'ٹو فنگر ٹیسٹ' کو غیر قانونی قرار دیے جانے پر لوگوں کا اظہارِ مسرت

اپ ڈیٹ 05 جنوری 2021
ٹو فنگر ٹیسٹ انسانی تکریم کے خلاف و غیر قانونی ہے، لاہور ہائی کورٹ—فائل فوٹو: ٹوئٹر
ٹو فنگر ٹیسٹ انسانی تکریم کے خلاف و غیر قانونی ہے، لاہور ہائی کورٹ—فائل فوٹو: ٹوئٹر

پاکستان کی سیاسی، سماجی، شوبز و اہم شخصیات سمیت عام لوگ بھی عدالت کی جانب سے ریپ متاثرہ خاتون کے 'ٹو فنگر ٹیسٹ' کو غیر قانونی قرار دیے جانے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے عدالتی فیصلے کو تاریخی قرار دے رہے ہیں۔

لاہور ہائی کورٹ نے 4 دسمبر کو ریپ کی شکار خواتین کے طبی معائنے کے لیے مخصوص ٹو فنگر ٹیسٹ کو غیر قانونی وغیر آئینی قرار دیا تھا۔

جسٹس عائشہ اے ملک نے 30 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ریپ متاثرہ خواتین کے ٹیسٹ کا مذکورہ طریقہ کار غلط ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ جنسی زیادتی کیس میں ٹو فنگر ٹیسٹ کی کوئی فرانزک اہمیت نہیں ہے اور ٹو فنگر ٹیسٹ ریپ کی شکار خواتین کی تکریم کو ٹھیس پہنچاتا ہے۔

فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ٹو فنگر ٹیسٹ آئین میں دیے گئے آرٹیکل 9 اور 14 سے متصادم ہے جب کہ ٹیسٹ متاثرہ خواتین سے امتیازی سلوک اور آئین کے آرٹیکل 25 کے منافی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریپ کی تصدیق کے لیے فنگر ٹیسٹ غیر قانونی قرار

عدالت کی جانب سے ٹیسٹ کو غیر آئینی و غیر قانونی قرار دیے جانے پر جہاں شوبز شخصیات نے خوشی کا اظہار کیا، وہیں انسانی حقوق کے کارکنان، سیاستدانوں اور عام شخصیات نے بھی فیصلے کی تعریف کی۔

خواتین کے حقوق کی رہنما نگہت داد نے عدالتی فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے لکھا کہ لاہور ہائی کورٹ نے ٹو فنگر ٹیسٹ کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دینے سمیت اسے انسانی تکریم کے خلاف بھی قرار دیا ہے۔

وفاقی وزیر فواد چوہدری نے بھی عدالتی فیصلے کے بعد اپنی ٹوئٹ میں خواتین کے حقوق کی رہنما نگہت داد کی ٹوئٹ کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ وفاقی حکومت نے بھی نئے ریپ قوانین نافذ کرتے ہوئے ایسے ٹیسٹ کو غیر قانونی قرار دے رکھا ہے۔

وفاقی وزیر نے بھی عدالتی فیصلے کو تاریخی قرار دیا۔

گلوکارہ میشا شفیع نے بھی عدالتی فیصلے پر ٹوئٹ کی اور لکھا کہ برائے مہربانی اب یہ مت کہیں کہ مذکورہ فیصلہ ایک خاتون نے دیا ہے، ان کا ایک نام ہے اور سب ان کے ساتھ مل کر قابل احترام جج کا نام لیں۔

میشا شفیع نے مزید لکھا کہ اسی لیے یہ مطالبہ کیا جاتا ہے کہ ہر سطح پر خواتین کی نمائندگی یا صنفی برابری ہونی چاہیے۔

صحافی ایمن رضوی نے بھی عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ 2 سال قبل انہوں نے ایک اور ساتھی کے ساتھ مل کر ٹو فنگر ٹیسٹ کے حوالے سے تحقیقات کرکے معاملہ کو اٹھایا تھا، جس کے بعد اس معاملے پر عدالت سے رجوع کیا گیا اور آج مذکورہ ٹیسٹ کے خلاف فیصلہ دے دیا گیا۔

ایمن رضوی نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں عدالتی فیصلے اور ٹو فنگر ٹیسٹ پر بات کرتے ہوئے عدالتی احکامات کو تاریخی قرار دیا۔

منال نامی خاتون نے لکھا کہ دو سال قبل جب انہوں نے ٹو فنگر ٹیسٹ کا سنا تھا تو وہ سن کر ششدر رہ گئی تھیں اور اب وہ عدالتی فیصلہ سن کر بہت خوش ہیں۔

زبیر جیلانی نے بھی عدالتی فیصلے کی تعریف کرتے ہوئے جسٹس عائشہ ملک کی بھی تعریفیں کیں، ساتھ ہی انہوں نے مذکورہ ٹیسٹ کو غیر قانونی قرار دلانے کے لیے کام کرنے والے سماجی کارکنان و خواتین کو کامیابی پر مبارک باد بھی پیش کی۔

صحافی مہوش اعجاز نے بھی عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ ٹو فنگر ٹیسٹ تضحیک آموز رویہ تھا جو ختم ہوا۔

اداکارہ منشا پاشا نے بھی فنگر ٹیسٹ کو غیر قانونی قرار دیے جانے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف تحریک چلانے والے کارکنان کو مبارک باد بھی دی۔

۔

منال فہیم خان نامی خاتون نے بھی عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ اگرچہ فنگر ٹیسٹ کو غیر قانونی قرار دینا چھوٹی کامیابی ہے لیکن یہ انتہائی اہم ہے۔

ساتھ ہی انہوں نے فنگر ٹیسٹ کو غیر قانونی قرار دلانے کے لیے عدالت سے رجوع کرنے والے افراد اور کارکنان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں مبارک باد بھی پیش کی۔

تبصرے (0) بند ہیں