موبائل فون کی درآمدات میں 98 فیصد اضافہ

اپ ڈیٹ 18 ستمبر 2019
موبائل فون کی درآمدات میں مجموعی طور پر کمی دیکھی گئی —فائل فوٹو: رائٹرز
موبائل فون کی درآمدات میں مجموعی طور پر کمی دیکھی گئی —فائل فوٹو: رائٹرز

لاہور: بیرون ملک سے لائے جانے والے موبائل یونٹس کی مجموعی تعداد میں رواں سال جولائی میں صرف 11 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا جبکہ ماہانہ بنیادوں پر موبائل فون کے درآمدی بل میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

ماہانہ بنیادوں پر درآمدی بل کو دیکھیں تو مالیت کے حساب سے جولائی میں اس میں دگنا اضافہ ہوا اور یہ 3 کروڑ 73 لاکھ ڈالر سے 7 کروڑ 38 لاکھ ڈالر (یعنی 97.85) فیصد تک بڑھ گیا۔

اس حقیقت کو دیکھتے ہوئے کہ گزشتہ مالی سال میں کرنسی کی قدر میں واضح کمی اور ادائیگیوں کے توازن کی روشنی میں حکومت کی جانب سے بھاری ٹیکسز اور ریگولیٹری ڈیوٹیز عائد کرنے کے بعد موبائل فون کی اندرونی ترسیل میں مسلسل کمی کے بعد موبائل فون کے درآمدی بل میں اس طرح بڑے پیمانے میں اضافے کی توقع نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: کہیں آپ کا موبائل فون بھی اسمگل شدہ تو نہیں؟

کراچی میں محکمہ شماریات کے ڈائریکٹر (تجارت) کے دفتر کے مطابق اگست کے لیے حالیہ اعداد و شمار ابھی تک مرتب نہیں ہوئے۔

تاہم اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری اعداد و شمار کے مطابق مجموعی طور پر موبائل فون برآمدی بل میں کمی واقع ہوئی اور یہ مالی سال 2018 میں 74 کروڑ 18 لاکھ ڈالر سے کم ہوکر مالی سال 2019 میں 59 کروڑ 64 لاکھ ڈالر ہوگیا۔

سالہ بنیادوں پر دیکھیں تو جولائی میں ہینڈسیٹ درآمدات گزشتہ سال کے اسی ماہ کے مقابلے میں 14 فیصد (6 کروڑ 46 لاکھ ڈالر) بڑھیں۔

اسی طرح عالمی ٹیکنالوجی مارکیٹ کی ایک معروف کمپنی کینالس کی جانب سے پاکستان کی موبائل فون مارکیٹ کے مرتب کردہ اعداد و شمار کو دیکھیں تو گزشتہ مالی سال سے ہینڈسیٹس کی تعداد کے لحاظ سے موبائل فون کی درآمدات واضح طور پر کم ہوئیں اور مالی سال 2018 کے دوران ملک میں ماہانہ اوسطاً 11 لاکھ فونز لانے کی تعداد مالی سال 2019 میں اوسطاً 8 لاکھ تک پہنچ گئی۔

اس صنعت سے وابستہ ذرائع موبائل فون کی درآمدی قیمت میں تیزی سے اضافے کو تکنیکی بہتری (ٹینکالوجی امپروومنٹ) کی وجہ سے ہینڈسیٹس کی قیمتوں میں بڑھنے سے منسوب کرتے ہیں۔

اس حوالے سے اوپو کے مارکیٹنگ ڈائریکٹر علی ککوی نے ڈان کو بتایا کہ 'اس کی وجہ یہ موبائل فون بنانے والے صارفین کو متوجہ کرنے کے لیے اپنی ٹیکنالوجی کو مسلسل بڑھا رہے ہیں اور نئے فیچرز شامل کر رہے ہیں، اس نے (ڈالر کے حساب) سے قیمتوں میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے، مثال کے طور پر ایک فون جس کی مالیت پہلے یا ایک سال قبل 200 ڈالر تھی وہ اب نئے فیچرز اور ٹینکالوجی میں بہتری کی وجہ سے تقریباً 250 ڈالر یا اس سے زیادہ تک ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیں: موبائل فون پر ٹیکس سلیب میں تبدیلی، درآمد پر اب کتنی رقم ادا کرنا ہوگی؟

صنعت کے ذرائع کہتے ہیں کہ گزشتہ سال سے کرنسی کی قدر میں بڑی کمی نے صارفین کو مہنگے موبائل خریدنے سے دور ہونے پر مجبور کردیا کیونکہ مہنگے فون سے معقول قیمت تک کے ہینڈسیٹس ایک جیسے فیچرز فراہم کر رہے ہیں۔

کینالس کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں ملک کی موبائل فون مارکیٹ اس وقت 100 سے 299 ڈالر مالیت کے ہینڈسیٹس کا رجحان رہا جو 63 فیصد تک بنتا ہے جبکہ اس کے بعد 200 سے 299 ڈالر تک مالیت کے فون کا بریکٹ 18 فیصد رہا اور پھر 100 ڈالر سے کم مالیت کے فون 17 فیصد مارکیٹ شیئر حاصل کرسکے۔

اعداد و شمار میں یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستانی مارکیٹ کی تقریباً 3 سہ ماہیوں میں 4 برانڈز چھائے رہے، جس میں اوپو 25 فیصد کے ساتھ سرفہرست رہا، جس کے بعد سام سنگ 19 فیصد، ہواوے 15 فیصد اور ویوو 13 فیصد تک مارکیٹ شیئرز حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔


یہ خبر 18 ستمبر 2019 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں