صارفین کی معلومات کا سیاسی استعمال: فیس بک پر 5 ارب ڈالر کا جرمانہ

اپ ڈیٹ 13 جولائ 2019
ایف ٹی سی نے مارچ 2018 میں فیس بک کے خلاف تحقیقات شروع کی تھی—فوٹو: ری کوڈ
ایف ٹی سی نے مارچ 2018 میں فیس بک کے خلاف تحقیقات شروع کی تھی—فوٹو: ری کوڈ

امریکا کے فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) نے 5 کروڑ صارفین کی معلومات غلط اور سیاسی مقاصد کے لیے استعمال ہونے پر فیس بک پر 5 ارب ڈالر (تقریباً 7 کھرب 90 ارب روپے) کا جرمانہ عائد کردیا۔

واضح رہے کہ کیمبرج اینالاٹکا (سی اے) نامی کمپنی نے موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حق میں ان کی انتخابی مہم کے دوران فیس بک کے 5 کروڑ صارفین کی معلومات استعمال کی تھیں۔

مزید پڑھیں: صارفین کا ڈیٹا غلط استعمال ہونے پر فیس بک کے خلاف تحقیقات

فیس بک صارفین کی معلومات سے متعلق الزام کو مسترد کرتا رہا لیکن شدید دباؤ کے بعد تسلیم کیا کہ ان کے پلیٹ فارمز کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا گیا۔

جس کے بعد ایف ٹی سی نے مارچ 2018 میں فیس بک کے خلاف تحقیقات شروع کردی تھی۔

برطانوی اخبار 'دی گارجین' کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ انصاف جرمانے کی ادائیگی سے متعلق حتمی منظوری دے گا۔

اس سے قبل فیس بک انتظامیہ رواں برس اپریل میں واضح کرچکی تھی کہ ایف ٹی سی سے مذاکرات آخری مراحل میں داخل ہوچکے ہیں اور 3 سے 5 ارب ڈالر کا جرمانہ عائد کیے جانے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: سوشل میڈیا پر آپ کی نگرانی ہو رہی ہے، اس سے بچا کیسے جائے؟

ایف ٹی سی سے معاہدے میں فیس بک نے آمادگی کا اظہار کیا کہ وہ صارفین کی معلومات کو سنبھالنے کے طریقوں پر جائزہ لے گا۔

رپورٹ کے مطابق ایف ٹی سی کے ساتھ تصفیے میں فیس بک کو پابند نہیں کیا گیا کہ وہ 'تھرڈ پارٹی' کو صارفین کی معلومات فراہم نہیں کرے گا۔

دوسری جانب ناقدین نے کہا کہ فیس بک کے خلاف 5 ارب ڈالر کا جرمانہ ناکافی ہے کیونکہ رواں سال سے پہلے 3 ماہ میں کمپنی کا ریونیو 15 ارب ڈالر سے زائد تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کی وجہ فیس بک؟

اوپن مارکیٹ انسٹی ٹیوٹ کے فیلو میٹ اسٹولر نے کہا کہ ’مذکورہ جرمانہ فیس بک کے لیے محض ایک پارکنگ ٹکٹ ہے جس کے بعد کمپنی صارفین کی معلومات سے متعلق مزید غیر قانونی اور غیر معمولی نگرانی کرے گی‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں