واٹس ایپ نے مسیجنگ کی دنیا میں ایک نیا سنگ میل حاصل کرتے ہوئے دنیا کے سب سے مقبول ترین میسنجر کا اعزاز اپنے نام کرلیا اور یوٹیوب کے برابر پہنچ گئی ہے۔

درحقیقت فیس بک کی زیرملکیت واٹس ایپ نے 2 ارب صارفین کا سنگ میل حاصل کرلیا ہے۔

اس سے قبل فیس بک نے 2017 میں (اب اس کے صارفین کی تعداد ڈھائی ارب تک پہنچ چکی ہے) جبکہ یوٹیوب نے مئی 2019 میں صارفین کی اتنی تعداد کا سنگ میل طے کیا تھا۔

مگر واٹس ایپ نے یہ سنگ میل سب سے کم وقت میں طے کیا ہے اور اس معاملے میں فیس بک اور یوٹیوب کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

واٹس ایپ کو سب سے پہلے 2009 میں متعارف کرایا گیا تھا اور 2014 میں فیس بک نے اسے 19 ارب ڈالرز کے عوض خرید لیا تھا۔

فروری 2016میں واٹس ایپ کے ماہانہ صارفین کی تعداد ایک ارب سے زیادہ ہوگئی تھی جبکہ جولائی 2017 میں روزانہ ایک ارب صارفین اس میسجنگ اپلیکشن کو استعمال کرنے لگے تھے۔

2018 میں آخری بار جب واٹس ایپ صارفین کی تعداد ظاہر کی گئی تھی تو وہ ڈیڑھ ارب تھی اور امکان ہے کہ مستقبل قریب میں وہ فیس بک کو بھی اس حوالے سے پیچھے چھوڑ سکتی ہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ سال مئی میں یوٹیوب کے ماہانہ صارفین کی تعداد 2 ارب سے زائد ہوگئی تھی۔

ایک بلاگ میں واٹس ایپ کی جانب سے ایپ کو استعمال کرنے والے 2 ارب صارفین کی تعداد کا اعلان کیا گیا اور یہ ہدف اس نے 11 سال میں حاصل کیا۔

کمپنی نے اس موقع پر دنیا بھر میں صارفین کو اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن فراہم کرنے کے عزم کا اعادہ کیا، حلانکہ بیشتر ممالک میں حکومتوں کی جانب سے اس پر شدید تنقید کی جاتی ہے۔

بلاک میں لکھا گیا کہ ناقابل شکست ڈیجیٹل لاک سے واٹس ایپ پر بھیجی جانے والی معلومات محفوظ رہتی ہے، ہیکرز اور جرائم پیشہ عناصر سے تحفظ ملتا ہے۔

بلاگ کے مطابق میسجز صرف صارفین کے فون میں رہتے ہیں اور کوئی بھی ان میسجز کو پڑھ یا کالز کو سن نہیں سکتا، یہاں تک کہ ہم بھی ایسا نہیں کرسکتے، آپ کی نجی گفتگو آپ اور آپ کے دوست کے درمیان ہی رہتی ہے۔

واٹس ایپ سے مبینہ طور پر صارفین کے ڈیٹا تک پہنچنے والے اسرائیلی ادارے این ایس او گروپ کے خلاف واٹس ایپ کی جانب سے امریکا میں مقدمہ بھی دائر کیا گیا تھا۔

کمپنی نے بلاگ میں کہا 'مضبوط انکرپشن جدید زندگی کی ضرورت ہے، ہم اپنی سیکیورٹی پر مفاہمت نہیں کریں گے کیونکہ اس سے لوگ غیرمحفوظ ہوں گے، بلکہ مزید تحفظ کے لیے ہم بڑے سیکیورٹی ماہرین کے ساتھ کام کررہے ہیں اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے ایپ کے غلط استعمال کی روکم تھام کے ساتھ مسائل کو رپورٹ کرنے کے ذرائع فراہم کررہے ہیں، جس کے لیے پرائیویسی کی قربانی نہیں دی جارہی'۔

تبصرے (0) بند ہیں