سی سی پی او لاہور کی شکایت کرنے والی خاتون سے ’بدزبانی‘

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2020
سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی مبینہ آڈیو سامنے آگئی—فائل فوٹو: ای او ایس
سی سی پی او لاہور عمر شیخ کی مبینہ آڈیو سامنے آگئی—فائل فوٹو: ای او ایس

لاہور: کیپیٹل سٹی پولیس آفیسر (سی سی پی او) عمر شیخ کی ایک مبینہ آڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں وہ فون پر مدد کے لیے کال کرنے والی خاتون سے نامناسب الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے سنے جاسکتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ میں ایک ٹی وی چینل کے حوالے سے بتایا گیا کہ خاتون نے ایک ’جعلی‘ منشیات کے کیس میں اپنے شوہر کی حراست کی ’غیرجانبدارنہ‘ تحقیقات کے لیے پولیس چیف کی مدد مانگی تھی۔

وہی سی سی پی او نے اس لیک آڈیو کو ان کے خلاف ایک اور سازش قرار دیا۔

رپورٹ کے مطابق ایک خاتون نے سی سی پی او لاہور سے فون پر رابطہ کیا اور اپنا تعارف رائے ونڈ سے تعلق رکھنے والی ’این‘ (اصل نام چھپایا گیا ہے) کے طور پر کروایا، بعد ازاں جیسے ہی انہوں نے اڈہ پلاٹ پولیس پوسٹ کے سب انسپکٹر کی جانب سے ان کے ساتھ کی جانے والی ’ناانصافی‘ کو بیان کرنے کی کوشش کی، سی سی پی او نے خاتون سے بدزبانی کرنا شروع کردی۔

مزید پڑھیں: سی سی پی او کے 'نامناسب رویے' پر لاہور پولیس عدم اطمینان کا شکار

قبل ازیں سی سی پی او کو اپنی تحریری درخواست میں شکایت کنندہ کا کہنا تھا کہ ایس آئی نے ان کے شوہر کو رائے ونڈ میں ان کی رہائش گاہ سے اٹھایا اور لاہور لے گیا۔

جس کے بعد انہیں ایس آئی کی جانب سے کال موصول ہوئی جس میں اس نے ان کے شوہر کی محفوظ واپسی کے لیے 30 لاکھ روپے کا مطالبہ کیا اور دھمکی دی کہ اسے (شوہر) کو منشیاب اسمگلنگ کیس میں ملوث کردیا جائے گا۔

خاتون نے مزید دعویٰ کیا کہ پولیس عہدیدار نے انہیں خبردار کیا کہ اگر وہ یہ معاملہ سینئر کمانڈ کے علم میں لائیں تو وہ اپنے ماموں جو قصور میں ایس ایچ او کے طور پر کام کرتے ہیں انہیں شوہر کے خلاف مجرمانہ مقدمہ درج کرنے کا کہہ دے گا۔

مذکورہ خاتون کا کہنا تھا کہ ایس آئی نے انہیں کہا کہ وہ رقم 2 مقامی رہائشیوں کے حوالے کردے، جس کے بعد میں نے اپنا واحد مکان 20 لاکھ روپے میں فروخت کیا اور ان دونوں آدمیوں کو 16 لاکھ روپے دیے۔

تاہم خاتون کے مطابق اس سب کے باوجود پولیس عہدیدار نے ان کے شوہر کے خلاف مقدمہ درج کیا اور یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے کمزور ایف آئی آر درج کی ہے جو رشوت کے بدلے ان کے شوہر کے حق میں جائے گی۔

علاوہ ازیں لاہور ایس ایس پی نظم و ضبط (ڈسیپلین) اور ایس پی صدر نے معاملے کی تحقیقات کیں اور اپنی علیحدہ رپورٹس میں خاتون کے الزامات کو جھوٹا قرار دیا۔

تاہم نتائج سے مطمئن نہ ہونے پر خاتون کا کہنا تھا کہ انہوں نے سی سی پی او سے رابطہ کیا جنہوں نے اپنا موبائل نمبر عام کیا تھا اور پولیس سے انصاف نہ ملنے پر لوگوں کو ان سے براہ راست رابطہ کرنے کا کہا تھا۔

دوسری جانب لاہور پولیس نے میڈیا کو جاری اپنے بیان میں واضح کیا کہ خاتون کا شوہر ایک عادی مجرم ہے اور منشیات فروش ہے۔

پولیس کا کہنا تھا کہ پہلے یہ خاندان قصور میں رہتا تھا جہاں ملزم کے خلاف کئی مقدمات درج تھے، یہاں تک کہ پاکستان (پنجاب) رینجرز نے ملزم اور اس کے ساتھیوں کے خلاف کئی مجرمانہ کیسز درج کیے تھے۔

بعد ازاں خاندان قصور چھوڑ کر رائے ونڈ میں مقیم ہوگیا تھا جہاں ملزم نے دوبارہ منشیات فراہم کرنے کا کاروبار شروع کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: سی سی پی او نے ’تکرار‘ کے بعد ایس پی سی آئی اے کی گرفتاری کے احکامات جاری کردیے

لاہور پولیس کا دعویٰ تھا کہ خاتون نے جان بوجھ کر ایس آئی کے خلاف شکایت درج کروائی تاکہ ان پر اس کے شوہر کو رہا کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ جس کے بعد سے خاتون حمایت حاصل کرنے کے لیے مختلف موبائل فونز سے سی سی پی او سے رابطہ کر رہی تھیں جبکہ عمر شیخ نے انہیں دوبارہ رابطہ نہ کرنے کا کہا تھا۔

خیال رہے کہ 2 ماہ قبل بطور سی سی پی او تعینات ہونے والے عمر شیخ کو اپنے افسران کی طرف توہین آمیز سلوک رکھنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ ان کی تعیناتی کے فوری بعد ہی ان کے ’جارحانہ انداز‘ نے شعیب دستگیر کو پنجاب کے آئی جی پی کے عہدے سے ہٹنے پر مجبور کردیا تھا اور پی ٹی آئی کی حکومت سی سی پی او کے پیچھے کھڑی رہی تھی۔


یہ خبر 21 اکتوبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں