'پاکستان دنیا میں ہتھیار درآمد کرنے والا 11واں بڑا ملک'

اپ ڈیٹ 10 مارچ 2020
گزشتہ 5 برسوں میں پاکستان کی ہتھیاروں کی درآمدات میں کمی ہوئی — فائل فوٹو: رائٹرز
گزشتہ 5 برسوں میں پاکستان کی ہتھیاروں کی درآمدات میں کمی ہوئی — فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی: اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سپری) نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا میں ہتھیار درآمد کرنے والا گیارواں بڑا ملک ہے۔

سپری کی ایک رپورٹ کے مطابق سویڈن سے تعلق رکھنے والے ادارے نے اپنے نئے اعداد و شمار میں بتایا کہ گزشتہ 5 برسوں میں بھارت دنیا میں ہتھیار درآمد کرنے والا دوسرا بڑا ملک تھا۔

خیال رہے کہ سپری تنازعات، ہتھیاروں، ان پر قابو کرنے اور تخفیف اسلحہ پر تحقیق کے لیے کام کرتی ہے۔

اس حوالے سے سپری میں ایک سینئر محقق سیمن ٹی ویزیمین کا کہنا تھا کہ گزشتہ برسوں کی طرح، سال 2019 میں جوہری ہتھیاروں سے لیس پاکستان اور بھارت نے ایک دوسرے پر درآمد شدہ بڑے ہتھیاروں کی ایک صف کا استعمال کرتے ہوئے ایک دوسرے پر حملہ کیا۔

مزید پڑھیں: بھارت جوہری ہتھیاروں سے دستبردار ہوجائے تو پاکستان بھی ایسا کردے گا، وزیراعظم

انہوں نے کہا کہ دنیا کے کئی بڑے ہتھیاروں کے برآمد کنندگان دہائیوں سے ان دونوں ریاستوں کو فراہم کررہے ہیں جبکہ اکثر دونوں فریقین کو ہتھیاروں کی برآمدات کی جاتی ہیں۔

سپری کے مطابق 2010 سے 2014 اور 2015 سے 2019 کے درمیان بھارت اور پاکستان کی جانب سے ہتھیاروں کی درآمد بالترتیب 32 اور 39 فیصد تک کم ہوئی۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اگرچہ دونوں ممالک اپنے ہتھیار خود تیار کرنے کا مقصد رکھتے ہیں لیکن یہ دونوں بڑی حد تک درآمدات پر انحصار کرتے ہیں اور ان کے پاس بڑے ہتھیاروں کی تمام اقسام کو درآمد کرنے کے لیے آرڈرز اور پلانز موجود ہوتے ہیں۔

سپری کا کہنا تھا کہ 2019 کے اوائل میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی شدت اختیار کرگئی تھی، پاکستان نے مبینہ طور پر چین سے درآمد شدہ جنگی طیارہ استعمال کیا جو روسی انجنز سے لیس تھا اور امریکا سے لڑاکا تیاروں کے ساتھ ساتھ فضا میں قبل از خطرہ اطلاع دینے والے طیارے (سویڈن سے حاصل کردہ) شامل تھے۔

اس کے علاوہ بھارت نے فرانس اور روس سے درآمد شدہ جنگی طیارے، اسرائیل سے درآمد شدہ گائیڈڈ بم اور سویڈن سے درآمد شدہ توپ خانے کا مبینہ طور پر استعمال کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ چین دنیا میں ہتھیاروں کا 5 واں بڑا برآمد کنندہ ہے جس نے 2010 سے 2014 میں پاکستان کی ہتھیاروں کی 51 فیصد درآمدات کی جبکہ 2015 سے 2019 تک یہ 73 فیصد تھی۔

یہاں یہ واضح رہے کہ پاکستان کی ہتھیاروں کی درآمدات میں مجموعی طور پر کمی امریکا کی پاکستان کے لیے فوجی امداد روکنے سے منسلک تھی۔

امریکا نے 2010 سے 2014 میں پاکستان کی ہتھیاروں کی درآمد 30 فیصد تھی لیکن 2015 سے 2019 میں یہ صرف 4.1 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان کا امریکی ہتھیاروں پر انحصار کم ہورہا ہے‘

تاہم 2015 سے 2019 کے دوران پاکستان نے یورپی ریاستوں سے ہتھیاروں کی درآمد جاری رکھی جبکہ ترکی کے ساتھ ہتھیاروں کی درآمد کے اپنے تعلقات کو مضبوط کیا اور پاکستان نے سال 2018 میں 30 جنگی ہیلی کاپٹرز اور 4 جنگی جہازوں کے آرڈرز دیے۔

ادارے کا کہنا تھا کہ پاکستان اٹلی اور ترکی جیسے ہتھیاروں کے بڑے درآمد کنندگان سے ہتھیار خریدنے والے 3 بڑے ممالک میں شامل تھا۔

مزید برآں 2015 سے 2019 میں پاکستان کا اٹلی سے ہتھیاروں کی درآمد کا حصہ 7.5 فیصد تھا جبکہ اسی عرصے میں ترکی کے ہتھیاروں میں یہ حصہ 12 فیصد تک ہوگیا تھا۔


یہ خبر 10 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں