مارتے دالیلو ، رائٹرز فوٹو۔۔۔۔

دبئی: مارچ میں دبئی میں ریپ کی شکایت کرنے والی ناروے کی خاتون نے کہا ہے کہ مارچ میں ان پر قائم شادی کے بغیر جنسی تعلقات کے مقدمے میں معاف کرکے گھر جانے کی اجازت دیدی گئی ہے۔

چوبیس سالہ مارتے دالیلو نے رپورٹر کو بتایا کہ مجھے معافی دے دی گئی ہے، یہ بات انہوں نے دبئ میں کورٹ سے باہر کہی، انہوں نے مذید کہا کہ ان کا پاسپورٹ واپس کر دیا گیا ہے اور وہ  خلیجی ریاست کو جتنا جلدی ہو سکے گا چھوڑدیں گی۔

ناروے کے وزیر خارجہ ایسپن برتھ ایڈی نے ٹویٹر پر کہا ہے کہ دالیلو کو متحدہ عرب امارت چھوڑنے کی اجازت دے دی گئی ہے، انہوں نے مارتے کی رہائی کیلئے مدد کرنے والے تمام لوگوں کا شکریہ ادا کیا انہوں نے مذید کہا کہ وہ عنقریب اپنے گھر روانہ ہو جائیں گی۔

وزارت کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ مارتے کو معافی دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم نے دی۔

انھیں ملک بدد نہیں کیا گیا، بلکہ انھیں معافی دی گئی ہے، اگر وہ چاہیں تو وہ دبئی میں رہ سکتی ہیں، ان کا پاسپورٹ واپس کر دیا گیا ہے، انہوں نے مذید کہا کہ وہ جلد ہی اپنے گھر روانہ ہو جائیں گی۔

یو اے ای میں اپنے ساتھی کارکن کے خلاف ریپ کی رپورٹ درج کرانے پر ان کو سولہ ماہ کی سزا دی گئی تھی۔

اس کے بعد انہوں نے کہا تھا وہ دبئی عدالت کی جانب سے ان پر شادی کے بغیر جنسی تعلقات، غلط بیانی اور اجازت نامے کے بغیر شراب پینے کے مقدمات پر اپیل دائر کریں گی اور انہیں اس میں کامیابی ہوگی۔

دالیلو کی مارچ میں رپورٹ درج کرانے کے بعد انھیں فوری طور پر حراست میں لے لیا گیا تھا، تاہم ناروے کے سفارتکار کی مدد سے چار دنوں بعد ان کی رہائی ہو گئ تھی۔

وہ دبئی میں ناروے کے سیمنز چرچ میں قیام پذیر تھیں۔

ان کے وکیل نے کہا کہ ناروے حکام نے ان کی قانونی معاونت کیلئے سات ہزار یورو کی رقم بھی فراہم کی تھی تاکہ ان کے قانونی اخراجات پورے کئے جاسکیں۔

ایڈی نے کہا کہ یہ بہت عجیب ہے کہ کوئی شخص ریپ کی رپورٹ درج کرانے جائے تو اسی کو ہی سزا دی جائے انہوں نے کہا کہ دنیا میں کہیں بھی یہ جرم کے زمرے میں نہیں آتا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں