گھوٹکی: اسکول پرنسپل پر توہین مذہب کا الزام، شہریوں کا احتجاج

اپ ڈیٹ 15 ستمبر 2019
مظاہرین نے اسکول میں توڑ پھوڑ کی—فوٹو:ٹویٹر
مظاہرین نے اسکول میں توڑ پھوڑ کی—فوٹو:ٹویٹر

سندھ کے ضلع گھوٹکی میں مبینہ طور پر توہین مذہب کے واقعے کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے جہاں شہریوں کی بڑی تعداد کی جانب سے احتجاج کیا گیا اور مقدمہ بھی درج کرادیا گیا۔

پولیس نے سندھ پبلک اسکول کے ایک طالب علم کے والد کی شکایت پر اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والے اسکول پرنسپل کے خلاف فرسٹ انفارمیشن رپورٹ (ایف آئی آر) درج کرادی۔

اسکول پرنسپل کے خلاف ایف آئی آر توہین رسالت سے متعلق آرٹیکل 295 سی کے تحت درج کرادی گئی ہے، مقدمے کے اندراج کے بعد علاقے میں احتجاج کیا گیا اور حالات خراب ہوگئے۔

پولیس سے مقامی افراد نے مطالبہ کیا کہ وہ اسکول پرنسپل کو گرفتار کریں جبکہ علاقے میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کا اعلان کردیا گیا اور مظاہرے بھی کیے گئے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا میں بھی جاری کردی گئی جہاں دیکھا جاسکتا ہے کہ مظاہرین ایک مندر پر چڑھائی کی کوشش کررہے ہیں اور اسکول کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔

گھوٹکی کے سنیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) فرخ لنجر نے مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پولیس علاقے میں امن وامان کو برقرار رکھنے کی کوشش کررہی ہے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے انسانی حقوق ایڈووکیٹ ویرجی کولہی کا کہنا تھا کہ 'مزید کسی نقصان یا کشیدگی سے بچنے کے لیے معاملے کو سنجیدگی سے نمٹایا جارہا ہے'۔

ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے واقعے کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوشل میڈیا میں مظاہرین کی ایک ویڈیو جاری کی۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر میں ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے کہا کہ 'گھوٹکی میں توہین رسالت کے الزامات اور شہریوں کے احتجاج کی خطرناک رپورٹس موصول ہورہی ہیں'۔

سوشل میڈیا میں گھوٹکی سے ویڈیو جاری کرنے والے افراد نے پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کی مقامی انتظامیہ اور ایڈیشنل آئی جی جمیل احمد سے صورت حال کو کنٹرول کرنے کا مطالبہ کیا۔

ایڈیشنل آئی جی جمیل احمد نے ایک ٹویٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ 'ہم سنجیدہ صورت حال سے تحمل، غیرجانب داری اور پیشہ وارانہ انداز سے نمٹ رہے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'معاشرے کے ماڈریٹ اور تعلیم یافتہ افراد انصاف اور گھوٹکی میں امن کو برقار رکھنے کے لیے ہماری کوششوں کی حمایت کریں'۔

رپورٹس کے مطابق گھوٹکی کے قریبی علاقوں میرپور ماتھیلو اور عادلپور میں بھی مظاہرے کیے گئے جہاں مظاہرین نے سڑک بلاک کی اور پولیس سے اسکول پرنسپل کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

ایف آئی آر میں نامزد پروفیسر گرفتار کرلیا، صوبائی وزیراطلاعات

وزیراطلاعات سندھ سعید غنی نے کہا کہ گھوٹکی واقعے کی ایف آئی آر گزشتہ روز درج ہوچکی ہے اور ایف آئی آر میں نامزد پروفیسر کو آج گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوامی جذبات کی قدر کرتے ہیں لیکن واقعہ ایک شخص کا ذاتی فعل ہے اس میں پوری ہندو برادری کا کوئی قصور نہیں ہے تاہم واقعے کی مکمل اور غیر جانب دارانہ تحقیق ہو گی اور الزام ثابت ہوا تو ملزم کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہو گی۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ علما کرام اور عوام سے اپیل ہے کہ پرامن رہیں اور قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنے پر ہم علما کرام اور ہندو برادری کے مشکور ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں