حکومت کو بجٹ منظور نہیں کرانے دیں گے، اپوزیشن رہنماؤں کا اتفاق

18 جون 2019
جعلی حکومت اور مسلط کردہ حکمراں کسی طور پر قوم کو قابل قبول نہیں، مولانا فضل الرحمٰن — فوٹو: جاوید حسین
جعلی حکومت اور مسلط کردہ حکمراں کسی طور پر قوم کو قابل قبول نہیں، مولانا فضل الرحمٰن — فوٹو: جاوید حسین

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اتفاق کیا ہے کہ حکومت کو بجٹ منظور نہیں کرانے دیں گے۔

اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمٰن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کے بعد ان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ ملاقات میں ملکی معاشی و سیاسی صورتحال، خارجہ پالیسی اور پارلیمان کے اندر کی صورتحال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم عمران نیازی نے پاکستان کی معیشت کی تباہی کی ہے، تجارت اور سرمایہ کاری پاکستان کی معیشت کو چیلنج کررہے ہیں جس پر پوری قوم کو تشویش ہے، جبکہ ایسی صورتحال میں ایک عام آدمی بنیادی ضروریات زندگی اور ایک وقت کی روٹی کہاں سے پوری کرے گا۔

شہباز شریف نے کہا کہ 'ملاقات میں طے پایا ہے کہ جلد آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلائی جائے گی جس میں تمام مسائل زیر بحث آئیں گے جبکہ اجتماعی بصیرت اور مشاورت کے ساتھ فیصلے ہوں گے۔'

ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت عوام دشمن بجٹ لائی ہے اور پاکستان کی تاریخ کا بدترین بجٹ پیش کیا گیا، عمران نیازی کنٹینر پر کھڑے ہو کر عوام کو سبز باغ دکھاتے رہے لیکن 10 ماہ میں ظالمانہ اقدامات سے عام آدمی کی زندگی جہنم بنا دی گئی ہے۔

مزید پڑھیں: ’حکومت جاتی ہے تو جائے،بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے‘، بلاول، مریم ملاقات میں اتفاق

انہوں نے کہا کہ 'میں نے اپنی زندگی میں اس سے جھوٹا سلیکٹد وزیراعظم نہیں دیکھا جس کی وجہ سے پوری دنیا میں ملک کی رسوائی ہوئی۔'

اس موقع پر مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'مسلم لیگ (ن) کی قیادت کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ہماری دعوت قبول فرمائی، ملاقات میں ہمارے درمیان فکری ہم آہنگی دکھائی دی، اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ جو 'اے پی سی' کا فیصلہ ہوگا وہ سب کو قبول ہوگا جبکہ میں نے ان سے گزارش کی ہے کہ کل جماعتی کانفرنس کی تاریخ پر نواز شریف سے بھی مشاورت کی جائے۔'

انہوں نے کہا کہ جعلی حکومت اور مسلط کردہ حکمراں کسی طور پر قوم کو قابل قبول نہیں، 25 جولائی 2018 کے بعد یہ موقف اختیار کیا تھا جس پر عمل نہیں کر سکے لیکن دیر آید درست آید، دوبارہ ایک اتفاق رائے پیدا کرنے کے لیے مشاورت کی جارہی ہے۔'

یہ بھی دیکھیں: 'حکومت نے بیرون ملک سے مسلط کردہ بجٹ پیش کیا'

ان کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ حکومت اپوزیشن کے خلاف احتجاج کر رہی ہے یہ ہے وہ تبدیلی، حکومت اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کو بات نہیں کرنے دے رہی، گرفتار سیاسی رہنماؤں کے پروڈکشن آرڈر اس لیے جاری نہیں کیے جارہے تاکہ وہ بجٹ میں ووٹ استعمال نہ کر سکیں۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ حکومت کے لیے بجٹ منظور کرانا ممکن نہیں ہے جبکہ پاکستان کا مستقبل تب محفوظ ہوگا جب اس قسم کے نااہل حکمراں سے عوام کو نجات دلائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں