خیبر پختونخوا، سندھ میں 5 نئے پولیو کیسز سامنے آگئے

اپ ڈیٹ 26 اگست 2019
حکام کے مطابق ان کیسز کی تمام متاثرین لڑکیاں ہیں جنہیں انسداد پولیو ویکسین نہیں پلائی گئی تھی — اے پی/فائل فوٹو
حکام کے مطابق ان کیسز کی تمام متاثرین لڑکیاں ہیں جنہیں انسداد پولیو ویکسین نہیں پلائی گئی تھی — اے پی/فائل فوٹو

اسلام آباد: ملک میں پولیو کے مزید 5 کیسز سامنے آگئے جن میں صوبہ خیبر پختونخوا کے 3 اور صوبہ سندھ کے 2 کیسز شامل ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان نئے کیسز کے بعد ملک میں رواں سال سامنے آنے والے پولیو کیسز کی تعداد 58 ہوگئی جو گزشتہ سال کے 12 کیسز کے مقابلے میں 383.33 فیصد زیادہ ہے۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ 2017 میں صرف 8 پولیو کیسز سامنے آئے تھے۔

رواں سال کے تمام 58 پولیو کیسز میں سے 44 کا تعلق خیبر پختونخوا سے ہے جب کہ سندھ اور پنجاب میں 5، 5 کیسز سامنے آئے اور بلوچستان میں 4 کیسز سامنے آئے۔

مزید پڑھیں: پولیو کے قطرے پلانے سے انکار، والدین کے خلاف مقدمہ درج نہ کرنے کا فیصلہ

نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ، اسلام آباد کے پولیو وائرولوجی لیبارٹری کے حکام کا کہنا تھا کہ نئے کیسز کی تمام متاثرین لڑکیاں ہیں جن کو انسداد پولیو کی ویکسین نہیں پلائی گئی تھی۔

نام ظاہر کرنے کی درخواست پر انہوں نے بتایا کہ خیبر پختونخوا سے سامنے آنے والے 3 کیسز کا تعلق بنوں، ہنگو اور شمالی وزیرستان سے ہے جبکہ سندھ کے دونوں کیسز کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔

خیبرپخونخوا میں سامنے آنے والے حالیہ پولیو کیسز کی تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ '3 لڑکیاں معذور ہوگئی ہیں جن میں ہنگو سے تعلق رکھنے والی 18 ماہ کی بچی، شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والی 30 ماہ کی بچی، بنوں سے تعلق رکھنے والی 18 ماہ کی بچی شامل ہے اور ان تینوں کو ایک مرتبہ بھی انسداد پولیو ویکسین نہیں پلائی گئی تھی۔

حیدرآباد کے کیسز کے حوالے سے حکام کا کہنا تھا کہ ایک لڑکی پولیو مہم کے دوران قطرے نہیں پی سکی تھی جبکہ دوسری لڑکی کو 3 مرتبہ پولیو کے قطرے پلائے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پولیو پروگرام کی کارکردگی کے اعداد و شمار تبدیل کیا گیا، ترجمان وزیر اعظم

متاثرین کی شناخت 12 ماہ کی میمونہ اور 12 سالہ ام رباب کے نام سے ہوئی۔

خیبرپختونخوا کی کسی بھی متاثرین کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

رابطہ کیے جانے پر وزیر اعظم کے ترجمان برائے انسداد پولیو بابر بن عطا نے 5 نئے پولیو کیسز کی تصدیق کی۔

خیال رہے کہ یہ نئے پولیو کیسز ایسے وقت میں سامنے آئے جب گزشتہ روز ہی 4 ماہ بعد صوبائی سطح پر پولیو مہم کا اعلان کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ پولیو وائرس نہایت خطرناک وائرس ہے جو 5 سال کے کم عمر کے بچوں کو اپنا نشانہ بناتا ہے۔

یہ دماغ پر حملہ کرتے ہوئے جسم کو کام کرنے سے روکتا ہے جس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔

پولیو کا کوئی علاج نہ ہونے کی وجہ سے اس کی ویکسین ہی بچوں کو اس مرض سے بچانے کا واحد ذریعہ ہے۔

جب بھی 5 سال سے کم عمر بچے کو پولیو کے قطرے پلائے جاتے ہیں تو اس کی وائرس سے تحفظ میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں