وزیراعظم کی پہلی مرتبہ چوہدری برادران کی رہائش گاہ آمد، اختلافات دور ہونے کا امکان

اپ ڈیٹ 26 نومبر 2020
ملاقات میں پرویز الٰہی نے وزیراعظم کو اپنی پارٹی کے خدشات سے آگاہ کیا—تصویر: فیس بک عمران خان
ملاقات میں پرویز الٰہی نے وزیراعظم کو اپنی پارٹی کے خدشات سے آگاہ کیا—تصویر: فیس بک عمران خان

وزیراعظم عمران خان نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے 2 سال سے زائد عرصے کے بعد گجرات کے چوہدری برادران سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کا مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت کی عیادت کے لیے ان کی رہائش گاہ کا دورہ دونوں اتحادیوں کے درمیان تعلقات کو بہتر بنا سکتا ہے جو بہت سے معاملات پر کافی عرصے سے تناؤ کا شکار تھے۔

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ق) واحد اتحادی ہے جن کے لیے وزیراعظم نے ذاتی دورہ کیا۔

گلبرگ میں قائم رہائش گاہ میں ان کی آمد پر مسلم لیگ (ق) کے مونس الٰہی نے وزیراعظم کا استقبال کیا۔

یہ بھی پڑھیں:حکومتی ظہرانے سے مسلم لیگ (ق) غائب، اتحادی حکومت مشکلات کا شکار

وزیراعظم نے چوہدری شجاعت سے ملاقات میں ان کی خیریت دریافت کی اور جلد صحتیابی کے لیے دعا کی۔

اس ملاقات میں اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی، وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ، اراکین قومی مونس الٰہی، شیخ حسین اور حسین الٰہی کے علاوہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، شہباز گل، شافع حسین اور محمد خان بھٹی بھی موجود تھے۔

وزیراعظم نے چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی سے علیحدہ ملاقات بھی کی جو 30 منٹ تک جاری رہی۔

رپورٹس کے مطابق ملاقات میں پرویز الٰہی نے وزیراعظم کو اپنی پارٹی کے خدشات سے آگاہ کیا، پارٹی ذرائع کا ڈان سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 'یہ ملاقات دونوں اتحادیوں کے مابین اختلافات دور کرنے میں مدد کرے گی'۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی، مسلم لیگ (ق) کے درمیان مذاکرات کامیاب

انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی نے وزیراعظم سے مسلم لیگ (ق) کی قیادت سے براہ راست رابطہ رکھنے کا کہا کیوں کہ ان کے قریبی افراد دونوں اتحادیوں کے درمیان غلط فہمیوں کا سبب بن رہے ہیں۔

پارٹی ذرائع نے بتایا کہ 'چوہدری پرویز الٰہی نے اپنی جماعت کے لیے دوسری وزارت نہیں مانگی جیسا کہ مسلم لیگ (ق) اور پی ٹی آئی کے درمیان ہوئے سمجھوتے میں فیصلہ کیا گیا تھا اور پرویز الٰہی اپنی جماعت کی اہم فیصلہ سازی میں شمولیت کے حوالے سے زیادہ فکر مند تھے۔

خیال رہے کہ چوہدری شجاعت گزشتہ ہفتے ہسپتال میں داخل تھے اور سینے کے انفکیشن کی وجہ سے ان کی صحت بگڑ گئی تھی اس وقت وزیراعظم نے ان کے اہلِ خانہ کو فون کر کے ان کی خیریت دریافت کی تھی۔

قبل ازیں مسلم لیگ (ق) کی قیادت نے وزیراعظم کی جانب سے اتحادیوں کے لیے دیے گئے ظہرانے اور عشایے میں شرکت سے انکار کردیا تھا کیوں کہ وزیراعظم نے چوہدری برادران کو براہ راست مدعو نہیں کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت اتحادیوں کی شکایات دور کرنے کیلئے رضامند

مسلم لیگ (ق) کی سب سے بڑی شکایت وزیراعظم کی جانب سے اہم قومی معاملات پر آن بورڈ نہ لینا تھا اس کے ساتھ مسلم لیگ (ق) کی جانب سے وزیراعظم کے اردگرد 'منافقوں اور چاپلوسوں' کی موجودگی کا بھی الزام لگایا جاتا ہے جو انہیں 'غلط مشوے' دیتے ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کی چوہدری برادران سے ملاقات کا بنیادی مقصد ان کے خدشات دور کرنا تھا کیونکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈیم ایم) کی حکومت مخالف مہم کے پیش نظر حکومت کے ایک اہم اتحادی کو کھونے کی متحمل نہیں ہوسکتی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں