'صرف پاکستان پر ہی میچ فکسنگ الزامات کیوں لگتے ہیں؟'

شائع July 30, 2013

Rashid Latif 670x350

کراچی: پاکستان کے سابق کپتان اور میچ فکسنگ کو سب سے پہلے دنیا کے سامنے لانے والوں میں سے ایک راشد لطیف نے پیر کے روز کہا کہ کرکٹ ک کھیل اب بھی کلی طور پر صاف ستھرا نہیں ہوا اور ان کے ملک کو اکیلے اس حوالے سے نشانہ بنانا نہیں چاہیے-

سنہ 1994 میں اپنی ہی ٹیم کے حوالے سے میچ فکسنگ کے الزامات عائد کرنے والے لطیف نے اتوار کو برطانوی اخبار دی میل میں چھپنے والے ان الزامات کے بعد ردعمل ظاہر ظاہر کر رہی تھے کہ پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان حال ہی میں ختم ہونے والی ون ڈے سیریز پر انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی طرف سے تحقیقات کی جا رہی ہیں-

پاکستان کے لیے 37 ٹیسٹ اور 166 ایک روزہ میچوں میں نمائیندگی کرنے والے لطیف نے کہا کہ "یہ سنگین الزامات ہیں جن کی چھان بین ہونی چاہئے اور اخبار کو اس معاملے میں ثبوت مہیا کرنا ہو گا"-

تاہم ان کا کہنا تھا: "اگر مذکورہ اخبار ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہتا ہے تو پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو اخبار کے خلاف قانونی چرا جوئی کرنی چاہئے اور اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو میں ایسا کروں گا"-

چوالیس سالہ لطیف،جو کہ ریٹائر ہونے کے بعد ایک فکسنگ مخالف بن گئے ہیں اورسنہ 2010 میں انہوں نے اسپاٹ فکسنگ روکنے کے لئے براہ راست میچ کی نشریات میں کچھ تاخیر کی تجویز بھی پیش کی تھی جسے بعد میں براڈکاسٹرز نے بھی اپنایا-

اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ایک آئی سی سی آفیشل نے انھیں بتایا تھا کہ جون میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کا ایک میچ جس میں پاکستان نہیں کھیل رہا تھا، مشتبہ تھا-

لطیف کا کہنا تھا "ایک آئی سی سی آفیشل نے مجھے بتایا تھا کہ گروپ اے کا ایک میچ مشتبہ تھا لیکن کیوں اس کا کوئی کہیں ذکر تک نہیں کرتا؟ یہ ٹھیک ہے کہ ہمارے کھلاڑی پکڑے گئے ہیں لیکن صرف پاکستان کے میچوں کو کیوں رپورٹ کیا جاتا ہے؟"

پاکستان کو میچ فکسنگ کے حوالے سے خاصی زک پہنچی جب سابق لیگ اسپنر دانش کنیریا سنہ 2009 میں ایسیکس اور ڈرہم کے مابین ہونے والے کاؤنٹی میچوں میں سپاٹ فکسنگ کے لئے تا عمر پابندی کا شکار بنے-

تین دیگر ممتاز کھلاڑی، سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر بھی اس سپاٹ فکسنگ کیس میں پابندی بھگت رہے ہیں جو کہ ٹیم کے سنہ 2010 کے دورہ انگلینڈ میں سامنے آیا تھا-

سنہ 2000 میں پاکستان نے سابق کپتان سلیم ملک اور فاسٹ بولر عطا الرحمان پر بھی لاہور ہائی کورٹ کے جج ملک محمد قیوم کی دو سالہ جوڈیشل انکوائری کے بعد پابندی عائد کی تھی-

تاہم لطیف کے انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ (ای سی بی) پر کنیریا کو قربانی کا بکرا بنانے کا الزام عائد کیا-

ان کا کہنا تھا کہ ابتدا ہی سے ای سی بی کے پاس کنیریا کے خلاف مضبوط کیس نہیں تھا-

لطیف کا کہنا تھا "ایسا لگتا ہے کہ یہ سم کچھ اس لئے کیا گیا تا کہ دنیا کو یہ دکھایا جا سکے کہ ان کی کاؤنٹی کرکٹ فکسنگ سے پاک ہے"-

کنیریا پر پچھلے سال جون میں پابندی عائد کی گئی تھی جب ان کے ایسیکس کی ٹیم کے کھلاڑی مروین ویسٹ فیلڈ نے ایک میچ کے ایک مخصوص اوور میں مقررہ تعداد میں رنز دینے کے لئے انھیں ذمہ دار ٹھہرایا تھا-

پابندی کے خلاف اور ان کی سزا میں کمی کے لئے ان کی اپیلوں کو رواں سال کے اوائل میں مسترد کر دیا گیا تھا-

لطیف نے کہا کہ "ای سی بی کی آنا کو بری طرح چوٹ پہنچی تھی کہ ایک انگریز کرکٹر فکسنگ اسکینڈل میں پکڑا گیا لیکن (2010 ء میں) پاکستان کرکٹ ٹیم کے دوسرے کیس کی وجہ سے ای سی بی یہ ثابت کرنا چاہتا تھا کہ پاکستانی کرکٹر ہی غلط کاموں میں ملوث ہیں"-

کارٹون

کارٹون : 18 جون 2025
کارٹون : 17 جون 2025