7 سالوں میں ہونے والے دھرنوں سے ملک کو تقریباً ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان ہوا

اپ ڈیٹ 17 جولائ 2020
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ  پی ٹی آئی کی جانب سے  2014 میں ہونے والے دھرنے سے ملک کو 75 کروڑ 50 لاکھ سے زائد کا نقصان پہنچا تھا ۔ فائل فوٹو:اے پی
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی جانب سے 2014 میں ہونے والے دھرنے سے ملک کو 75 کروڑ 50 لاکھ سے زائد کا نقصان پہنچا تھا ۔ فائل فوٹو:اے پی

اسلام آباد: قومی اسمبلی کو بتایا گیا ہے کہ 2012 اور 2018 کے دوران ملک میں ہونے والے احتجاجی دھرنوں کی وجہ سے ملکی معیشت کو تقریباً ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا، جس میں 2014 میں اسلام آباد میں تحریک انصاف کی جانب سے 126 روز تک جاری رہنے والا دھرنا بھی شامل ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ ریٹائرڈ بریگیڈ اعجاز شاہ نے فیصل آباد کے رکن قومی اسمبلی اور 2014 میں پی ٹی آئی کے دھرنے اور 2017 میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے مشہور فیض آباد دھرنے کے دوران پنجاب کے وزیر داخلہ رہنے والے رانا ثنا اللہ کے پوچھے گئے سوال کے تحریری جواب میں یہ تفصیلات قومی اسمبلی کے سامنے رکھیں۔

وزیر کا کہنا تھا کہ 'مالی معاملات میں معیشت کو ہونے والے نقصانات کی پیمائش وزارت داخلہ کے دائرہ کار میں نہیں آتی ہے اس پر فنانس، ریونیو اور معاشی امور ڈویژن اور منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدام ڈویژن نے اثرات کا حساب کتاب کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: ‘دھرنا ختم کرنے کی شرط پر وزیراعظم کے استعفے کی یقین دہانی نہیں کرائی گئی‘

تاہم ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) انتظامیہ اور صوبائی حکومتوں کے محکمہ داخلہ کی بڑی کوششوں کے بعد گزشتہ 7 سالوں میں ہونے والے مختلف دھرنوں/امن و امان کی صورتحال پر ہونے والے نقصانات سے متعلق معلومات جمع کی گئیں جس کے مطابق ملک کو ہونے والے اقتصادی نقصان کا تخمینہ ایک ارب 50 کروڑ 71 لاکھ 97 ہزار 263 روپے لگایا گیا ہے۔

وزیر نے صوبے کے لحاظ سے اسمبلی کو بتایا کہ 7 سالوں کے دوران اسلام آباد میں ہونے والے مختلف احتجاج کی وجہ سے ملک کو ایک ارب 16 کروڑ روپے سے زائد کا نقصان ہوا ہے جبکہ اسی مدت کے دوران پنجاب کو 31 کروڑ 65 لاکھ روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔

وزیر کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے 2014 میں ہونے والے دھرنے سے ملک کو 75 کروڑ 50 لاکھ سے زائد کا نقصان پہنچا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: مولانا فضل الرحمٰن کا اسلام آباد دھرنا ختم، نئے محاذ پر جانے کا اعلان

واضح رہے کہ 2013 کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف تحریک انصاف کی جانب سے منعقد کیا گیا 126 روزہ دھرنا دسمبر میں پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد ختم ہوا تھا جس حملے میں اسکول کے 132 طلبہ اور اساتذہ سمیت 140 سے زائد افراد شہید ہوئے تھے۔

اسی طرح وزیر کے جواب سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ نومبر 2017 میں فیض آباد میں ٹی ایل پی کے دھرنے سے قومی خزانے کو 23 کروڑ 18 لاکھ روپے کا نقصان ہوا تھا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ وزیر کے جواب میں بتایا گیا کہ اس 7 سالہ مدت کے دوران میں کسی بھی احتجاج کی وجہ سے خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا۔

زراعت سے متعلق حکومت کی پالیسی

قانون سازوں نے 'حکومت کی زراعت سے متعلق پالیسی' پر عام بحث جاری رکھی جس میں ملک کے زرعی ماہرین اور کسانوں کو درپیش مختلف پریشانیوں کو اجاگر کرتے ہوئے حکومت سے مختلف فارم ان پٹس پر سبسڈی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔

سب سے زیادہ سخت تقریر بھکر سے حکمران جماعت کے رکن ثنا اللہ مستی خیل نے کی جنoوں نے وفاق اور پنجاب میں اپنی ہی پارٹی کی حکومتوں پر گھروں میں گندم اور چینی ذخیرہ کرنے والوں کے خلاف پولیس کو کارروائی کا حکم دینے پر شدید ناراضی کا اظہار کیا۔

انہوں نے کسانوں کے گھروں پر پولیس چھاپوں کو معاشرے کی توہین قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ 'اس ملک کی حکمرانی کون کررہے ہیں' کی پرواہ کیے بغیر اس کو برداشت نہیں کریں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں