وفاق-سندھ رابطہ کمیٹی کی بیٹھک، کراچی میں نالوں سے 'غیرپختہ تجاوزات' ہٹانے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 23 اگست 2020
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کا فضائی منظر—فائل فوٹو: پنٹ ریسٹ
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کا فضائی منظر—فائل فوٹو: پنٹ ریسٹ

کراچی: وفاقی اور سندھ حکومتوں کے نمائندوں پر مشتمل رابطہ کمیٹی نے اپنے پہلے باقاعدہ اجلاس میں کراچی کے بڑے نالوں سے 'غیرپختہ تجاوزات' ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 19 اگست کو پاکستان پیپلز پارٹی، پاکستان تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے کراچی کی ترقی کے لیے 6 شعبوں میں وفاقی و سندھ حکومت کے درمیان تعاون کے لیے ایک رابطہ کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا تھا۔

اس حوالے سے مذکورہ رابطہ کمیٹی کا اجلاس کراچی میں وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا، جہاں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، صوبائی وزرا سعید غنی اور ناصر حسین شاہ، وفاقی وزیر ترقی و منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر برائے سمندری امور علی زیدی اور آئی ٹی اور ٹیلی کام کے وزیر امین الحق شریک ہوئے۔

اجلاس کے بعد ڈان سے گفتگو میں اسد عمر نے بتایا کہ 'آج کے اجلاس میں کمیٹی نے 2 بڑے مسائل کو اٹھایا، پہلا یہ کہ کمشنر کراچی اور این ڈی ایم اے (نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی) نالوں سے تمام غیرپختہ تجاوزات ہٹانے اور انہیں صاف کرنے کے لیے ایک مشترکہ آپریشن شروع کریں گے'۔

مزید پڑھیں: حکومت سندھ کے ساتھ 6 شعبوں میں مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوگیا،اسد عمر

اسد عمر نے واضح کیا کہ غیرپختہ کی اصطلاح اشارہ دیتی ہے کہ ایسی تجاوزات انسانی بستیاں نہیں ہیں۔

ساتھ ہی دوسرے نکتے پر بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ 'دوسرے معاملے میں ہم نے کراچی کے لیے ترقیاتی منصوبوں کو اٹھایا اور اس سلسلے میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ سندھ کے ترقی و منصوبہ بندی بورڈ کے چیئرمین اور وفاق سے ترقی و منصوبہ بندی کے متھر نواز رانا رابطہ کریں گے اور جلد ہی چیزوں کو حل کریں گے'۔

جب ان سے کمیٹی کے مستقبل کے بارے میں پوچھا گیا کہ کب تک یہ متوازی باڈی منتخب سٹی کونسل اور بلدیاتی حکومتی نظام کے ساتھ کراچی کے معاملات کو دیکھنے کے لیے اپنا کام جاری رکھے گی تو اس پر اسد عمر کا کہنا تھا کہ کمیٹی صرف وفاق اور سندھ کے درمیان پیدا ہونے والی رکاٹوں کو دور کرنے کے لیے تھی تاکہ کراچی کی ترقی کے کام کی رفتار متاثر نہیں ہو۔

جہاں اسد عمر کی جانب سے یہ کہا گیا کہ یہ کراچی کے منصوبوں پر وفاق اور سندھ حکومت کے درمیان رابطے کے لیے ایک کمیٹی تھی، وہیں سندھ کے وزیر اطلاعات ناصر حسین شاہ نے دعویٰ کیا کہ کمیٹی نے انڈس ہائی وے کے جامشورو سیہون سیکشن پر سست رفتاری سے کام اور کے بی فیڈر کی لائننگ پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ 'اجلاس میں جامشورو سیہون سیکشن پر کام کو تیز کرنے اور کے بی فیڈر لائننگ ورک کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا'۔

کراچی سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں نالوں کی صفائی کے بارے میں تبادلہ خیال ہوا اور یہ فیصلہ ہوا کہ تجاوزات ہٹانے کا کام پیر (کل) سے شروع ہوجائے گا۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی کے لیے 3 نام

ادھر پاکستان پیپلزپارٹی، ایڈمنسٹریٹر کراچی کے متنازع عہدے کے لیے سینئر پارٹی رہنما، معروف شہری منصوبہ ساز اور سینئر ماہر معاشیات کے ناموں پر غور کر رہی ہے جو رواں ماہ کے آخر میں 4 سالہ مدت پوری ہونے پر میئر کراچی وسیم اختر کی جگہ لیں گے۔

نئے بلدیاتی انتخابات ہونے تک ایڈمنسٹریٹر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے امور چلائیں گے۔

پارٹی اور سندھ حکومت کے ذرائع نے تصدیق کی کہ چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے 3 ناموں کو شارٹ لسٹڈ کیا ہے جس میں ایک تجربہ کار سیاست دان تاج حیدر ہیں جو پی پی پی کی کور کمیٹی کے رکن ہیں، اس کے علاوہ معروف شہری منصوبہ ساز پروفیسر ڈاکٹر نعمان احمد بھی اس فہرست میں ہیں جو این ای ڈی یونیورسٹی کے شعبہ آرکیٹیکچر اور پلاننگ کے چیئرمین ہیں جبکہ آخری نام سینئر ماہر معاشیات اسد سعید کا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاق اور سندھ کے درمیان رابطہ کمیٹی بنانے پر اتفاق

جب پارٹی ذرائع سے عہدے کا انعام کسے ملے گا کہ بارے میں پوچھا گیا تو کہا گیا کہ 'یہ فیصلہ مکمل طور پر چیئرمین پیپلزپارٹی پر ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ وہ سنجیدگی سے معاملے کو دیکھ رہے ہیں اور ہر ایک کی صلاحیت اور خوبیوں پر غور کر رہے ہیں، میں صرف یہ تصدیق کرسکتا ہوں کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی ان میں سے ایک ہوگا، یہ تینوں نام قابل احترام ہیں اور یہ سچے کراچی والے ہیں لہٰذا جس کا بھی انتخاب کیا جائے گا وہ اپنا بہترین دے گا'۔

اس سے قبل جمعہ کو بلاول بھٹو زرداری کی زیر صدارت ایک اجلاس میں انہوں نے فیصلہ لیا تھا کہ اگلا ایڈمنسٹریٹر کا کراچی کا ہی ہونا چاہیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Aug 23, 2020 11:14am
ایڈمنسٹریٹر کے نام کے اعلان کے ساتھ ہی نئے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان بھی کیا جائے۔ کورنا کا بہانہ نہیں چلے گا۔۔۔ کم از کم یہ اعلان کیا جاسکتا ہے کہ کورنا لاک ڈائون مکمل ختم ہونے کے کم از کم 1 اور زیادہ سے زیادہ 3 ماہ میں انتخابات ہونگے۔