زمین میں کسی بھی جگہ 2 گھنٹے پہنچانے والے جیٹ انجن کی آزمائش

02 دسمبر 2020
— فوٹو بشکریہ ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ
— فوٹو بشکریہ ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ

چین کے سائنسدان طیاروں میں استعمال ہونے والے ایسے انجن پر کام کررہے ہیں جو دنیا میں کسی بھی جگہ 2 گھنٹے کے اندر پہنچانے کی صلاحیت رکھتا ہوگا۔

اس مقصد کے لیے ایسا انقلابی انجن تیار کیا جارہا ہے جو آواز کی رفتار سے 16 گنا تیز رفتار فراہم کرسکے گا۔

یعنی یہ طیارہ لگ بھگ 20 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرسکے گا اور اس وقت دنیا کا تیز ترین جیٹ پاور انجن 7 ہزار میل فی گھنٹہ کا ہے جو ناسا کے ایکس 43 اے جیٹ کا حصہ ہے۔

اس انجن کی ٹیسٹ پرواز ایک پروٹوٹائپ ماڈل میں بیجنگ کی ایک سپرسونک ونڈ ٹنل میں ہوئی جو کامیاب بھی رہی جس میں تھرسٹ، ایندھن کی بچے اور آپریشنل اسٹیبلٹی کی بے نظر کارکردگی کو ریکارڈ کیا گیا۔

سائنسدانوں کی اس ٹیم کی قیادت کرنے والے چائنا اکیڈمی آف سائنسز انسٹیوٹ آف مشینز کے پروفیسر جیانگ زونگ لن کا کہنا تھا کہ یہ انجن زمین کے مدار پر جانے والے دوبارہ قابل استعمال طیاروں میں بھی استعمال ہوسکے گا۔

مستقبل کے اس انجن کا ڈیزائن سادہ ہے، جس میں 3 اہم پرزے شامل ہیں، ایک سنگل اسٹیج ایئر انلیٹ، ہائیڈروجن فیول انجیکٹر اور کومبیوشن چیمبر۔

تحقیقی ٹیم نے یہ انجن ایک طاقتور ونڈ ٹنل میں رککھ کر فلائٹ کنڈیشنز کو متحرک کیا جس کی رفتار آواز سے 9 گنا زیادہ تھی۔

جب یہ تیز رفتار ایئر انلیٹ سے ٹکرائی تو بہت زیادہ درجہ حرارت اور دباؤ سے شاک ویوز بنی اور یہ شاک ویوز ہائیڈروجن فیول سے ملیں اور آگے بڑھنے کا دھچکا فراہم کیا۔

جب انجن پوری طرح گرم ہوگیا تو کومبیوشن چیمبر کسی اسٹار وارز کے خلائی جہاز کی طرح جگمگانے لگا۔

سائنسدانوں کے مطابق ہوا میں سانس لینے والا یہ انجن آواز کی رفتار سے 16 گنا تیز سفر کی سہولت فراہم کرسکے گا، مگر ابھی ایسی پرواز کی صلاحیت رکھنے والی ونڈ ٹنل بیجنگ میں زیرتعمیر ہے، جس کے بعد ہی مکمل آزمائش ہوسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ یہ انجن کمرشل طیاروں کو سپرسونک رفتار فراہم کرسکے گا جو آواز کی رفتار سے 5 گنا تیز ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں