حکومت کی 'کاروبار مخالف' پالیسیوں کے خلاف ملک گیر شٹرڈاؤن ہڑتال

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2019
تاجروں کی جانب سے اضافی ٹیکسز کے خلاف ہڑتال کی گئی —فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
تاجروں کی جانب سے اضافی ٹیکسز کے خلاف ہڑتال کی گئی —فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

تاجروں کے تمام چھوٹے بڑے گروہوں کی جانب سے حکومت کی 'کاروبار مخالف' پالیسیوں کے خلاف ملک بھر میں 2 روزہ شٹرڈاؤن ہڑتال کا آغاز ہوگیا۔

آل پاکستان انجمن تاجران (اے پی اے ٹی) اور مرکزی تنظیم تاجران پاکستان (ایم ٹی ٹی پی) کی ہڑتال کی کال پر کراچی، لاہور، کوئٹہ، پشاور اور ملک کے دیگر حصوں میں تاجروں کی ایسوسی ایشنز نے حمایت کا اعلان کرتے ہوئے آج اپنے کاروبار بند رکھے ہیں۔

واضح رہے کہ تاجروں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی معاشی پالیسیوں کو 'کاروبار مخالف' کہتے ہوئے 29 اور 30 اکتوبر کو ملک بھر میں شٹرڈاؤن کا اعلان کیا تھا، ساتھ ہی یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ حکومت اضافی ٹیکسز کے ساتھ ساتھ 50 ہزار روپے کی لین دین پر شناختی کارڈ کی شرط ختم کرے۔

مزید پڑھیں: تاجروں کی ہڑتال سے ڈر کر پیچھے ہٹا تو قوم سے غداری ہوگی، وزیراعظم

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی اور تاجروں نے اپنی دکانیں بند کرکے حکومتی پالیسیوں پر احتجاج کیا۔

سندھ

ملک کے سب سے بڑے شہر اور تجارتی حب کراچی سمیت سندھ بھر کے مختلف اضلاع میں مارکیٹس بند ہیں اور تاجر سراپا احتجاج ہیں۔

کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر واقع مختلف تجارتی مراکز بند جبکہ اس کے علاوہ صدر اور شہر کی دیگر مارکیٹوں میں بھی کہیں مکمل تو کہیں جزوی ہڑتال کی جارہی ہے۔

ایم اے جناح روڈ پر احتجاج کے دوران تاجروں نے آئی ایم ایف کا علامتی جنازہ بھی نکالا، اس دوران اسمال ٹریڈرز کی نمائندگی کرنے والے محمود حامد نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ یہ ہڑتال آئی ایم ایف اور ایف بی آر کی پالیسیوں کے خلاف ریفرنڈم ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح سے یہ ٹیکس لینا چاہ رہے ہیں اور کرپشن کے نظام کو لانا چاہ رہے ہم اس کے خلاف ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ صنعتیں بند ہورہی ہیں، لوگ بیروزگار ہورہے ہیں اور مہنگائی بڑھ رہی ہے۔

محمود حامد کا کہنا تھا کہ 'حکومت کی تمام پالیسیز ناکام ہوگئی ہیں، یہ دو روز کی ہڑتال آئی ایم ایف کی غلامی کے خلاف ریفرنڈم ہے اور ہم ان پالیسوں کو مسترد کرتے ہیں'۔

کراچی کے علاوہ سندھ کے دیگر شہروں حیدرآباد، سکھر، جیکب آباد اور لاڑکانہ و دیگر علاقوں میں بھی تاجروں نے شٹرڈاؤن ہڑتال کی۔

حیدرآباد میں بھی مارکیٹیں بند رہیں اور سکھر میں تمام تجارتی مراکز حکومتی پالیسیز کے خلاف بند رکھے گئے، سکھر شہر میں گھنٹہ گھر، اسٹیشن روڈ، نیم کی چاڑی، فریئر روڈ، ریس کورس روڈ، شاہی بازار، صرافہ بازار، شہید گنج، پان منڈی و دیگر مارکیٹس بند رہیں، دکانوں کی بندش کی وجہ سے شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

لاڑکانہ میں بھی ایوان صنعت و تجارت کی کال پر شہر میں شٹرڈاؤن رہا اور اہم کاروباری مراکز بند رکھے گئے۔

یہ بھی پڑھیں: حکومتی پالیسیوں کے خلاف ملک بھر میں تاجروں کی ہڑتال

ادھر آل سکھر اسمال ٹریڈرز کے سرپرست حاجی ہارون میمن اور سکھر اسمال ٹریڈرز کے صدر حاجی جاوید میمن کہنا تھا کہ ملک میں ٹیکسوں کی بھرمار قبول نہیں، ملک میں کاروبار نہ ہونے کی وجہ سے ہمارے معاشی حالات خراب ہیں، حکومت تاجر برادری کے مسائل حل کرنے کے بجائے ان پر مزید ٹیکسز عائد کررہی ہے، جو ہمیں قبول نہیں اور اگر حکومت نے تاجروں کے مطالبات نہ مانے تو یہ شٹر ڈاؤن ہڑتال غیر معینہ مدت کے لیے بھی ہوسکتی ہے۔

پنجاب

دوسری جانب صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور سمیت دیگر شہروں راولپنڈی، ملتان، فیصل آباد، سیالکوٹ میں بھی ہڑتال کی جارہی ہے۔

لاہور میں ہال روڈ پر مختلف مارکیٹس، پینوراما اور راجا سینٹر سمیت شہر کی چھوٹی اور بڑی مارکیٹوں میں کاروبار بند ہے۔

صوبائی دارالحکومت میں احتجاج کرنے والے تاجروں کا موقف ہے کہ مہنگائی کی وجہ سے پہلے ہی کاروبار متاثر ہے اور رہی سہی کسر حکومتی ٹیکسز نے پوری کردی ہے، ساتھ ہی انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت ٹیکسز پر نظرثانی کرے تاکہ وہ روزگار کو جاری رکھ سکیں۔

خیبرپختونخوا

صوبہ خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور سمیت مختلف اضلاع میں تاجروں نے کاروباری مراکز بند کرکے ہڑتال کی اور مطالبہ کیا کہ حکومت اپنی پالیسیز کو تبدیل کرے۔

پشاور کے مرکزی بازار صدر سمیت اشتگری، فردوس، اندرون شہر، گلبہار اور اشرف روڈ پر بھی دکانیں بند رہیں، جس کے باعث صوبے بھر میں جانے والا سامان نہیں نکل سکا جبکہ یومیہ اجرت پر کام کرنے والوں کو بھی مشکلات کا سامنا رہا۔

مزید پڑھیں: بجٹ پر تاجر برادری کا ملا جلا رد عمل

شٹرڈاؤن ہڑتال کے باعث خریداری کے لیے آنے والوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، تاہم تاجر برادری نے متعلقہ علاقوں میں میڈیکل اسٹورز اور نان بائی کی دکانوں کو کھولنے کی اجازت دی تھی۔

بلوچستان

علاوہ ازیں صوبہ بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ سمیت دیگر اضلاع میں بھی شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی، شہر کے چھوٹے بڑے مراکز میں دکانیں بند ہونے سے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

انجمن تاجران کی کال پر ہونے والی اس ہڑتال سے متعلق بلوچستان میں تاجروں کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ ٹیکسز میں آئے روز اضافے اور کاروباری لین دین میں شناختی کارڈ کی شرط پر یہ ہڑتال کی جارہی ہے۔

گلگت بلتستان

دریں اثنا ملک کے چاروں صوبوں کے ساتھ ساتھ گلگت بلتستان میں بھی شٹرڈاؤن ہڑتال کی گئی اور گلگت اور دیگر اظلاع میں تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بند رہے۔

ہڑتال کے باعث اسکردو، استور، غزر، ہنزہ نگر سمیت تمام 14 اضلاع میں ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لیے کاروبار بند رکھا گیا۔

اضافی رپورٹنگ: تلقین زبیری، نعمان لیاقت، عارف حیات، غالب نہاد، امتیاز علی تاج، عبید الرحمٰن شیخ

تبصرے (1) بند ہیں

Khan Oct 29, 2019 10:41pm
پچاس ہزار کی خریداری کرنے والے کو شناختی کارڈ دینا چاہیے یا پھر بینک کے ذریعے لین دین کرنا چاہیے تاکہ اس کا ٹیکس حکومت کے خزانے میں جمع ہوسکے ، اس میں تاجروں، عوام اور حکومت سمیت سب کا فائدہ ہے۔