گجرات جیل میں عمر قید کے 100سالہ قیدی کی رہائی کی اپیل

اپ ڈیٹ 24 جولائ 2020
لاہور ہائی کورٹ نے 2019 میں سزاسنائی تھی—فوٹوبشکریہ وکیل مہدی خان
لاہور ہائی کورٹ نے 2019 میں سزاسنائی تھی—فوٹوبشکریہ وکیل مہدی خان

پنجاب کے علاقے گجرات کی ڈسٹرکٹ جیل میں عمرقید کاٹنے والے 101 سالہ قیدی مہدی خان نےجیل سپرنٹنڈنٹ، پنجاب جیل خانہ جات کے انسپکٹرجنرل مرزا شاہ سلیم بیگ اور پنجاب حکومت سے فوری رہائی کی اپیل کردی۔

مہدی خان نے اپنی درخواست میں کہا ہے کہ ان کی بینائی ختم ہوگئی ہے اور ٹھیک طرح سے چلنے سے بھی قاصر ہیں اور معمولات زندگی کے لیے انتہائی نگہداشت کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس: اسلام آباد ہائی کورٹ کا 408 قیدیوں کی ضمانت پر رہائی کا حکم

خیال رہے کہ مہدی خان کو 2006 میں قتل کے مقدمے میں سزا سنائی گئی تھی، بعد ازاں 2009 میں ٹرائل کورٹ نے انہیں بری کیا تھا لیکن مخالف فریق نے فیصلہ لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

مہدی خان کو 2019 میں لاہور ہائی کورٹ نے اس وقت عمر قید کی سز سنائی تھی جب وہ اپنی زندگی کے 100 سال مکمل کرچکے تھے۔

بعد ازاں انہیں جیل منتقل کردیا گیا تھا جہاں وہ سزا کاٹ رہے ہیں جبکہ انہیں متعدد بیماریاں لاحق ہیں، اس لیے انہوں نے خرابی صحت اور طویل عمر کے باعث فوری رہائی کی درخواست کی ہے۔

بزرگ قیدی نے لاہور ہائی کورٹ میں جیل مینوئل کی شق 146 کے تحت قبل از وقت رہائی کے لیے درخواست دی تھی، جس کے تحت سپرنٹنڈنٹ کسی بھی قیدی کو طویل عمر، ضعیفی یا بیماری کی صورت میں جرم کی نوعیت کودیکھتے ہوئے رہائی کی سفارش کرسکتا ہے۔

مذکورہ قانون کے مطابق 'درخواست انسپکٹر جنرل کے ذریعے جمع ہوگی، جس کے ساتھ میڈیکل افسر کی تجاویز بھی دی جائیں گی، انسپکٹر جنرل اس طرح کے مقدمات میں ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کی سربراہی میں قائم میڈیکل بورڈ کی رائے حاصل کرے گا اور بورڈ اپنے رائے انسپکٹر جنرل کے ذریعے عدالت کو بھیجے گا'۔

یہ بھی پڑھیں:لاہور: کیمپ جیل میں کورونا سے متاثرہ 59 میں سے 47 قیدیوں کا ٹیسٹ منفی آگیا

مہدی خان کے وکیل حمزہ حیدر ایڈووکیٹ نے ڈان کو بتایا کہ جیل انتظامیہ درخواست عدالت میں جمع کرواچکی ہے کہ قیدی علیل ہے اور 100 سے زائد عمر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جیل کا شعبہ قانون بھی کہہ چکا ہے کہ وہ قیدی کو طبی سہولت فراہم کریں گے۔

وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت نے پنجاب کے محکمہ جیل خانہ جات کو قیدی کو طبی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست نمٹادی ہے۔

عدالت کے حکم میں کہا گیا ہے کہ پنجاب کے محکمہ داخلہ کی جانب سے پیروی نہ کرنے پر درخواست خارج کردی گئی ہے اور کہا کہ محکمہ داخلہ کو مہدی خان کی درخواست میڈیکل بورڈ کی رپورٹ کے ساتھ موصول ہوچکی تھی اور اس پر فیصلہ کیا جائے گا۔

گجرات ڈسٹرکٹ جیل کے سپرنٹنڈنٹ ملک لیاقت علی کا کہنا تھا کہ وہ قیدی کو تمام ممکنہ سہولت فراہم کررہے ہیں اور اس وقت بھی عزیز بھٹی شہید ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔

مزید پڑھیں:اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی رکھنے کو غیر آئینی قرار دے دیا

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ تیسرا موقع ہے کہ قیدی کو علاج کے لیے مقامی ہسپتال منتقل کردیا گیا ہے اورمیڈیکل بورڈ کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ عدالت میں پیش کی جاتی رہی ہے'۔

جیل سپرنٹنڈنٹ نے کہا کہ قانون کے مطابق 'قیدی کی قبل از وقت رہائی کی کوئی شق موجود نہیں ہے بلکہ یہ متاثرہ فریق پر منحصر ہے کہ وہ معاف کرسکتے ہیں'۔

تبصرے (1) بند ہیں

Anees Mughal Jul 24, 2020 10:07pm
یہاں معاملہ فریقین کا نہیں قانون کا ھے ۔۔۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے قاتل آ زاد ہیں ان پر کوئی قانون نافظ نہ ھو سکا ۔۔۔ سانحہ ساہیوال کے قاتلوں کو کوئی سزا نہ سنائی جا سکی ۔۔۔ قانون چاہے سب ھو سکتا ھے ۔۔۔ مسئلہ اس بات کا ھے کہ اس بزرگ کے پاس دولت ھوتی کوئی وزیر یا مشیر رشتےدار ھوتا تو پھر دیکھتے کہ کیسے نہ رھائی ملتی کیسے نہ مدعی معافی دینے کے بجائے معافیاں مانگتا یہاں پر ۔۔۔ یہاں فرق صرف غریب اور امیر کا ھے ۔۔۔ روٹی چوری کرنے والے کو کڑی سے کڑی سزا دی جاتی ھے اور لٹیرے اشتہاری سمگلر قاتل زنائی شرابی وزیر و امیروں کے گھر کی غلامی کرتے ہیں یہ قانون والے ۔۔۔۔ اللّٰہ جی اس قوم کو ھدایت عطاء فرمائے اور اس پیارے ملک کی ھر پل خیر فرمائے آمین۔۔۔