جنوبی کوریا میں ورچوئل رئیلٹی (وی آر) ٹیکنالوجی نے ایک غمزدہ ماں کا اپنی مردہ بیٹی سے 'ملاپ' ممکن بنادیا۔

اے ایف پی کے مطابق ایک ٹی وی پروگرام ' آئی میٹ یو' میں جنگ جی سنگ نامی خاتون نے شرکت کی تھی جس میں پروڈکشن ٹیم نے وی آر ٹیکنالوجی کو استعمال کرکے ماں کو دنیا سے چلی جانے والی بیٹی سے دوبارہ 'ملایا'۔

اس ٹیم نے ایک سمولیشن تیار کیا تھا جس میں جنگ جی سنگ کی 7 سالہ بیٹی نایون کو دکھایا گیاتھا جو 2016 میں ایک بیماری کے نتیجے میں چل بسی تھی اور غمزدہ ماں کو اس سے ملایا۔

ایک پارک میں ایسا ہوا اور ماں کا کہنا تھا 'میں نایون سے ملی، جس نے مسکراتے ہوئے مجھے پکارا، یہ بہت کم وقت تک ہونے والی ملاقات تھی مگر یہ بہت اچھا وقت تھا۔ مجھے لگتا ہے کہ یہ میرا ایسا خواب تھا جس کی تعبیر میں ہمیشہ سے چاہتی تھی'۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

ٹیم نے ایک چائلڈ ماڈل کو حرکت کے لیے استعمال کیا جبکہ نایون کے چہرے، جسم اور آواز کو استعمال کرکے ورچوئل بچی کو تیار کیا۔

جب ماں اپنی بیٹی سے دوبارہ ملی تو اس منظر کو ڈاکومینٹری کے لیے فلمایا گیا۔

بچی کے والد، بھائی اور بہن سائیڈ سے یہ منظر دیکھتے رہے۔

ویڈیو میں جنگ کو وی آر گلاس پہنے دیکھا جاسکتا ہے جن کی آنکھوں سے اس وقت آنسو بہنے لگے جب انہوں نے ورچوئل بیٹی کو اپنی جانب آتے ہوئے دیکھا جو کہہ رہی تھی 'آپ کہاں ہیں مام؟ کیا آپ مجھے یاد کرتی ہیں؟'

جس پر جنگ نے کہا 'میں ہر وقت یاد کرتی ہوں'۔

بعد ازاں اس نے اس سمولیشن کو چھوا بلکہ اس کا ہاتھ بھی 'تھام' لیا۔

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

ایک بلاگ میں ماں نے بتایا کہ وہ اس ڈاکومینٹری میں اس لیے شریک ہوئی تاکہ ایسے افراد کو سکون فراہم کرسکے جو میری طرح اپنی اولاد، بھائی یا والدین سے محروم ہوگئے ہوں'۔

انہوں نے کہا 'تین سال بعد اب میں سوچتی ہوں کہ میں اسے پہلے سے زیادہ محبت اور یاد کرتی ہوں، مجھے توقع ہے کہ متعدد افراد اس شو کو دیکھنے کے بعد نایون کو یاد رکھ سکیں گے'۔

ورچوئل نایون کو بنانے اور فلمانے میں 8 مال لگے مگر پروڈکشن ٹیم کا کہنا تھا کہ اس کا مقصد ورچوئل رئیلٹی کے فروغ کی بجائے غمزدہ خاندان کو سکون فراہم کرنا تھا۔

ایک پروڈیوسر نے بتایا کہ یہ ٹیکنالوجی دنیا سے چلے جانے والے پیاروں کی یادوں کو برقرار رکھنے کا ایک نیا ذریعہ ہے۔

ویڈیو میں ایک میز پر اس بچی کی سالگرہ بھی منائی گئی اور اس موقع پر نایون نے خواہش ظاہر کی 'میں چاہتی ہوں کہ میری ماں رونا بند کردے'۔

یہ ڈاکومینٹری 6 فروری کو ایک جنوبی کورین ٹی وی پر نشر ہوئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں