قندیل بلوچ قتل کیس: والدین نے بیٹوں کو معاف کردیا، رہائی کی درخواست

اپ ڈیٹ 21 اگست 2019
غیرت کے نام پر قتل کے قانون کی ترمیم کا اطلاق قندیل قتل کیس پر نہیں ہوتا، والدین ماڈل — فائل فوٹو: ٹوئٹر
غیرت کے نام پر قتل کے قانون کی ترمیم کا اطلاق قندیل قتل کیس پر نہیں ہوتا، والدین ماڈل — فائل فوٹو: ٹوئٹر

قندیل بلوچ قتل کیس نیا رخ اختیار کرگیا، جہاں مقتولہ کے والدین نے قاتل بیٹوں کو معاف کرنے کرتے ہوئے کیس خارج کرنے اور مجرمان کی رہائی کے لیے عدالت میں درخواست جمع کروادی۔

ماڈل کورٹ ملتان میں جمع کروائے گئے اپنے حلف نامے میں قندیل بلوچ کے والدین کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے بیٹوں کو اللہ واسطے معاف کردیا ہے۔

انہوں نے موقف اختیار کیا غیرت کے نام پر قتل کے قانون کی ترمیم کا اطلاق ان کی بیٹی کے قتل کیس پر نہیں ہوتا۔

مزید پڑھیں: قندیل بلوچ قتل کیس: مفتی عبدالقوی کی ضمانت منظور

حلف نامے میں کہا گیا کہ قندیل بلوچ قتل کی ایف آئی آر 16 جولائی 2016 کو درج کی گئی جبکہ قانون میں ترمیم 22 اکتوبر 2016 کو کی گئی۔

قندیل بلوچ کے والدین نے عدالت سے درخواست کی کہ اس کیس میں گرفتار ان کے بیٹوں محمد وسیم اور اسلم شاہین کو رہا کیا جائے اور مقدمے کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔

خیال رہے کہ غیرت کے نام پر قتل کے قانون کی ترمیم کے مطابق غیرت کے نام پر قتل میں اصل مدعی کی جانب سے مجرم کو معاف کرنے کی صورت میں متعلقہ کیس میں ریاست مدعی بن جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ’قندیل بلوچ کا قتل مفتی عبدالقوی کی ایما پر ہوا‘

قندیل بلوچ کے والدین کی درخواست پر ماڈل کورٹ ملتان کے جج نے بحث کے لیے پراسیکیوشن اور وکلا کو طلب کرلیا۔

فیس بک ویڈیوز سے شہرت حاصل کرنے والی ماڈل قندیل بلوچ کو ان کے بھائی نے 15 جولائی 2016 کو مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کردیا تھا۔

واقعے کے بعد پولیس نے ماڈل کے بھائی وسیم کو مرکزی ملزم قرار دے کر گرفتار کیا تھا جس نے بعد میں جرم کا اعتراف بھی کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں