صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین نے کہا ہے کہ حکومت سندھ کو شادی ہال کے مالکان کی پریشانیوں کا ادراک ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ شادی ہال میں کام کرنے والے یومیہ اجرت کے ملازمین کی ابتر حالت سے بھی واقف ہیں۔

مزیدپڑھیں: شادی ہال کی بندش اور بیروزگاری سے بننے والی دردناک کہانیاں

ناصر حسین نے کہا کہ کورونا وائرس کے باعث شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے تمام افراد متاثر ہوئے ہیں۔

میرج ہال کے وفد سے ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ شادی ہال پر پابندی ختم کرنے سے متعلق جلد فیصلہ لیں گے لیکن جلد بازی میں کوئی بھی فیصلہ بڑے نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔

صوبائی وزیر نے بتایا کہ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اس ضمن میں متعدد اجلاس کیے ہیں۔

انہوں نے وفد کو بتایا کہ کورونا وائرس کی شدت میں کمی کے ساتھ ہی تمام کاروباری مصروفیات کو کھولنے پر غور کریں گے۔

ناصر حسین نے کہا کہ جلد بازی پر مشتمل فیصلہ کئی دیگر مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔

علاوہ ازیں صوبائی وزیر اطلاعات نے زور دیا کہ سماجی فاصلے سے متعلق ایس او پیز پر عمل کریں۔

واضح رہے کہ کراچی سمیت سندھ بھر میں کورونا وائرس کے کیسز میں کمی آنے کے بعد امید افزا ماحول پیدا ہورہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں شادی ہال مالکان کا انوکھا احتجاج

ایسے حالات میں لاک ڈاؤن میں نرمی بھی دیکھی جا رہی ہے لیکن پچھلے 4 ماہ کے دوران ہونے والے نقصان کا تخمینہ لگایا جانا بے حد مشکل ہے۔

لاک ڈاؤن کے دوران جہاں دیگر صنعتیں متاثر ہوئیں وہیں کراچی کے شادی ہال سے وابستہ ہزاروں افراد ان دنوں تنگدستی کا شکار ہوگئے ہیں۔

کراچی میرج ہال لان بینکویٹ اونر ایسوسی ایشن کے سیکریٹری خواجہ طارق کے مطابق 'ہر شادی ہال سے کم و بیش 30 افراد کا روزگار وابستہ ہے، بحیثیت ہال مالکان ہم بھی شدید پریشانی کا شکار ہیں کیونکہ شادی ہال میں بکنگ کرانے والے افراد پیسوں کی واپسی کا تقاضا کررہے ہیں'۔

دھرنوں اور احتجاج کے بعد امید کی جارہی ہے کہ 2 اگست سے شادی ہال کھل جائیں گے اور ان کے پاس محرم سے قبل صرف ایک ماہ کا وقت ہوگا۔

اس دوران بھی ممکنہ طور پر انہی لوگوں کی شادیاں ہوسکیں گیں جو سال پہلے ان تاریخوں پر طے کی جاچکی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں