پاکستان مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کا کہنا ہے وہ وقت آگیا ہے کہ سڑک پر چلنے اور سانس لینے پر بھی ٹیکس لگے گا۔

پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی کی زیر صدارت اجلاس میں بجٹ پر تقریر کرتے ہوئے حمزہ شہباز نے کہا کہ پہلے سنتے تھے کہ آئی ایم ایف سے قرضہ نہیں لیں گے خودکشی کرلیں گے، اس کے بعد اسد عمر نے کہا کہ آئی ایم ایف سے قرضہ نہیں لیں گے کوئی اور آپشن دیکھیں گے، اسی اثنا میں ماہر معیشت نے کہا کہ غیر یقینی صورتحال قوموں کے لیے غیر ارادی ہوتی ہے ہمیں فیصلہ کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر یقینی معاشی صورتحال کی وجہ سے جس نے کاروبار کرنا تھا، ملک میں سرمایہ کاری کرنی تھی وہ تشویش کا شکار ہے کہ ہم نے آگے کیسے چلنا ہے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ چند روز قبل مشیر خزانہ نے کہا کہ ڈالر 157 روپے کو چھو رہا ہے جو پاکستان کی 72 سالہ تاریخ میں نہیں ہوا، انہوں نے یہ بیان بھی دیا کہ ہماری معیشت کا بحران ہے ہم ڈالر پر قابو نہیں پاسکتے۔

مسلم لیگ(ن) کے نائب صدر نے کہا کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ ڈالر ابھی بہت اوپر اڑان بھرے گا اور یہ پتہ نہیں کہا جائے گا۔

مزید پڑھیں: مالی سال 20-2019 کیلئے پنجاب کا 23 کھرب روپے کا بجٹ پیش

انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت نے 100 ارب روپے کی مدد سے تین میٹرو بنائیں، طلبہ نرسز اور غریب سب میٹرو پر سفر کرتے ہیں اب کرایوں میں اضافے سے وہ کہاں جائیں گے۔

حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں 100 ارب روپے کی مدد سے میٹرو اب تک نامکمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ دودھ، چینی اور آٹے پر ٹیکس لگا دئیے گئے ہیں غریب کا جینا مشکل ہے، وہ وقت آ گیا ہے سڑک پر چلنے اور سانس لینے پر بھی ٹیکس لگے گا۔

حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ موجودہ معاشی بدحالی کے دور میں جو بجٹ پیش کیا گیا ہے وہ عوام پر قیامت بن کر ٹوٹا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ آئی ایم ایف کی بیرونی مداخلت کا پیش خیمہ ہے جس نے ہماری فیصلہ سازی، پالیسی سازی اور خود مختاری سلب کردی۔

مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر کا کہنا تھا کہ آنکھیں شرم سے جھک جاتی ہیں جب عمران خان تین بار مودی کو خط لکھتے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ پہلے اپنے ملک سے دہشت گردی ختم کرنا ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ اللہ کرے میں اپنے خدشات پر غلط ثابت ہوں جس طرح غریب کے منہ سے روٹی چھین کی گئی عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو گئی ہے اسٹاک مارکیٹ زمیں بوس ہو چکی ہے، معاشی صورتحال انتہائی خراب ہے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ اگر سنجیدگی سے معاشی حل نہ تلاش کیا، سیاست سے اجتناب نہ کیا تو ملک کی بنیادیں ہل جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ کنٹینرز کی سیاست چھوڑ کر ملک کی مفاد کی سیاست کریں، خراب کارکردگی کا بھی موسم ہے چاہے حکومت ہو یا کرکٹ ٹیم، ٹیم کی پرفارمنس سے قوم پریشان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: این ایف سی ایوارڈ کے تحت صوبوں کے لیے 32 کھرب روپے مختص

حمزہ شہباز نے کہا کہ سادگی اور کفایت شعاری کے نام پر بلٹ پروف گاڑیوں، بھینسوں کی نیلامی کی گئی، لیکن وزیراعظم ہاؤس کا بجٹ 98 کروڑ 60 لاکھ تھا اور ایک ارب 90 لاکھ روپے کا خرچ ہوا یہ کفایت شعاری ہے۔

حمزہ شہباز نے کہا کہ جمہوریت کا مطلب ایک دوسرے کو برداشت کرنا ہے، ہم مسائل کے حل کے بجائے الزام تراشی میں لگے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک دوسرے کے خلاف باتوں سے ملک مضبوط نہیں ہوگا، ہمیں ایک دوسرے کی بات حوصلے سے سننی چاہیے۔

پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ بدقسمتی سے کسی کو آنے والے دنوں کی مشکلات کا احساس نہیں، ملکی مسائل کا حل نہ نکالا تو آئندہ نسلیں معاف نہیں کریں گی۔

آج صوبہ تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، صوبائی وزیر قانون

صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت نے حمزہ شہباز کی تقریر پر گفتگو کرتے کہا کہ اگر حمزہ شہباز سچ بول دیتے تو سو فیصد مسائل کی سمجھ آجاتی۔

انہوں نے کہا کہ جو ہنگامہ بجٹ تقریر میں کیا گیا کیا وہ جمہوریت کا تقاضا تھا، لیکن آج جس طریقے سے آج حمزہ شہباز کی تقریر سنی گئی وہ جمہوری رویہ ہے۔

راجہ بشارت نے کہا کہ آج صوبہ تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے، جو ورثے میں ملا وہ چلنے کے قابل ہے ہی نہیں، (ن) لیگ کی حکومت 26 سو ارب کا قرضہ چھوڑ کر گئی۔

انہوں نے کہا کہ ملکی بحران پیدا ہونا تھا کیونکہ ملکی وزیر خزانہ مفرور ہو گیا تھا، بیرون ملک سے سرمایہ کاری کون کرے گا جہاں حکومتی چیکس باؤنس ہورہے ہوں۔

راجہ بشارت نے کہا کہ ہم نے اس صوبے کو آگے لے کر چلنا ہے، بھینیس کیا اور کچھ بھی بیچنا پڑا تو بیچیں گے۔

صوبائی وزیر قانون نے کہا کہ پنجاب ہاؤس کا 50 کروڑ روپے کا بل بھی کا ادا نہیں کیا گیا، اسی صوبے کو لوٹتے رہے پھر کہتے ہیں خزانہ خالی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پنجاب ہاؤس کے پچاس کروڑ روپے کی واجب الادا فہرست الیکشن کمیشن کو بھجوائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں