ہانگ کانگ حکومت جھکنے پر مجبور، ملزمان حوالگی کے متنازع قانون سے دستبردار

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2019
سیکریٹری جون لی قانون سازوں کے سامنے ملزمان کی حوالگی سے متعلق بل سے دستبرداری کا اعلان کر رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی
سیکریٹری جون لی قانون سازوں کے سامنے ملزمان کی حوالگی سے متعلق بل سے دستبرداری کا اعلان کر رہے ہیں — فوٹو: اے ایف پی

ہانگ کانگ کی حکومت بڑے پیمانے پر احتجاج کا سبب بننے والے ملزمان کی حوالگی کے متنازع قانون سے دستبردار ہوگئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کی رپورٹ کے مطابق سیکریٹری برائے سیکیورٹی جون لی نے نیم خودمختار چینی خطے کی قانون ساز اسمبلی کو بتایا کہ 'بل کو معطل کردیا گیا ہے کیونکہ اس کی وجہ سے معاشرے میں تنازع پیدا ہوگیا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اس سلسلے میں حکومت کا موقف واضح کرنے کے لیے میں اس بل سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتا ہوں'۔

اس موقع پر جمہوری قانون سازوں نے ان سے سوالات کرنے کی کوشش کی تاہم انہوں نے جواب دینے سے انکار کردیا۔

مزید پڑھیں: ہانگ کانگ میں پولیس تشدد کے خلاف احتجاج

واضح رہے کہ ہانگ کانگ میں 5 ماہ سے جاری مظاہروں میں بل سے دستبرداری کے بعد بھی کمی آنے کا کوئی اندیشہ نہیں ہے۔

ان احتجاجی ریلیوں کی وجہ سے ہانگ کانگ دہائیوں میں ملک کے سب سے بڑے سیاسی بحران کا شکار ہوا۔

مظاہرین نے پولیس کی جانب سے کیے گئے تشدد کی تحقیقات اور ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کے استعفے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

خیال رہے کہ جون میں ہانک کانگ میں ملزمان کی حوالگی سے متعلق قانون پیش کیا گیا تھا جس کے خلاف لاکھوں افراد نے احتجاج کیا لیکن اس کے باوجود حکومت قانون منظور کرنے کے فیصلے پر قائم تھی۔

ہانگ کانگ کی چیف ایگزیکٹو کیری لام کا کہنا ہے کہ 'یہ بِل چین کی حکومت کی جانب سے پیش نہیں کیا گیا، مجھے کوئی ہدایت موصول نہیں ہوئی'۔

ان کا کہنا تھا کہ اس بل کی مخالفت غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔

تاہم عوام کی جانب سے غم و غصے اور شدید احتجاج کے بعد کیری لام مجرمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ بل پر بحث منسوخ کرنے پر مجبور ہوگئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: ہانگ کانگ میں مظاہرے، چیف ایگزیکٹو نے عوام سے معافی مانگ لی

کیری لام نے مجرمان کی حوالگی سے متعلق مجوزہ بل پر بحث کو منسوخ کرتے ہوئے عوام سے معافی مانگی تھی اور کہا تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے بِل پیش کرنے اور اس سے متعلق معاملات سنبھالنے کی وجہ سے کئی تنازعات نے جنم لیا اور اکثر شہری پریشان اور مایوس ہوئے۔

خیال رہے کہ مجرمان کی حوالگی سے متعلق پیش کیے گئے قانون کے تحت نیم خود مختار ہانگ کانگ اور چین سمیت خطے کے دیگر علاقوں میں کیس کی مناسبت سے مفرور ملرمان کو حوالے کرنے کے معاہدے ہونے تھے۔

مذکورہ قانون کی مخالفت کرنے والے افراد کا کہنا تھا کہ یہ بِل چینی حکومت کی جانب سے پیش کیا گیا ہے اور خدشہ ہے کہ بیجنگ اس قانون کو سماجی کارکنان، ناقدین اور دیگر سیاسی مخالفین کی چین حوالگی کے لیے استعمال کرے گا۔

دوسری جانب قانون کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے ہانگ کانگ کو مفرور ملزمان کی پناہ گاہ بنانے سے بچایا جاسکے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں