آصف زرداری کی مقدمات کو کراچی منتقل کرنے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواستیں

اپ ڈیٹ 04 نومبر 2020
سابق صدر اس وقت کراچی میں موجود ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
سابق صدر اس وقت کراچی میں موجود ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے اپنے خلاف 4 کرپشن ریفرنسز کو احتساب عدالت اسلام آباد سے کراچی کی احتساب عدالت میں منتقل کرنے کے لیے سپریم کورٹ میں ایک علیحدہ درخواستیں دائر کردیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق آصف زرداری جعلی بینک اکاؤنٹس ریفرنس، پارک لین ای اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ ریفرنس، ٹھٹہ واٹر سپلائی ریفرنس اور توشہ خانہ کرپشن ریفرنسز کا سامنا کر رہے ہیں۔

احتساب عدالت کی جانب سے 9 ستمبر کو توشہ خارنہ ریفرنس، 10 اگست کو پارک لین ای اسٹیٹ پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذریعے مبینہ طور پر بے نامی جائیدادیں بنانے کے لیے منی لانڈرنگ کے الزامات جبکہ 5 اکتوبر کو ٹھٹہ واٹر سپلائی ریفرنس میں فرد جرم عائد کی گئی تھی تاہم جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں فرد جرم کی کارروائی مؤخر کردی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: میگا منی لانڈرنگ ریفرنس: آصف زرداری، فریال تالپور پر فرد جرم عائد

سینئر وکیل سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی جانب سے دائر کی گئی درخواستوں میں قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال، اسلام آباد ہائیکورٹ کے پریزائڈنگ افسر، سابق وزرائے اعظم یوسف رضا گیلانی اور نواز شریف، عبدالغنی مجید، سابق سی ای او سمٹ بینک حسین لوائی کو فریق بنایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ آصف علی زرداری 2008 سے 2013 تک پاکستان کے 11ویں صدر کے طور پر فرائض انجام دے چکے ہیں، اس وقت وہ اگست 2018 سے قومی اسمبلی کے رکن ہیں۔

مذکورہ درخواست میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ آصف زرداری کو ہمیشہ سے ہی ’جھوٹے اور من گھڑت‘ مقدمات میں شامل کرکے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

درخواست کے مطابق بار بار درخواست گزار کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا اور ’جھوٹے اور من گھڑت‘ مقدمات میں برسوں کے لیے جیل میں رکھا گیا۔

عدالت عظمیٰ میں دائر درخواست میں اس پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ سابق صدر اپنے خلاف بنائے گئے تمام ’من گھڑت‘ مقدمات میں بری ہوئے تھے جبکہ یہ ریفرنس وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جعلی/بے نامی اکاؤنٹس سے جڑے مختلف افراد اور اداروں سے متعلق شروع کی گئیں تحقیقات کے بعد بنایا گیا۔

درخواست میں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی فنانشل مانیٹرنک یونٹس (ایف ایم یو) سے مشتبہ ٹرانزیکشن رپورٹس (ایس ٹی آرز) کی ریسپٹ پر ایک اور انکوائری شروع کی گئی، مزید یہ کہ معاملے کی تحقیقات کے لیے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ڈاکٹر نجف قلی مرزا تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ تھے۔

انہوں نے درخواست میں مؤقف اپنایا تمام ملزمان اور دستاویزات کراچی میں ہونے اور ریفرنس سے متعلق معاملات کا سندھ سے تعلق ہونے کے باوجود آصف زرداری کے خلاف ریفرنسز کو اسلام آباد منتقل کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں سماعتوں کی وجہ سے درخواست گزار غیرمطمئن اور بے آرامی کا شکار ہیں اور یہ انصاف کے مفاد کے خلاف ہے، لہٰذا درخواست گزار نے یہ درخواست دائر کی ہے۔

درخواست کے مطابق آصف زرداری اس وقت مختلف بیماریوں کا شکار ہیں اور طبی ضمانت پر ہیں جبکہ ریفرنسز ان کے لیے کافی بے آرامی کا سبب ہیں۔

خیال رہے کہ سابق صدر کو دل کے عارضے کے ساتھ مختلف بیماریاں لاحق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری کی 3 ضمنی ریفرنسز خارج کرنے کی درخواست مسترد

یاد رہے کہ 10 اکتوبر کو سابق صدر کی صحت خراب ہوئی تھی اور ان کے ڈاکٹرز نے انہیں کراچی میں ضیا الدین ہسپتال منتقل کرنے کی تجویز دی تھی، جس کے بعد سے وہ وہاں داخل ہیں اور ان کی صحت کی ڈاکٹرز کی جانب سے خاص نگرانی کی جارہی ہے جبکہ انہیں مکمل خیال اور احتیاط کی تجویز دی گئی۔

درخواست میں کہا گیا کہ انہیں سفر نہ کرنے کی تجویز دی گئی لیکن انہوں نے احتساب عدالت کے احکامات کے بعد سماعت میں پیش ہونے کے لیے سفر کیا۔

مذکورہ درخواست کے مطابق کراچی میں احتساب عدالت میں ہزاروں مقدمات زیر سماعت ہیں لیکن آصف زرداری کا ٹرائل اسلام آباد میں کیا جانا ان کے لیے مکمل جانبداری کو ظاہر کرتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں