ایران کا یورینیم کی افزودگی 20 فیصد بڑھانے کا عندیہ

اپ ڈیٹ 02 جنوری 2021
ایران پہلے بھی یورینیم کی افزودگی بڑھانے  کی دھمکی دے چکا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز
ایران پہلے بھی یورینیم کی افزودگی بڑھانے کی دھمکی دے چکا ہے—فائل فوٹو: رائٹرز

ایران نے یورینیم کی افزودگی 20 فیصد بڑھانے کا عندیہ دے دیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ایران نے اقوام متحدہ کے جوہری نگراں کے ادارے کو یورینیم کی افزودگی سے متعلق اپنا ارادہ ظاہر کردیا۔

مزید پڑھیں: ایران پر معاشی دباؤ میں اضافہ: امریکا نے تیل کی صنعت پر نئی پابندیوں کا اعلان کردیا

ویانا میں مقیم ایک سفارت کار نے بتایا کہ 'یہ ایک اور دھچکا ہے'۔

جوہری توانائی کے نگراں ادارے (آئی اے ای اے) نے یورینیم کی افزودگی سے متعلق ایران کے ارادے کی تصدیق کی۔

آئی اے ای اے نے کہا کہ ایران نے ایجنسی کو آگاہ کیا ہے کہ حال ہی میں ملک کی پارلیمنٹ کی جانب سے منظور شدہ قانونی عمل کی تعمیل کے لیے ایران کی جوہری توانائی تنظیم فردو فیول افزودگی کے پلانٹ میں 20 فیصد تک کم درجے کی یورینیم افزودہ کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایران کے نامور جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ قتل

اس سے قبل 31 دسمبر کو آئی اے ای اے کو ملنے والے ایرانی مراسلے میں افزدوگی سے متعلق باتیں کی گئی تھیں۔

آئی اے ای اے کے بیان میں کہا گیا تھا کہ 'ایران کے خط یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ افزودگی کی سرگرمی کب ہوگی'۔

امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں اور آئی اے ای اے کا خیال ہے کہ ایران کے پاس ایک خفیہ اور مربوط جوہری ہتھیاروں کا پروگرام تھا جو 2003 میں روک دیا گیا تھا۔

نومنتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے اس بات کا اشارہ دیا تھا کہ واشنگٹن، ایران کے جوہری پروگرام کو محدود کرنے کے مقصد سے مشترکہ جامع منصوبے میں شامل ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ نے مشیروں سے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی بات کی، امریکی اخبار کا انکشاف

جرمنی کے وزیر خارجہ ہیکو ماس نے کہا تھا کہ امریکی انتظامیہ کی تبدیلی کا مطلب یہ ہے کہ ایران کے ساتھ مثبت پیش رفت کے لیے 'آخری کھڑکی'موجود ہے جسے 'ضائع نہیں ہونا چاہیے'۔

ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی سے متعلق بیان ایسے وقت پر سامنے آیا جب نومبر 2020 میں ایران کے نامور جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کو دارالحکومت تہران کے قریب فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔

ایران نے کہا تھا کہ جوہری سائنسدان کے قتل میں اسرائیلی اسلحہ استعمال ہوا تھا۔

واضح رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 میں ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا، جس کا مقصد خطے میں ایران کو اپنی سرگرمیوں کو محدود کرنے اور میزائل پروگرام سے دستبرداری تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں