خواتین پر تشدد کے خاتمے کا عالمی دن

24 نومبر 2019
میکسیکو میں بھی عالمی دن کے موقع پرعوام سڑکوں پر تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین سے اظہار یکجہتی کے لیے پھول لیے نظر آئیں — فوٹو : اے پی
میکسیکو میں بھی عالمی دن کے موقع پرعوام سڑکوں پر تشدد کا نشانہ بننے والی خواتین سے اظہار یکجہتی کے لیے پھول لیے نظر آئیں — فوٹو : اے پی
تھائی لینڈ میں منعقدہ کانفرنس میں مردوں کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی — فوٹو: اے ایف پی
تھائی لینڈ میں منعقدہ کانفرنس میں مردوں کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی — فوٹو: اے ایف پی
تھائی لینڈ میں عالمی دن کے موقع پر مسلمان برادری کی جانب سے کانفرنس منعقد کی گئی جہاں خواتین سمیت گھریلو مسائل پر بحث کی گئی — فوٹو: اے ایف پی
تھائی لینڈ میں عالمی دن کے موقع پر مسلمان برادری کی جانب سے کانفرنس منعقد کی گئی جہاں خواتین سمیت گھریلو مسائل پر بحث کی گئی — فوٹو: اے ایف پی
اٹلی میں خواتین مشعل ہاتھوں میں لیے احتجاج کر رہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی
اٹلی میں خواتین مشعل ہاتھوں میں لیے احتجاج کر رہی ہیں — فوٹو: اے ایف پی
فرانس میں ہونے والے مظاہروں میں لاکھوں خواتین سمیت مردوں کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی — فوٹو: اے ایف پی
فرانس میں ہونے والے مظاہروں میں لاکھوں خواتین سمیت مردوں کی بھی بڑی تعداد نے شرکت کی — فوٹو: اے ایف پی
بیلجیئم کے مظاہرے میں ایک بینر پر لکھا تھا کے می ٹو کے بعد اب لڑنے کا وقت ہے — فوٹو: رائٹرز
بیلجیئم کے مظاہرے میں ایک بینر پر لکھا تھا کے می ٹو کے بعد اب لڑنے کا وقت ہے — فوٹو: رائٹرز
ترکی میں بھی اس حوالے سے یونیورسٹی کی طالبات نے مظاہرے کیے — فوٹو: رائٹرز
ترکی میں بھی اس حوالے سے یونیورسٹی کی طالبات نے مظاہرے کیے — فوٹو: رائٹرز
احتجاج میں شامل ایک خاتون نے پلے کارڈ پکڑ رکھا ہے جس پر لکھا ہے کہ ہم مرنا نہیں چاہتے — فوٹو: رائٹرز
احتجاج میں شامل ایک خاتون نے پلے کارڈ پکڑ رکھا ہے جس پر لکھا ہے کہ ہم مرنا نہیں چاہتے — فوٹو: رائٹرز

خواتین پر ہونے والے تشدد کو روکنے کے لیے آج عالمی سطح پر دن منایا گیا جہاں دنیا بھر میں اس مسئلے کے حل کے لیے خواتین سمیت مرد حضرات بھی سڑکوں پر نکل آئے۔

عوام نے حکومتوں سے مسئلے کے فوری حل کا مطالبہ کرتے ہوئے متاثرین سے یکجہتی کا بھی مظاہرہ کیا۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خواتین کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے بھی اس مسئلے پر بیان جاری کرتے ہوئے ریپ کو معاشرے کے لیے ناقابل برداشت عمل قرار دیتے ہوئے اسے عالمی سطح پر غیر قانونی قرار دینے کا مطالبہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کے اس وقت آدھے سے زائد ممالک میں 'ازدواجی ریپ' یا 'مرضی کے اصولوں کے مخالف' ہونے والے ریپ کو مجرمانہ عمل قرار دینے کے قوانین موجود نہیں ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں