی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ملاقات میں کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔


یہ خبر 30 مئی 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں