مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کا 150 واں روز، حملے میں 2 بھارتی فوجی ہلاک

اپ ڈیٹ 01 جنوری 2020
بھارتی فوج ضلع راجوری کے علاقے کھاری تھریٹ میں کارروائی کررہے تھے—فائل/فوٹو:اے پی
بھارتی فوج ضلع راجوری کے علاقے کھاری تھریٹ میں کارروائی کررہے تھے—فائل/فوٹو:اے پی

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی حکومت کے لاک ڈاؤن کو 150 دن مکمل ہوگئے اور نئے سال کے پہلے روز بھی کارروائیاں جاری رہیں جبکہ ضلع راجوری میں ایک حملے میں بھارتی فوج کے 2 اہلکار ہلاک ہوگئے۔

سرکاری نیوز ایجنسی 'اے پی پی؛ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں پر حملہ ضلع راجوری میں نوشہرہ کے علاقے کھاری تھریٹ میں محاصرے اور تلاشی کے دوران ہوا۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوں کی جانب سے کارروائی کی جارہی تھی کہ اسی دوران حملہ ہوا اور 2 فوجی موقع پر ہی ہلاک ہوگئے جبکہ آخری اطلاعات تک بھارتی فوجی علاقے میں کارروائی میں مصروف تھے۔

مزید پڑھیں:مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن کا 47 واں روز، 'نماز جمعہ کی اجازت نہیں ملی'

خیال رہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے اور نئے سال کے پہلے روز لاک ڈاؤن کو 150 دن مکمل ہوگئے جس کے حوالے سے کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنما بلال صدیقی نے سری نگر میں ایک انٹرویو میں کہا کہ بھارت کشمیریوں کی تہذیبی، ثقافتی اور مذہبی شناخت پر ڈاکا ڈالنے پر تلا ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی نے بھارت کا ظالمانہ چہرہ بے نقاب کردیا ہے۔

اے پی پی کے مطابق بلال صدیقی کا کہنا تھا کہ بھارت کے متنازع قوانین، شہریت ترمیمی قانون اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز سے نہ صرف مقبوضہ کشمیر بلکہ پورے بھارت میں مسلمانوں کی بقا کو خطرے میں ڈالنے والی بی جے پی حکومت کے عزائم بے نقاب ہوگئے ہیں۔

انسانی حقوق کی مقامی تنظیم جموں وکشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی نے سری نگر سے جاری اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت نے 2019 میں مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر گرفتاریاں، ظلم و تشدد، قتل عام، ہراساں کئے جانے کے واقعات، فوجی محاصرے، کرفیو اور ذرائع ابلاغ اور انٹرنیٹ پر بندش جاری رکھی۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاؤن جاری رکھنے، سفری پابندیاں اٹھانے کا اعلان

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بچوں کو غیر قانونی اور بلاجواز قید اور اس دوران بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں ظلم و تشدد سمیت غیر انسانی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ 2019 میں کشمیر میں تلاشی اور محاصرے کی کم از کم 195کارروائیاں کی گئیں جو انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا باعث بنیں۔

سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 5 اگست کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے باعث مقبوضہ علاقے میں مسلسل فوجی محاصرہ، کرفیو اور پابندیاں جاری رہیں اور مسلسل دفعہ 144 کے نفاذ سے عوام کے بنیادی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

جموں و کشمیر کولیشن آف سول سوسائٹی نے کہا کہ 2019 میں قابض انتظامیہ کی طرف سے ذرائع ابلاغ کو مسلسل ہراساں کیا جاتا رہا اور کئی صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں