’فروٹ چاٹ‘ ویل چیئر لڑکی کی منفرد کتھا پر مبنی مختصر فلم

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2020
فلم میں تنزیلہ خان نے مرکزی کردار ادا کیا ہے — اسکرین شاٹ
فلم میں تنزیلہ خان نے مرکزی کردار ادا کیا ہے — اسکرین شاٹ

عام طور پر پاکستانی ڈراموں یا فلموں میں مختلف جسمانی مسائل کے ساتھ پیدا ہونے والے انسانوں کو زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی اور اگر کبھی خصوصی افراد کو اسکرین پر دکھایا بھی جاتا ہے تو انہیں ایک کمزور شخص کے طور پر دکھایا جاتا ہے۔

لیکن حال ہی میں ریلیز کی گئی مختصر فلم ’فروٹ چاٹ‘ میں ایسا کچھ نہیں دکھایا گیا بلکہ مذکورہ مختصر فلم کو دیکھنے کے بعد یہ احساس ہوتا ہے کہ ہمارے سماج میں موجود خصوصی افراد کس طرح آگے بڑھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان کا ساتھ دینے والے کچھ قریبی افراد کس قدر انہیں خود سے مختلف نہیں بلکہ اپنے جیسا ہی سمجھتے اور مانتے ہیں۔

’فروٹ چاٹ‘ نامی مختصر فلم کو آن لائن اسٹور گرلی تھنگز کی بانی تنزیلہ خان نے لکھا ہے اور انہوں نے خود ہی اس مختصر فلم میں شبانہ کا مرکزی کردار بھی ادا کیا ہے جو مشکلات کے باوجود بلند حوصلوں کے ساتھ مثبت سوچ کے ساتھ زندگی میں آگے بڑھتی دکھائی دیتی ہیں۔

مختصر فلم میں جسمانی معذوری کے ساتھ پیدا ہونے والی شبانہ کو ایک ایسے کردار میں دکھایا گیا ہے جو ویل چیئر پر ہونے کے باوجود نہ صرف اعلیٰ تعلیم حاصل کرتی ہیں بلکہ عام نارمل انسانوں کی طرح زندگی میں آگے بھی بڑھتی ہیں۔

’فروٹ چاٹ‘ کے حوالے سے تنزیلہ خان نے ڈان امیجز سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ انہوں نے مذکورہ فلم کا اسکرپٹ ایک سال قبل ہی لکھ لیا تھا اور انہوں نے مذکورہ اسکرپٹ کو متعدد پروڈکشن ہاؤسز کو بھی بھیجا مگر کسی نے بھی اس پر کام کرنے کی حامی نہیں بھری۔

تنزیلہ خان کے مطابق جب دوسرے پروڈکشن ہاؤسز نے ان کی اسکرپٹ پر کام کرنے کے لیے حامی نہ بھری تو انہوں نے خود ہی اس پر کام کرنا شروع کیا اور اس بات پر ان تمام افراد کی شکر گزار ہیں، جنہوں نے ان کے ساتھ بلامعاوضہ کام کیا۔

’فروٹ چاٹ‘ کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ کس طرح فلم میں جسمانی معذوریوں اور مسائل کے ساتھ پیدا ہونے والے بعض افراد تمام مسائل کے باوجود زندگی میں آگے بڑھنے کی جستجو کرتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ لوگ ان پر رحم کرنے کے بجائے انہیں برابری کے مواقع فراہم کریں۔

فلم کے خیال کے حوالے سے تنزیلہ خان نے بتایا کہ فلم میں وہی سب کچھ دکھایا گیا ہے جن حالات کا عام زندگی میں یومیہ بنیادوں پر وہ سامنا کرتی ہیں۔

تنزیلہ خان کا کہنا تھا کہ عام طور پر دنیا بھر میں جسمانی مسائل یا معذوری کے ساتھ پیدا ہونے والے افراد کو ہمدردی کی بنیاد پر مواقع دیے جاتے ہیں اور ایسے مواقع دیے جانے کے وقت انہیں یہ احساس دلایا جاتا ہے کہ ان پر رحم کرکے انہیں موقع فراہم کیا جا رہا ہے۔

تنزیلہ خان کہتی ہیں کہ ایسے افراد کو ان سے ہمدردی یا ان پر رحم کھا کر مواقع دینے کے بجائے انہیں ان کی تعلیم و اہمیت کے مطابق مواقع دینے چاہیے جس کے وہ مستحق ہیں۔

تنزیلہ خان کے مطابق پاکستان میں معذور ہونا اور خاص طور پر خاتون ہوکر معذور ہونا انتہائی مشکل ہے اور ایسی خواتین کو آگے بڑھنے میں سخت مشکلات درپیش آتی ہیں لیکن ایسی خواتین کے لیے سماج کو سوچ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

تنزیلہ خان نے ’فروٹ چاٹ‘ کی شوٹنگ کے دوران پیش آنے والے چند دلچسپ واقعات پر بھی بات کی اور بتایا کہ کس طرح انہوں نے ایک ہی دن میں پوری فلم کی شوٹنگ کی اور انہوں نے کتنا منفرد تجربہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ جب وہ فلم کی شوٹنگ کر رہے تھے کہ پولیس نے انہیں آکر روکا اور پولیس کا خیال تھا کہ ہم معذور افراد کے حوالے سے کوئی غلط چیز کر رہے ہیں اور انہیں پولیس کو سمجھانے میں کافی وقت لگا۔

تنزیلہ خان کے مطابق ان کے ساتھ اداکار فواد جلال اور ہدایت کار معیز عباس جیسے افراد نے بلامعاوضہ کام کیا جس پر وہ ان کی مشکور ہیں۔

تنزیلہ خان نے اُمید ظاہر کی کہ ’فروٹ چاٹ‘ دیکھنے کے بعد اب پاکستانی ٹی وی اور فلم پروڈکش ہاؤسز بھی جسمانی طور پر معذور ہونے والے افراد کو مختلف کردار میں دکھانے کی کوشش کریں گے۔

’فروٹ چاٹ‘ میں ایک ایسی خوبصورت بھاری بھر کم عمر لڑکی کو دکھایا گیا ہے جو بڑی محنت سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد ایک ملازمت بھی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہیں اور ساتھ ہی فلم میں اسی لڑکی کو ملازمت چھوڑ کر اپنا چھوٹا کاروبار شروع کرنے اور پھر محبت کی جانب راغب ہوتے ہوئے بھی دکھایا گیا ہے۔

لیکن اس ساری کہانی کے دوران فلم میں دکھائی گئی جسمانی معذور لڑکی کو ہلکے پھلکے اور مزاحیہ انداز میں دوسروں کو متاثر کرنے والی شخصیت کے طور پر دکھایا گیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

عزیز Apr 20, 2020 10:12am
سلام جی! آپ نے ایک حقیقی موضوع کو چنا ہے میں بھی ایک ایسی ہی سپیشل بیٹی کا والد ہوں اور ہم دونوں کو کچھ نا کچھ اچھا سیکھنے کو ضرور ملے گا.