Dawnnews Television Logo

کورونا وائرس اور کووِڈ 19: مفروضے اور ان کی حقیقت

کورونا وائرس کا علاج، پھیلاؤ روکنے کے لیے زیر گردش دعوؤں پر ماہرین یا ڈاکٹرز کی آرا لے کر ان کی حقیقت جانی گئی۔
اپ ڈیٹ 26 اپريل 2020 11:42am

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ان خیالات کا اظہار کیا گیا تھا کہ جراثیم کش محلول اور الٹرا وائلٹ شعاعیں کسی کووِڈ 19 مریض کے جسم میں علاج کے لیے داخل کی جاسکتی ہیں جس پر نہ صرف ڈاکٹرز چونک گئے بلکہ لیسول، ڈیٹول اور کلوروکس بنانے والوں نے انتباہ بھی جاری کیا۔

یہاں کورونا وائرس کا علاج اور اس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے زیر گردش دعوؤں اور ان پر ماہرین یا ڈاکٹرز کی آرا لے کر ان کی حقیقت جانی گئی۔

کووِڈ 19 کا علاج

مفروضہ: اگر کووِڈ 19 سے متاثرہ مریض کے جسم میں جراثیم کش محلول انجیکٹ کیا جائے تو اس سے کووِڈ 19 بیماری سے نجات مل سکتی ہے۔

حقیقت: بلیچ یا کسی اور قسم کا جراثیم کش محلول جسم میں داخل کرنا سخت خطرناک ثابت ہوسکتا ہے اور اس کا نتیجہ موت کی صورت میں بھی نکل سکتا ہے۔

مفروضہ: جسم میں الٹرا وائلٹ شعاعیں داخل کر کے وائرس کو ہلاک کرنے اور تیزی سے صحتیاب ہونے میں مدد ملے گی۔

حقیقت: الٹرا وائلٹ شعاعیں ہوا میں موجود پانی کے قطرات میں موجود وائرس ختم کرنے کے لیے جانی جاتی ہیں لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی طریقہ نہیں کہ اسے انسانی جسم میں داخل کر کے کووِڈ 19 سے متاثرہ خلیات کو نشانہ بنایا جائے۔

مفروضہ: اینٹی بائیوٹک ادویات نئے کورونا وائرس سے محفوظ رکھ سکتی یا اس کا علاج کرسکتی ہے۔

حقیقت: اینٹی بائیوٹک وائرس کے خلاف کام نہیں کرتی صرف بیکٹیریا پر اثر انداز ہوتی ہیں اس لیے وہ کورونا وائرس سے ہونے والے انفیکشن سے محفوظ یا اس کا علاج نہیں کرسکتیں۔

اس وقت کووِڈ 19 کے علاج کے لیے کوئی مصدقہ دوا دستیاب نہیں لیکن اس سے متاثر ہونے والوں کی معمولی علامات کا علاج بخار کی دوا مثلاً پیرا سٹا مول اور اسپرین سے کیا جاسکتا ہے۔

وائرس کی ترسیل

مفروضہ: کورونا وائرس مچھر کے کاٹنے اور چینی کھانوں سے پھیل سکتا ہے۔

حقیقت: نہیں کورونا وائرس ایک سانس کا وائرس ہے جو ایک متاثرہ شخص کے کھانسنے، چھینکنے یا سانس لینے کی صورت میں خارج ہوئے یا تھوک اور ناک سے نکلنے والے پانی کے ننھے ننھے قطروں سے پھیل سکتا ہے۔

وائرس سے حفاظت

مفروضہ: اپنی ناک کو نمک ملے پانی سے روز دھونا کووِڈ 19 کے انفیکشن سے بچا سکتا ہے۔

حقیقت: اس بات کے کوئی شواہد موجود نہیں کہ ناک کو نمکین پانی سے دھونے سے لوگ کورونا سے محفوظ رہ سکتے ہیں تاہم بہت معمولی شواہد ہیں کہ اس طریقے سے کچھ لوگوں کو نزلہ زکام سے جلد صحتیاب ہونے میں مدد ملی لیکن یہ سانس کی تکالیف دور نہیں کرسکتا۔

مفروضہ: کچھ سوشل میڈیا پوسٹس میں کہا گیا کہ جسم پر الکوحل یا کلورین اسپرے کرنے، بلیچ سے غرغرہ کرنے یا بہت زیادہ پانی پینے سے اس انفیکشن سے بچا جاسکتا ہے۔

حقیقت: اس دعوے کا کوئی ثبوت نہیں، حفظان صحت کے اصولوں پر عمل، بار بار ہاتھ دھونا، سماجی روابط سے گریز اس انفیکشن کا خطرہ کم کرسکتا ہے۔

مفروضہ: ہاتھ خشک کرنے والے آلات کورونا وائرس کو مار سکتے ہیں۔

حقیقت: نہیں ہاتھ خشک کرنے والے آلات کووِڈ19 کے خلاف مؤثر نہیں لیکن اپنے ہاتھوں کو بار بار الکوحل ملے محلول سے صاف کرنا یا انہیں صابن اور پانی سے دھونا مؤثر ہے۔

مفروضہ: وائرس سے بچنے کے لیے ٹھنڈے پانی، گرم موسم، برف، لہسن کھانا یا گرم پانی سے غسل لینے کی تجویز بھی دی جاتی ہے۔

حقیقت: ان دعووں کے ایسے کوئی شواہد نہیں جو اس بات کو ثابت کرسکیں کہ کورونا وائرس پر موسم یا ماحول اثر انداز ہوتا ہے۔

اپنے آپ کو اس وائرس سے محفوظ رکھنے کا سب سے بہترین طریقہ بار بار ہاتھ دھونا، دوسروں سے رابطہ کرنے سے گریز کرنا ہے۔