چند یورپی ممالک میں لاک ڈاؤن نرم، امریکا میں نرمی کیلئے مظاہرے

اپ ڈیٹ 20 اپريل 2020
امریکا کی تمام ریاستوں میں مارچ کے آغاز سے جزوی لاک ڈاؤن نافذ ہے — فوٹو: اے پی
امریکا کی تمام ریاستوں میں مارچ کے آغاز سے جزوی لاک ڈاؤن نافذ ہے — فوٹو: اے پی

کورونا وائرس سے متاثرہ یورپ کے بڑے ممالک اٹلی، اسپین، فرانس، جرمنی اور برطانیہ میں وبا سے متاثرہ افراد اور ہلاکتوں میں بھی نمایاں کمی ہونے کے بعد متعدد یورپی ممالک نے 20 اپریل سے لاک ڈاؤن میں نرمی کردی۔

ڈینمارک اور بیلاروس کے علاوہ یورپ کے تقریبا تمام ممالک میں مارچ کے آغاز سے لاک ڈاؤن کو نافذ کردیا گیا تھا، کئی ممالک نے مارچ کے وسط تک لاک ڈاؤن نافذ کیا تھا مگر گزشتہ ہفتے سے یورپی ممالک نے لاک ڈاؤن کو نرم کرنا شروع کردیا تھا۔

اٹلی اور اسپین جیسے ممالک میں جہاں یورپ میں سب سے زیادہ لوگ کورونا سے متاثر اور ہلاک ہوئے، وہاں بھی گزشتہ ہفتے سے لاک ڈاؤن کو نرم کردیا گیا تھا تاہم وہاں رواں ہفتے سے لاک ڈاؤن میں مزید نرمی کرتے ہوئے متعدد کاروبار کو کھولنے کی اجازت دے دی گئی۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اٹلی، اسپین، فرانس، جرمنی اور برطانیہ سمیت دیگر یورپی ممالک میں کورونا کے نئے کیسز میں کمی کے بعد رواں ہفتے کے آغاز یعنی 20 اپریل سے متعدد یورپی ممالک نے لاک ڈاؤن میں کچھ تبدیلیاں لاتے ہوئے کئی کاروبار کو کھولنے کی اجازت دے دی۔

جرمنی نے بھی 20 اپریل سے لاک ڈاؤن میں نرمی کردی جب کہ اٹلی اور اسپین نے گزشتہ ہفتے کی جانے والی نرمیوں میں مزید اضافہ کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: اسپین میں لاک ڈاؤن نرم کردیا گیا

اسی طرح کورونا وائرس سے متاثرہ یورپ کے بڑے ممالک کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی کیے جانے کے بعد دیگر یورپی ممالک بھی کاروبار کو کھولنے کا سوچ رہے ہیں جب کہ اسپین نے اپریل کے آخر تک بچوں کو بھی گھر سے باہر نکلنے کی اجازت دینے کا اعلان کردیا۔

یورپ سمیت دنیا بھر میں مارچ کے آغاز سے لاک ڈاؤن نافذ ہے جس وجہ سے دنیا کی نصف تقریبا 4 ارب آبادی گھروں تک محدود ہے جب کہ اس دوران کاروباری ادارے اور صنعتی بند ہونے سے بڑے بڑے ممالک کی معیشتیں بھی تباہی کے دہانے پر ہیں۔

کورونا وائرس سے 20 اپریل کی صبح تک دنیا بھر میں متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 24 لاکھ سے زائد جب کہ ہلاکتوں کی تعداد ایک لاکھ 65 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔

کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہ یورپی ممالک کی جانب سے لاک ڈاؤن میں نرمی کیے جانے کے خیال کیا جا رہا ہے کہ آئندہ ہفتے تک دیگر یورپی ممالک بھی لاک ڈاؤن میں نرمی کردیں گے۔

اٹلی اور اسپین کی طرح ڈینمارک، جمہوریہ چیک اور ناروے جیسے ممالک نے بھی گزشتہ ہفتے لاک ڈاؤن میں نرمی کی تھی جب کہ سویڈن اور بیلاروس جیسے ممالک نے کورونا کے کیسز بڑھنے کے باوجود لاک ڈاؤن نافذ نہیں کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسپین کے بعد اٹلی میں بھی لاک ڈاؤن نرم کردیا گیا

خیال کیا جا رہا ہے کہ آئندہ ہفتے یا رواں ماہ کے اختتام تک فرانس اور برطانیہ جیسے ممالک بھی لاک ڈاؤن کو نرم کردیں گے، خیال رہے کہ یورپ کے تمام ممالک میں سخت نہیں بلکہ جزوی لاک ڈاؤن نافذ ہے، یعنی وہاں پر میڈیکل اسٹورز، بیکری، اشیائے خورونوش اور انتہائی ضروری چیزوں کے کاروبار کھلے ہوئے ہیں۔

امریکا کی متعدد ریاستوں میں لاک ڈاؤن نرم کرنے کے لیے مظاہرے

امریکاکی کچھ ریاستوں نے لاک ڈاؤن کو نرم کرنے کا عندیہ دے دیا—فوٹو: اے ایف پی
امریکاکی کچھ ریاستوں نے لاک ڈاؤن کو نرم کرنے کا عندیہ دے دیا—فوٹو: اے ایف پی

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ امریکا کی سب سے بڑی ریاست نیویارک کے گورنر نے 19 اپریل کو اپنی پریس بریفنگ میں بتایا کہ تازہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ ریاست میں کورونا کا زور کمزور ہونے لگا ہے۔

گورنر نے اُمید ظاہر کی کہ آئندہ ہفتے کے اختتام تک کورونا کا زور مزید کمزور پڑ جائے گا، تاہم اس حوالے سے کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے.

رپورٹ کے مطابق جہاں امریکا میں کورونا وائرس کے نئے مریضوں میں تھوڑی سی کمی دیکھنے میں آئی ہے، وہیں متعدد ریاستوں میں لوگوں نے لاک ڈاؤن کو نرم نہ کرنے پر مظاہرے کرنا بھی شروع کردیے ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ریاست واشنگٹن میں بھی کم از کم 2500 افراد نے لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کے حکومتی احکامات کے خلاف ریلی نکالی۔

ریاست واشنگٹن میں بھی 50 سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہے، تاہم 2500 افراد نے وہاں حکومتی احکامات کے خلاف ریلی نکالی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کے احکامات واپس لے۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ریاست واشنگٹن سے قبل ریاست ٹیکساس، وسکونسن، اوہائیو، منی سوٹا، مشی گن اور ورجنییا سمیت دیگر ریاستوں میں بھی گزشتہ ہفتے لوگوں نے لاک ڈاؤن کو نرم نہ کرنے پر مظاہرے کیے۔

امریکا کی مختلف ریاستوں میں ایک ایسے وقت میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں جب کہ وہاں پر 50 سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد ہے تاہم لاک ڈاؤن کو نرم کرنے کے مطالبوں کے لیے کیے جانے والے مظاہروں میں 1500 سے 2500 افراد کے درمیان شریک ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وہ ملک جو کورونا کے پھیلاؤ کے باوجود لاک ڈاؤن نہیں ہوا

لاک ڈاؤن کو نرم کرنے کے لیے کیے جانے والے مظاہروں کے شرکا سماجی فاصلے کو اختیار کرتے ہوئے ایک دوسرے سے فاصلے پر ہوتے ہیں اور وہ حکومت سے لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کے احکامات واپس لینے کا مطالبہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

امریکا کی 50 ہی ریاستوں میں گزشتہ ماہ مارچ کے پہلے ہفتے سے جزوی لاک ڈاؤن نافذ ہے اور کہیں بھی 50 سے زائد افراد کو جمع ہونے کی اجازت نہیں ہے۔

مسلسل 6 ہفتوں تک لاک ڈاؤن رہنے کی وجہ سے امریکا کے تقریبا سوا 2 کروڑ افراد نے بے روزگار الاؤنس حاصل کرنے کے لیے درخواستیں جمع کرا رکھی ہیں جب کہ خیال کیا جا رہا ہے کہ اگر وہاں لاک ڈاؤن کو یوں ہی برقرار رکھا گیا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔

دوسری جانب واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ لوگوں کے مظاہروں کے بعد ریاست فلوریڈا نے تفریح کے لیے ساحلی علاقے کھول دیے جب کہ دیگر معاملات میں بھی نرمیاں کی جا رہی ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ریاست فلوریڈا کی طرح ریاست اٹاھ، کیلی فورنیا، کولوراڈو اور ریاست ایریزونا نے بھی عوام کے مظاہروں کے بعد لاک ڈاؤن کو مزید نرم کرنے کے اقدامات اٹھانا شرو ع کردیے ہیں جب کہ ریاست واشنگٹن میں بھی لاک ڈاؤن کو نرم کیا جا رہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں