ایرانی صدر کا نیو کلیئر پروگرام پر سنجیدہ بات چیت پر زور

تہران: ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام پر 'فوری طور پر' سنجیدہ مذاکرات کیلئے تیار ہے۔
صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ہفتے کے روز انہوں نے اپنی پہلی نیوز کانفرنس میں کہا کہ ہم وقت ضائع کیے بغیر سنجیدہ بات چیت اور مشاورت کرنا چاہتے ہیں تاہم اس کے لیے دیگر فریقین کا بھی تیار ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا پر امن نیو کلیئر پروگرام قومی معاملہ ہے، ہم ایرانی عوام کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
ایرانی صدر نے کہا کہ ہم بین الاقوامی قواعد و ضوابط کے تحت اپنے حقوق کا تحفظ کریں گے۔ان کے مطابق عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کے تحت پر امن مقاصد کیلئے نیو کلیئر پاور ایران کا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ کے صدر کے ناطے میں اعلان کر رہا ہوں کہ اس مسئلے کو حل کرنے کیلئے سیاسی بصیرت موجود ہے اور دوسرے فریقین کو بھی اس پر غور کرنا چاہیے۔
روحانی کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ صرف مثبت بات چیت سے حل ہو سکتا ہے دھمکیوں سے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ جمعہ کے روز امریکی صدر باراک اوباما کو قانون سازوں کی طرف سے ملنے والے خط میں ایرانی سیاست پر سمجھ بوجھ کی کمی دکھائی دی۔
روحانی نے کہا کہ وائٹ ہاوس کے حالیہ اعلان سے نظر آتا ہے کہ امریکی افسران کو یہاں کی صورتحال اور ایران عوام کے انتخابات کے دوران پیغام کے بارے میں درست اور حقیقی اندازہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'وہ اب بھی متضاد پیغامات بھیج رہے ہیں، ہمیں الفاظ میں نہیں، اعمال میں امریکی رد عمل کی ضرورت ہے'۔
اتوار کے روز وائٹ ہاوس نے کہا تھا کہ اگر روحانی سنجیدگی کے ساتھ اپنی عالمی ذمہ داریاں پوری کرنے کیلئے تیار ہیں تو اسے امریکہ کی صورت میں ایک آمادہ ساتھی مل جائے گا۔
وائٹ ہاؤس نے ایک پیغام میں روحانی منصب سنبھالنے پر مبارک باد بھی دی تھی۔
اس موقع پر وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ 'ایران کے جوہری پروگرام پر بین الاقوامی برادری کے خدشات کو دور کرنے کیلئے ایران کو ایک موقع ملا ہے'