حمزہ شہباز کا درخواست ضمانت پر جلد سماعت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

اپ ڈیٹ 03 دسمبر 2020
حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس میں قید ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس میں قید ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما حمزہ شہباز شریف نے رواں سال 25 اپریل کو دائر کی گئی اپنی درخواست ضمانت پر جلد سماعت کے لیے ایک درخواست سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وکیل اعظم نذیر تارڑ کے ذریعے دائر کی گئی ایک صفحہ کی درخواست میں کہا گیا کہ انصاف کے مفاد میں یہ بات قابل فہم ہے کہ (رہائی کے لیے سول پٹیشن کی اپیل) سی پی ایل اے کے عنوان سے جلدی مقرر کی جاسکتی ہے۔

واضح رہے کہ حمزہ شہباز اس وقت منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس کا سامنا کر رہے ہیں اور انہیں 11 جون 2019 کو گرفتار کیا گیا تھا اور وہ قید میں ہیں۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ کیس: حمزہ شہباز کا ضمانت کیلئے سپریم کورٹ سے رجوع

درخواست میں کہا گیا کہ حمزہ شہباز کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کا دائرہ کردہ کیس مختلف ریکارڈ پر مشتمل ہے اور استغاثہ کی جانب سے تجویز کردہ 110 گواہوں میں سے اب تک صرف 3 کا بیان ریکارڈ ہوا ہے۔

مذکورہ درخواست میں کہا گیا کہ ’حمزہ شہباز گزشتہ 18 مہینوں سے سلاخوں کے پیچھے ہیں‘، مزید یہ کہ زیر سماعت مقدمے میں ضمانت کے لیے ان کی درخواست ہمیشہ ایک ایسا معاملہ ہے جس میں فوری سماعت کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ اس میں زندگی، آزادی، وقار اور منصفانہ ٹرائل کے بنیادی حقوق شامل ہوتے ہیں۔

اپنی درخواست میں مسلم لیگ(ن) کے رہنما نے یہ بھی استدعا کی کہ انہیں جموریت کے خلاف حریف سیاسی گروہوں کی جانب سے سیاسی انتقام کا ہدف بنایا جارہا، مزید یہ منی لانڈرنگ اور معلوم ذرائع سے زائد اثاثوں کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار کی مستقل قید انہیں ہراساں کرنے کا ایک طریقہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف، حمزہ شہباز کی پیرول پر رہائی کی درخواست

خیال رہے کہ چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے بھی 20 مارچ کو سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں عدالت سے درخواست کی گئی تھی کہ وہ ایک مختلف مقدمے میں حمزہ شہباز کی ضمانت بعد از گرفتاری کے 6 فروری کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کو ختم کرے۔

یہ درخواست 2015 میں ضلع چنیوٹ میں نکاسی آب کی اسکیم کے متعارف کروانے کے لیے حکومت پنجاب کی جانب سے جاری کی گئی 360 ملین (36 کروڑ) کی گرانٹ کے غلط استعمال سے متعلق تھا۔

اس مقدمے میں الزام ہے کہ عوامی گرانٹ کو مبینہ طور پر غلط استعمال کیا گیا اور رمضان شوگر ملز لمیٹڈ چنیوٹ کے لیے 9 سے 10 کلو میٹر طویل گندے پانی کی نکاسی کا کورس بنایا گیا جبکہ دھوکا دہی کے ذریعے اسے مقامی لوگوں کے لیے نکاسی آب کی اسکیم کے طور پر بیان کیا گیا۔


یہ خبر 3 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں