وزیر اعظم نواز شریف نو منتخب صدر ممنون حسین کو مبارک باد دے رہے ہیں– اے ایف پی فوٹو۔
وزیر اعظم نواز شریف نو منتخب صدر ممنون حسین کو مبارک باد دے رہے ہیں– اے ایف پی فوٹو۔

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے صدارتی امیدوار ممنون حسین بھاری اکثریت سے ملک کے 12 ویں صدر مملکت منتخب ہو گئے-

انہوں نے الیکٹورل کالج کے 706 میں سے 432 ووٹ حاصل کئے- تحریک انصاف کے امیدوار جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد کو 77 ووٹ ملے-

پارلیمنٹ و تین صوبائی اسمبلیوں میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار جبکہ خیبر پختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف کے امیدوار کامیاب رہے- کل 9 ووٹ مسترد قرار دیے گئے۔

منگل کو قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں نئے صدر کے انتخاب کیلیے ووٹ ڈالے گئے۔ پولنگ صبح 10 بجے سے سہ پہر 3 بجے تک بغیر کسی وقفہ کے جاری رہی۔

کل 1174 اراکین پارلیمنٹ و صوبائی اسمبلیوں میں سے 1123 اراکین ووٹ ڈالنے کے اہل تھے جن میں سے 887 اراکین نے ووٹ ڈالے۔

انتخابی نتائج کااعلان چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم نے پریس کانفرنس میں کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت 50 نشستیں خالی ہیں۔

صدارتی انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ممنون حسین اور تحریک انصاف کے امیدوار جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد کے درمیان ون ٹو ون مقابلہ ہوا۔

چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم انتخابی عمل میں ریٹرننگ آفیسر کے طور پر فرائض سرانجام دیتے رہے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت چاروں صوبائی ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان پریذائیڈنگ آفیسر کے فرائض سرانجام دیتے رہے۔

قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کو پولنگ بوتھ کا درجہ دیا گیا تھا۔

قومی اسمبلی میں اراکین کیلئے 3 بوتھ بنائے گئے تھے جن میں سے ایک بوتھ سینیٹروں کیلیے مختص تھا۔

چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم نے بھی قومی اسمبلی میں قائم پولنگ بوتھ کا دورہ کیا اور پولنگ کے عمل کا جائزہ لیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار میاں رضا ربانی تھے تاہم پاکستان پیپلز پارٹی نے صدارتی انتخاب کا بائیکاٹ کیا اور صدارتی انتخاب میں حصہ نہیں لیا۔

مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے 446 کے ایوان میں 277 ووٹ جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد کو 34 ووٹ ملے۔

قومی اسمبلی کی 16 نشستیں خالی ہیں جن پر ضمنی انتخاب 22 اگست کو ہونا ہے۔ سینیٹ کی ایک نشست کا معاملہ زیر سماعت ہے۔

بلوچستان اسمبلی میں کل 65 میں سے 56 ووٹ ڈالے گئے جن میں سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ممنون حسین نے 55 ووٹ حاصل کئے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار کو ایک ووٹ ملا۔

پنجاب اسمبلی میں کل 371 اراکین میں سے 339 نے ووٹ ڈالا جبکہ کل 65 ووٹوں میں سے یہاں سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ممنون حسین کو 54 اور تحریک انصاف کے امیدوار جسٹس (ر) وجیہہ الدین کو 4 ووٹ ملے۔

اسی طرح سندھ اسمبلی میں سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ممنون حسین کو 25 ووٹ ملے جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار جسٹس (ر) وجیہہ الدین کو 2 ووٹ ملے۔

خیبر پختونخوا سے تحریک انصاف کے امیدوار جسٹس (ر) وجیہہ الدین احمد کو 36 ووٹ ملے جبکہ مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ممنون حسین کو 21 ووٹ ملے۔

اس طرح چاروں صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی و سینیٹ کے 706 کے الیکٹورل کالج میں سے مسلم لیگ (ن) کے امیدوار ممنون حسین 433 ووٹ لے کر دو تہائی اکثریت سے کامیاب قرار پائے-

وہ پاکستان کے 13 ویں صدر مملکت ہوں گے۔

موجودہ صدر آصف علی زرداری کی مدت 8 ستمبر کو مکمل ہو رہی ہے جس کے بعد ممنون حسین صدر مملکت کا عہدہ سنبھالیں گے۔

واضح رہے کہ قومی اسمبلی اور سینٹ میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار کو مسلم لیگ (ن) کے علاوہ متحدہ قومی موومنٹ، جمعیت علماء اسلام (ف)، مسلم لیگ فنکشنل، نیشنل پیپلز پارٹی، فاٹا سے آزاد اراکین نے ووٹ دیا جبکہ تحریک انصاف کے امیدوار کو تحریک انصاف کے علاوہ جماعت اسلامی کے اراکین نے بھی ووٹ دیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی، مسلم لیگ (ق)، عوامی مسلم لیگ، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے اراکین نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا اور انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا۔

آئین کے تحت نئے صدر کا انتخاب 9 جولائی سے 9 اگست کی مدت کے دوران کرایا جانا لازمی تھا۔ الیکشن کمیشن نے صدارتی انتخاب کیلئے ابتدائی طور پر 6 اگست کی تاریخ مقرر کی تھی-

تاہم مسلم لیگ (ن) نے رمضان کا آخری عشرہ ہونے کی وجہ سے اراکین کے اعتکاف اور عمرہ کی سعادت حاصل کرنے کو بنیاد بنا کر سپریم کورٹ سے رجوع کیا جس نے انتخاب کی تاریخ 30 جولائی مقرر کی جس کے بعد انتخاب 30 جولائی کو کرایا گیا۔

اسی بات کو بنیاد بنا کر پیپلز پارٹی نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں