مزید ایک وزارت کے وعدے پر ایم کیو ایم پاکستان کابینہ میں دوبارہ شمولیت پر آمادہ

اپ ڈیٹ 23 مارچ 2020
گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کی سربراہی میں پی ٹی آئی کا وفد ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز پہنچا —تصویر: فیس بک
گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کی سربراہی میں پی ٹی آئی کا وفد ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز پہنچا —تصویر: فیس بک

وفاقی کابینہ چھوڑنے کے 2 ماہ سے زائد عرصے کے بعد متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے کراچی اور حیدرآباد کے لیے ترقیاتی فنڈ جاری کرنے اور بعد میں مزید ایک وزارت کی یقین دہانی پر کابینہ میں دوبارہ شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے 12 جنوری کو وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا تھا کیوں کہ پی ٹی آئی نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے تھے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ان کی جماعت پی ٹی آئی حکومت کی حمایت جاری رکھے گی، جس کے بعد 70 روز کے عرصے میں ایم کیو ایم پاکستان کے سینیٹر ڈاکٹر فروغ نسیم نے کابینہ میں ایم کیو ایم پاکستان کی نمائندگی جاری رکھی۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت، ایم کیو ایم وفود کی 'ملاقات': خالد مقبول وزارت چھوڑنے کے فیصلے پر قائم

تاہم ایم کیو ایم پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ خالد مقبول صدیقی وفاقی کابینہ میں واپس نہیں آئیں گے اور پارٹی کے سینئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی امین الحق ان کی جگہ وزارت سنبھالیں گے۔

اس کے علاوہ یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ فیصل سبزواری وزیراعظم کے معاون خصوصی کی حیثیت سے جلد کابینہ کا حصہ بنیں گے۔

اس سلسلے میں گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کی سربراہی میں صوبائی اراکین اسمبلی پر مشتمل پی ٹی آئی کا وفد ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادرآباد پہنچا اور پارٹی رہنماؤں کے ساتھ آدھے گھنٹے ملاقات کی۔

ملاقات کے بعد گورنر سندھ کے ہمراہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان اور پی ٹی آئی اتحادی ہیں اور حکومت کا حصہ ہیں۔

مزید پڑھیں: ایم کیو ایم ہمارے ساتھ ہے، جلد خوشخبری ملے گی، پرویز خٹک

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا وفد ایم کیو ایم پاکستان کے ہیڈکوارٹر اس لیے آیا کہ تمام مسائل کو حتمی شکل دی جاسکے، انہوں نے کہا کہ ’صوبے کے شہری علاقوں میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے اتحاد کا دور تاریخ میں قابل ذکر رہے گا‘۔

اس موقع پر گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کورونا وائرس کے خلاف جنگ جیتنے کے لیے تمام اتحادیوں سے مشاورت کرنا چاہتے ہیں اور یہ اچھا نہیں کہ بحران کے اس وقت میں وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی کا عہدہ خالی رہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے کابینہ چھوڑنے کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’جو مطالبات انہوں نے شہری سندھ کے حوالے سے کیے وہی مطالبات پی ٹی آئی کے بھی ہیں‘۔

گورنر سندھ کا کہنا تھا وزیراعظم کا وژن ہے کہ آئین کی دفعہ 140 اے کے تحت میئر کراچی اور دیگر شہروں کے بلدیاتی نمائندوں کو بااختیار بنایا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم اور ہم ایک جماعت نہیں، انہیں اختلاف کا پورا حق ہے، فواد چوہدری

دوسری جانب ذرائع کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کا فیصلہ حکومت کی جانب سے وعدے اور دھمکیوں پر مبنی اپروچ کا نتیجہ ہے، حال ہی میں ایم کیو ایم کے کچھ رہنماؤں اور کارکنان بشمول میئر کراچی کے کووآرڈنیٹر کو ان کے گھروں سے اٹھالیا گیا جن کے بارے میں اب بھی معلوم نہیں کہ وہ کہاں ہیں۔

پی ٹی آئی وفد کے پہنچنے سے قبل بھی ایم کیو ایم پاکستان نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں سینٹرل آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن آصف علی خان کی گرفتاری کی مذمت کی گئی تھی اور وزیراعظم اور چیف جسٹس پاکستان سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں