کلیم امام کو فوری واپس بلایا جائے، وزیراعلیٰ سندھ کا وزیر اعظم کو ایک اور خط
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے کے انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) کلیم امام کی تبدیلی کے لیے وزیراعظم عمران خان کو تیسرا خط لکھ دیا۔
وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ آئی جی کی تبدیلی کے معاملے پر گورنر ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں اتفاق ہوگیا تھا جس کے بعد 27 جنوری کو وفاقی وزیر کو نئے آئی جی سندھ کی تعیناتی کا نوٹفکیشن جاری کرنا تھا۔
خط میں کہا گیا کہ تاہم بعد میں یہ معاملہ کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا جس کے بعد وفاق کی ترجمان کی پریس کانفرنس سے معلوم ہوا کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ آئی جی پی کا تقرر میرے اور گورنر سندھ کی تفصیلی مشاورت سے کیا جائے۔
وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے وزیراعظم کے نام خط میں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ’ایک انتظامی معاملے کو غیر ضروری سیاست کی نظر کرنا امتیازی رویہ محسوس ہوتا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: نئے آئی جی کی تعیناتی کیلئے گورنر سے مشاورت نہیں کریں گے، ترجمان سندھ حکومت
انہوں نے وزیراعظم کو ماضی قریب میں پنجاب اور خیبرپختونخوا میں آئی جی پی یا پی پی اوز کی پوسٹنگ کے طریقہ کار یاد دلاتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب اور خیبرپختونخوا کی جانب سے ارسال کردہ درخواست کو ترجیحی بنیادوں پر دیکھا گیا اور اسے وفاقی کابینہ کو نہیں بھجوایا گیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا ’اس کے برعکس ہماری درخواست کو وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا گیا، میں یہ بھی کہوں گا کہ وفاقی حکومت نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کے آئی جی پیز اور پی پی اوز کے نوٹیفکیسن کافی جلدی جاری کردیے تھے جبکہ ہماری درخواست کو ایک ماہ سے زائد عرصے سے زیرِ التوا رکھا ہوا ہے'۔
اپنے خط میں مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’جس طرح نئے آئی جی پی کی تعیناتی کا نوٹفکیشن ملتوی کیا جارہا ہے اس سے موجودہ آئی جی کلیم امام کو ان کے غیر محتاظ رویے میں مزید حوصلہ ملا ہے اور اب وہ عوامی سطح پر صوبائی حکومت کا مذاق اڑا رہے ہیں جس سے نہ صرف صوبائی حکومت شرمندہ ہورہی ہے بلکہ اس سے صوبے کے عوام کا وفاقی حکومت سے تعلق بھی اجنبی بن رہا ہے‘۔
مزید پڑھیں؛ وفاق کا حکومت سندھ کی درخواست پر آئی جی کلیم امام کو فوری ہٹانے سے انکار
مراد علی شاہ نے اپنے خط کا اختتام ان الفاظ سے کیا کہ ’میں ایک مرتبہ پھر زور دیتا ہوں کہ کلیم امام کو فوری طور پر واپس بلائیں اور حکومت سندھ کے مجوزہ 5 افسران میں سے کسی کو تعینات کریں‘۔
آئی جی سندھ کو عہدے سے ہٹانے کا معاملہ
واضح رہے کہ ڈاکٹر کلیم امام کو ستمبر 2018 میں صوبہ سندھ کا انسپکٹر جنرل تعینات کیا گیا تھا۔
رواں برس 15 جنوری کو سندھ کابینہ نے آئی جی سندھ ڈاکٹر کلیم امام کو عہدے سے ہٹانے اور ان کی خدمات وفاق کو واپس دینے کی منظوری دی تھی۔
سندھ حکومت نے آئی جی سندھ پولیس کلیم امام سے ان کا عہدہ واپس لینے اور ان کی جگہ دوسرا آئی جی پولیس لانے کے لیے وفاقی حکومت کو 3 نام تجویز کیے تھے۔
ان افسران میں امجد جاوید سلیمی ، غلام نبی میمن اور ڈاکٹر امیر احمد شیخ کے نام شامل تھے، جس کے بعد 22 جنوری کو مزید 2 نام وفاقی حکومت کو اس عہدے پر تعیناتی کے لیے ارسال کیے گئے تھے۔
27 جنوری کو عمران خان نے دور کراچی کے موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کی آئی جی کلیم امام کی تبدیلی کے لیے کی گئی درخواست پر 'مثبت اشارہ' دیا تھا۔
تاہم ایک روز بعد ہی کابینہ اجلاس میں آئی جی سندھ کی تبدیلی کا معاملہ پیش کیا گیا تو کابینہ نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کلیم امام کو عہدے سے ہٹانے سے انکار کردیا تھا۔











لائیو ٹی وی