کراچی: لیاری میں دھماکہ، ہلاکتوں کی تعداد 8 ہوگئی

شائع August 7, 2013

فائل فوٹو۔۔۔۔
فائل فوٹو۔۔۔۔

کراچی: پاکستان کے تجارتی حب کراچی کے علاقے لیاری میں گزشتہ رات فٹبال بال میچ کے بعد ہونے والے ایک دھماکے میں کم سے کم آٹھ افراد ہلاک اور 25 زخمی ہوگئے ہیں۔

میچ کے مہمان خصوصی صوبائی وزیر کچی آبادی جاوید ناگوری دھماکے سے محفوظ رہے، خیال کیا جارہا ہے کہ دہشت گردوں نے انہیں نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔

زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد کے لیے لیاری جنرل، سول اور جناح اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

خبررساں ادارے اے ایف پی کو لیاری سے پیپلز پارٹی کی رکنِ سندھ اسمبلی ثانیہ ناز نے دھماکے میں گیارہ افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔

ثانیہ ناز نے بتایا کہ دھماکے میں ہلاک ہونے والوں کی عمریں چھ سے پندرہ برس ہیں۔

ڈان نیوز ٹی وی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں تین بچے بھی شامل ہیں۔

ہپسپتال انتظامیہ کے مطابق زخمیوں میں سے سات افراد کی حالت تشویشناک ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ آواز کئی کلو میٹر دور تک سنی گئی جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

یہ میدان فٹبال کے کھیل کے حوالے سے علاقے میں کافی مشہور ہے۔

پولیس ایس پی طارق دھاریجو کے مطابق دھماکہ خیز مواد موٹرسائیکل میں نصب کیا گیا تھا جس میں بال بیرنگ کا استعمال کیا گیا۔ ان کے مطابق دھماکے کی سازش میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہوسکتی ہیں۔

وزیراعظم نوازشریف اور گورنر سندھ عشرت العباد نے دھماکے کی مذمت اور زخمیوں کو بہترین سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

وزیر بلدیات سندھ اویس مظفر نے بھی دہشتگردی کے اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شدت پسند عید سے پہلے عوام میں دہشت پھیلانا چاہتے ہیں۔

دوسری طرف متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے بھی دھماکے کی مذمت کی اور واقعے کو سوچی سمجھی سازش قرار دیا۔

اس کے علاوہ کراچی کے دیگر مقامات پر رات گئے وائن شاپس کے باہر کم شدت کے  تین دھماکے بھی ہوئے جن سے لوگوں میں خوف ہراس پھیل کیا۔ تاہم ان دھماکوں سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔

خیال رہے کہ  لیاری  کا علاقہ ماضی میں بہت مرتبہ میدان جنگ کا منظر پیش کرتا رہا ہے، جس سے درجنوں افراد کی ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔

لیاری کے خراب حالات اور مسلح گینگ وار کی وجہ سے بہت سے خاندان اس علاقے سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئے۔

ناصرف لیاری بلکہ کراچی شہر ایک طویل عرصے سے نسلی، لسانی، سیاسی اور فرقہ ورانہ بدامنی میں ٹارگیٹ کلنگ اور بوری بند لاشیں ملنے کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔

رکن قومی اسمبلی نبیل گبول کی جانب سے یہ مطالبہ بھی سامنے آچکا ہے کہ لیاری میں فوج کو طلب کیا جائے اور کرفیو کا نفاذ کرکے ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Amir Nawaz Khan Aug 07, 2013 09:23am
دہشت گرد نہ تو مسلمان ہیں اور نہ ہی انسان۔ دہشت گردی اس وقت ہمارے ملک کا سب سے بڑا اور سنگین مسئلہ ہے اور یہ ملک کی معاشی ترقی کی سب سے بڑی رکاوٹ بھی ہے۔ دہشتگرد ملک کو اقتصادی اور دفاعی طور پر غیر مستحکم اور تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں اور ملک اور قوم کی دشمنی میں اندہے ہو گئے ہیں اور غیروں کے اشاروں پر چل رہے ہیں۔ خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے. اسلام ایک بے گناہ فرد کے قتل کو پوری انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے اور سینکڑوں ہزاروں بار پوری انسانیت کاقتل کرنے والے اسلام کو ماننے والے کیسے ہو سکتے ہیں؟ دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور پاکستانی عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا مسلط کرنا چاہتے ہیں جس کی دہشت گردوں کو اجازت نہ دی جا سکتی ہے۔معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، تعلیمی اداروں ،طالبعلموںاور اساتذہ اور مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرناخلاف شریعہ ہے اور جہاد نہ ہے۔۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے. دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی و خلاف شریعہ حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں اور اس طرح اسلام کو بدنام کر رہے ہیں۔ بے گناہ انسانوں کو سیاسی ایجنڈے کی تکمیل کے لیے قتل کرنا بدترین جرم ہے اور ناقابل معافی گناہ ہے. . رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں دہشت گردی وخودکش دھماکوں سے معصوم جانوں کا ضیاع انتہائی افسوسناک ہے ۔

کارٹون

کارٹون : 23 دسمبر 2025
کارٹون : 22 دسمبر 2025