گیس کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ، ایشیا میں سپلائی میں کمی

اپ ڈیٹ 18 دسمبر 2020
پاکستان نے جنوری میں اس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد تین کارگو طلب کرنے کے لیے ہنگامی ٹینڈر جاری نہیں کیا، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی
پاکستان نے جنوری میں اس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد تین کارگو طلب کرنے کے لیے ہنگامی ٹینڈر جاری نہیں کیا، رپورٹ - فائل فوٹو:اے ایف پی

سنگا پور: جہاں سردی کی شدت میں اضافے کی وجہ سے ایندھن کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے وہیں ایشیائی علاقوں میں تیزی سے بڑھتی ہوئی ابھرتی ہوئی اہم مارکیٹوں میں مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے سپلائی میں کمی آگئی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق متعدد تجارتی ذرائع نے بتایا کہ پاکستان سے چین جانے والی کمپنیوں نے رواں ہفتے ایل این جی ٹینڈرز کو منسوخ کردیا کیونکہ بڑھی ہوئی قیمتوں سے صنعتوں کے ان پٹ اخراجات میں اضافے کا خطرہ ہے جس سے صارفین کے لیے توانائی زیادہ مہنگی ہوسکتی ہے۔

بینچ مارک ایشیا کے ایل این جی کی قیمتیں ایل این جی-اے ایس مئی سے 6 سال کی بلند ترین سطح پر آگئیں جو آسٹریلیا، ملائیشیا ناروے اور قطر میں پیداواری نقصانات کے ساتھ ساتھ چین، بھارت میں استعمال میں اضافے کی وجہ سے تھیں۔

مزید پڑھیں: موسم سرما میں گیس کی شدید قلت کا سامنا رہے گا، وزیر توانائی

کنسلٹنسی آئی ایچ ایس مارکیٹ کے ڈائریکٹر چونگ ژی ژن نے کہا ہے کہ 'جن خریداروں کے پاس کوئی متبادل نہیں اب جنوری میں فوری کارگو کے لیے اعلیٰ قیمت ادا کر رہے ہیں'۔

ذرائع کے مطابق ریاستی سطح پر خریدار پاکستان، جو ایل این جی کی تیزی سے ترقی کرنے والی مارکیٹوں میں سے ایک ہے، نے جنوری میں اس کی قیمتوں میں اضافے کے بعد تین کارگو طلب کرنے کے لیے ہنگامی ٹینڈر جاری نہیں کیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سستے ایندھن کو بھی مارکیٹ میں بڑھتی قیمتوں کا سامنا ہے۔

تجارتی ذرائع نے بتایا کہ بھارت میں گجرات اسٹیٹ پیٹرولیم کارپوریشن (جی ایس پی سی) اور انڈین آئل کارپوریشن نے جنوری سے فروری تک کی ترسیل کے لیے سامان اٹھانے والے ٹینڈرز کو جاری نہیں کیا۔

بنگلہ دیش میں گیس کی قلت پہلے ہی سے موجود ہے۔

دارالحکومت ڈھاکا میں دو بچوں کی والدہ سومی اختر کا کہنا تھا کہ 'ہمارے پاس سردیوں کے موسم میں سہ پہر تک پکانے کے لیے گیس نہیں ہوتی، گیس اتنی کم ہوتی ہے کہ 'میں پانی کو ابال بھی نہیں سکتی کھانا تو دور کی بات ہے'۔

وزارت توانائی کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ گزشتہ چند مہینوں میں متعدد ٹینڈرز جاری کرنے کے باوجود اس موسم سرما میں بنگلہ دیش میں صرف ایک ہی کارگو درآمد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ای سی سی نے کمرشل صارفین کیلئے گیس کے نرخوں میں اضافہ کردیا

عہدیدار کا کہنا تھا کہ 'ہم نے اسپاٹ مارکیٹ سے درآمد کا آغاز کیا ہے تاہم غیر معمولی قیمتوں کی وجہ سے کوشش کامیاب نہیں ہو سکی'۔

جاپان کے بعد دنیا کے دوسرے سب سے زیادہ ایل این جی درآمد کرنے والے ملک چین کے خریدار بھی چوٹ محسوس کر رہے ہیں۔

ایک اسٹیل کے تاجر نے بتایا کہ اسٹیل کی تیاری کی لاگت میں تقریباً 2 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

واضح رہے کہ اسٹیل ملز پیداوار کے لیے بھٹی کو ایندھن دینے کے لیے قدرتی گیس کا استعمال کرتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں