پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں اب تک کی کامیاب ترین ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ نئے ہیڈ کوچ کی کمان میں ایک بار پھر سے میدان میں اترنے کے لیے تیار ہے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ نے ڈرافٹ سے قبل ہی مصباح الحق سے اپنے راستے جدا کرلیے اور جنوبی افریقہ سے تعلق رکھنے والے جوہان بوتھا کو نیا ہیڈ کوچ نامزد کردیا گیا ہے۔

ابتدائی 4 سیزنز میں ڈین جونز اسلام آباد یونائیٹڈ کے ہیڈ کوچ رہے جبکہ پانچویں سیزن میں مصباح الحق اس عہدے پر فائز تھے۔

ڈین جونز، وسیم اکرم اور مصباح الحق کے کمبینیشن کے ساتھ اسلام آباد یونائیٹڈ پاکستان سپر لیگ کا پہلا اور تیسرا ٹائٹل جیت چکی ہے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ وہ واحد ٹیم ہے جو 2 بار ٹائٹل جیتنے میں کامیاب ہوئی ہے لیکن اس کے باوجود یونائیٹڈ کی جیت کا تناسب کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اور پشاور زلمی سے کم ہے جس سے صاف ظاہر ہے کہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم اہم مقابلے جیتنے میں کامیاب رہی ہے۔

ڈین جونز پی ایس ایل کے پہلے 4 سیزنز میں اسلام آباد کے کوچ رہے
ڈین جونز پی ایس ایل کے پہلے 4 سیزنز میں اسلام آباد کے کوچ رہے

پی ایس ایل میں یونائیٹڈ کا اب تک کا سفر

2016ء

2016ء میں پاکستان سپر لیگ کا آغاز ہوا تو اسلام آباد یونائیٹڈ کا آغاز کچھ اچھا نہیں تھا۔ ابتدائی 2 میچوں میں شکست اور پھر پہلے 6 میں سے 4 میچوں میں شکست کے بعد اسلام آباد یونائیٹڈ کی پوزیشن کافی خراب دکھائی دے رہی تھی۔ لیکن پھر یہیں سے یہ ٹیم فتوحات کے سفر پر گامزن ہوئی اور اگلے دونوں گروپ میچ جیتنے کے بعد ٹیم کی پوائنٹس ٹیبل پر تیسری پوزیشن ہوگئی۔

پہلے ناک آؤٹ میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے محمد سمیع کی بہترین باؤلنگ کی بدولت کراچی کنگز اور دوسرے میں شرجیل خان کی سنچری کی مدد سے پشاور زلمی کو شکست دیتے ہوئے فائنل میں جگہ بنائی۔

فائنل میں اسلام آباد یونائیٹڈ کا مقابلہ اس وقت تک ٹورنامنٹ کی بہترین ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز سے تھا۔ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی فتوحات میں ایک اہم کردار پہلے باؤلنگ کرنے کا بھی تھا اور جب فائنل میں کوئٹہ کو پہلے بیٹنگ کرنا پڑی تو ایک اچھا اسکور بنانے کے باوجود وہ اس کا دفاع نہ کرپائے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کی اس فتح میں آندرے رسل، ڈیون اسمتھ اور بریڈ ہیڈن کا اہم کردار رہا۔ اننگ کے درمیانی اوورز میں آندرے رسل کی بہترین باؤلنگ اس ٹورنامنٹ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے بہت کارآمد رہی۔

اسلام آباد  نے پی ایس ایل کے پہلے سیزن میں فتح اپنے نام کی
اسلام آباد نے پی ایس ایل کے پہلے سیزن میں فتح اپنے نام کی

2017ء

پاکستان سپر لیگ کے دوسرے سیزن میں کھیلے گئے 8 میچوں میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے 4 میں کامیابی حاصل کرکے پلے آف میں جگہ بنالی۔ یہاں اس کا مقابلہ کراچی کنگز کے ساتھ تھا۔ مقابلہ جیتنے کی صورت میں دوسرے ناک آؤٹ میچ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کا مقابلہ ایک بار پھر پشاور زلمی سے ہوسکتا تھا جو پچھلے سیزن کی طرح پہلے کوالیفائر میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف ایک سنسنی خیز مقابلے کے بعد شکست کا شکار ہوچکی تھی۔

اسلام آباد کے باؤلرز نے زبردست باؤلنگ کرتے ہوئے کراچی کو جب 126 رنز پر ڈھیر کردیا تو اسلام آباد کی جیت یقینی نظر آنے لگی، لیکن کراچی کنگز کے باؤلرز نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو صرف 82 رنز تک محدود کرتے ہوئے ٹائٹل کی دوڑ سے باہر کردیا۔

2018ء

2018ء کا ٹورنامنٹ اسلام آباد یونائیٹڈ نے چمپیئن کی طرح کھیلا۔ گروپ مرحلے میں یونائیٹڈ کو اپنے پہلے اور آخری میچ میں ضرور شکست ہوئی لیکن اس کے باوجود یونائیٹڈ نے پوائنٹس ٹیبل پر پہلی پوزیشن حاصل کی۔

ٹیم میں بریڈ ہیڈن کی جگہ آنے والے لیوک رونکی کا آغاز تو اچھا نہیں تھا لیکن ایک بار رونکی فارم میں آئے تو پیچھے مڑ کر نہ دیکھا۔ نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے رونکی پہلے 3 میچوں میں ناکام رہنے کے باوجود ٹاپ اسکورر بنے اور ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

لیوک رونکی کے بنائے گئے رنز تو اہم تھے ہی لیکن ان کے بنانے کا انداز بھی اتنا ہی اہم تھا۔ لیوک رونکی باؤلرز کی کچھ ایسی پٹائی کرتے تھے کہ باؤلرز اپنی لائن اور لینتھ ہی بھول جاتے تھے۔ جہاں اس ٹورنامنٹ میں رونکی ٹاپ اسکورر رہے وہیں اسلام آباد یونائیٹڈ ہی کے فہیم اشرف نے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرتے ہوئے فتح میں اہم کردار ادا کیا۔

2019ء

پاکستان سپر لیگ کے چوتھے سیزن سے پہلے اسلام آباد یونائیٹڈ اور مصباح الحق کے راستے جدا ہوگئے۔ مصباح ابھی مزید کھیلنا چاہ رہے تھے جبکہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی انتظامیہ انہیں بطور کوچ ساتھ رکھنا چاہ رہی تھی۔

چونکہ مصباح ابھی مزید کھیلنا چاہتے تھے اس لیے وہ پشاور زلمی میں چلے گئے اور اسلام آباد یونائیٹڈ کی کپتانی محمد سمیع کو مل گئی۔ ٹورنامنٹ کا آغاز فتح کے ساتھ ہوا لیکن کارکردگی کا گراف پہلے 2 سیزنز کی طرح ملا جلا ہی رہا۔

اسلام آباد یونائیٹڈ نے 10 میں سے 5 میچ جیتے اور پوائنٹس ٹیبل پر تیسری پوزیشن حاصل کی اور ایک بار پھر سے ان کا مقابلہ ایک ناک آؤٹ میچ میں کراچی کنگز سے ہوا۔

اسلام آباد یونائیٹڈ نے کراچی کنگز کو تو شکست دے دی لیکن دوسرے ناک آؤٹ میچ میں پشاور زلمی کا دیا گیا گیا 215 کا ہدف یونائیٹڈ کی پہنچ سے باہر تھا اور یوں اسلام آباد یونائیٹڈ ایک بار پھر اعزاز کے دفاع میں ناکام رہی۔ لیوک رونکی اور فہیم اشرف ٹورنامنٹ کے ٹاپ اسکورر اور ٹاپ وکٹ ٹیکر تو نہ بن سکے لیکن اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے یہ اعزاز ان دونوں کے پاس ہی رہا۔

2020ء

پاکستان سپر لیگ سیزن 5 سے پہلے اسلام آباد یونائیٹڈ نے ڈین جونز سے راستے علیحدہ کرلیے۔ ڈین جونز اس سے کافی مایوس ہوئے لیکن اسلام آباد یونائیٹڈ اب آگے دیکھ رہی تھی۔ پاکستان سپر لیگ پہلی بار مکمل طور پر پاکستان میں کھیلی جارہی تھی اور یونائیٹڈ اسی مناسبت سے نئے ہیڈ کوچ کے ساتھ جانا چاہ رہی تھی لیکن کسے معلوم تھا کہ یہ فیصلہ یونائیٹڈ کے لیے ایک ڈراؤنا خواب ثابت ہوگا۔

مصباح الحق کو ہیڈ کوچ بنا دیا گیا جبکہ کپتانی کی ذمہ داری محمد سمیع سے لے کر شاداب خان کو دے دی گئی۔ اسلام آباد یونائیٹڈ ابتدائی 6 میں سے 3 میچ جیت چکی تھی اور لگ رہا تھا کہ ایک بار پھر یونائیٹڈ پوائنٹس ٹیبل کے درمیان میں جگہ بنا لے گی لیکن اگلے چاروں میچوں میں شکست نے اسلام آباد یونائیٹڈ کو پوائنٹس ٹیبل پر سب سے نیچے پہنچا دیا۔

نئے کوچ اور کپتان کے ساتھ اسلام آباد یونائیٹڈ پہلی مرتبہ دوسرے لیگ مرحلے میں ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہوچکی تھی۔ لیوک رونکی ایک بار پھر سے اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے ٹاپ اسکورر تھے جبکہ کپتان شاداب خان مڈل آرڈر میں بیٹنگ کرتے ہوئے ان سے کچھ ہی پیچھے تھے۔

اگرچہ بیٹنگ کی صورتحال مناسب رہی لیکن باؤلنگ کا شعبہ بہت مایوس کن رہا اور یونائیٹڈ کی جانب سے کوئی بھی باؤلر 10 وکٹیں بھی حاصل نہیں کر پایا۔ پچھلے 2 سیزن کے ٹاپ وکٹ ٹیکر فہیم اشرف صرف 7 وکٹیں حاصل کر پائے اور 10 رنز سے زیادہ کی اکانومی سے باؤلنگ کرتے رہے لیکن انہیں مسلسل کھلایا جاتا رہا اور یوں نتیجہ پوائنٹس ٹیبل پر آخری پوزیشن کی صورت میں نکلا۔

پی ایس ایل سیزن 5 میں شاداب خان کو اسلام آباد یونائیٹڈ کی کپتانی سونپی گئی
پی ایس ایل سیزن 5 میں شاداب خان کو اسلام آباد یونائیٹڈ کی کپتانی سونپی گئی

پی ایس ایل سیزن 6 کے لیے ٹیم کا انتخاب

شاداب خان، بطور کپتان

اسلام آباد یونائیٹڈ نے پاکستان سپر لیگ کے چھٹے سیزن کے لیے ایک عمدہ ٹیم کا انتخاب کیا ہے۔ پچھلے سال کی طرح شاداب خان ایک بار پھر سے کپتان ہوں گے۔ اگرچہ شاداب خان نے بیٹنگ میں کافی بہتری دکھائی ہے اور پچھلے سال وہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی جانب سے مڈل آرڈر میں تیزی سے رنز بناتے دکھائی دیے لیکن شاداب خان کی باؤلنگ میں کچھ عرصے سے وہ جان نظر نہیں آرہی۔

نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی20 سیریز کے دوران بھی شاداب آدھی فٹنس کے ساتھ کھیلتے رہے اور یوں وہ بہتر کارکردگی نہیں دکھا سکے اور نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز سے بھی باہر ہوگئے۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کو شاداب خان کی کپتانی، بیٹنگ اور فیلڈنگ سے تو بہت سی امیدیں وابستہ ہیں لیکن اس سے کہیں زیادہ امیدیں شاداب کی باؤلنگ سے لگی ہوئی ہیں۔

حسن علی کی آمد

حسن علی جو پاکستان سپر لیگ کی شروعات سے ہی پشاور زلمی کا حصہ رہے ہیں، اس بار اسلام آباد یونائیٹڈ کا حصہ بن چکے ہیں۔ حسن علی پی ایس ایل میں زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے باؤلرز کی فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں اور حالیہ قائدِاعظم ٹرافی میں ناصرف باؤلنگ بلکہ بیٹنگ میں بھی بھرپور فارم میں نظر آئے ہیں اور ان کی یہ فارم یونائیٹڈ کے لیے کافی خوش آئند رہے گی۔

دیگر کھلاڑیوں پر ایک نظر

شاداب خان اور حسن علی کے علاوہ اگر اسلام آباد یونائیٹڈ کے باقی کھلاڑیوں کی بات کی جائے تو ایلکس ہیلز جو پہلے بھی اسلام آباد یونائیٹڈ کا حصہ رہ چکے ہیں اس سال ایک بار پھر سے یونائیٹڈ کے ساتھ ہیں اور یونائیٹڈ کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ ہیلز اس وقت بگ بیش لیگ میں بہترین بیٹنگ کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے یہ بھی خوش آئند بات ہے کہ کولن منرو، فل سالٹ اور لوئس گریگری بھی بگ بیش میں تسلسل کے ساتھ کھیل رہے ہیں اور عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

پھر حسین طلعت اس ڈومیسٹک سیزن میں بھرپور فارم میں ہیں اور سدرن پنجاب کی جانب سے مسلسل بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ حسین طلعت نیشنل ٹی20 کپ میں بہترین کارکردگی کے بعد قائدِاعظم ٹرافی اور اب پاکستان کپ میں بھی بہترین بیٹنگ کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ کچھ ایسا ہی تسلسل جارحانہ بیٹنگ کے لیے شہرت رکھنے والے آصف علی کی بیٹنگ میں بھی نظر آرہا ہے۔ آصف علی جارحانہ بیٹنگ کے لیے شہرت تو رکھتے ہی ہیں لیکن اس بار ان کی بیٹنگ میں تسلسل بھی پایا جارہا ہے۔

روحیل نذیر پاکستان انڈر 19 ٹیم کے کپتان رہ چکے ہیں اور پچھلے سال ملتان سلطان کا حصہ رہے لیکن ذیشان اشرف کی موجودگی کے باعث کھیلنے کے مواقع حاصل نہ کرسکے۔ روحیل نیوزی لینڈ کے دورے میں پاکستان شاہینز کی قیادت میں اور ڈومیسٹک سیزن میں ناردرن کی جانب سے عمدہ کارکردگی دکھا رہے ہیں لیکن دیکھنا ہوگا کہ کیا انہیں کھیلنے کا موقع ملتا ہے یا یونائیٹڈ کی انتظامیہ فل سالٹ کی پارٹ ٹائم کیپنگ کے ساتھ جاتی ہے۔

فہیم اشرف ابتدا سے ہی اسلام آباد یونائیٹڈ کے ساتھ ہیں اور ٹیم کی جانب سے سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے کا اعزاز بھی رکھتے ہیں۔ فہیم اشرف پچھلے سیزن میں تو فارم میں نہیں تھے لیکن نیشنل ٹی20 کپ اور نیوزی لینڈ کے دورے سے فہیم اشرف کی کھوئی ہوئی فارم واپس آچکی ہے اور اس بار انہیں حسن علی کا ساتھ بھی حاصل ہے۔

ایلکس ہیلز کی طرح افتخار احمد بھی اس بار کراچی کنگز سے اسلام آباد یونائیٹڈ میں آ چکے ہیں اور پاکستان سپر لیگ کا ٹائٹل افتخار کے ساتھ ساتھ سفر کرتا رہا ہے۔ افتخار احمد ٹائٹل جیتنے والی اسلام آباد یونائیٹڈ، پشاور زلمی اور کراچی کنگز کی ٹیموں کا حصہ رہ چکے ہیں۔ سینئرز کے علاوہ اسلام آباد یونائیٹڈ کو اچھے نوجوان کھلاڑیوں کی خدمات بھی حاصل ہیں۔ نوجوان فاسٹ باؤلر موسیٰ خان، عاکف جاوید اور وسیم جونیئر کے علاوہ اسپنر ظفر گوہر اور احمد عبداللہ بھی ایک بار پھر اسلام آباد یونائیٹڈ کا حصہ ہیں۔

نئے کوچ سے پرانی امیدیں

ڈین جونز اور مصباح الحق کے بعد اب اسلام آباد یونائیٹڈ کی باگ ڈور جوہان بوتھا کے ہاتھوں میں ہے جو 2 سال قبل کرکٹ کے تمام فارمیٹ سے ریٹائرمنٹ لینے کے بعد آج کل ایک بار پھر سے بگ بیش لیگ کھیل رہے ہیں۔ جوہان بوتھا پاکستان سپر لیگ میں ملتان سلطان اور کراچی کنگز کے علاوہ کیریبیئن پریمیر لیگ اور آسٹریلیا ڈومیسٹک کرکٹ میں بھی کوچنگ کرچکے ہیں لیکن اب دیکھنا یہ ہوگا کہ ڈین جونز کی جو جگہ مصباح الحق نہیں لے پائے کیا بوتھا لے پائیں گے؟

اسلام آباد یونائیٹڈ سے کیا توقعات رکھی جائیں؟

اسلام آباد یونائیٹڈ کی ٹیم اس بار ایک نہایت مضبوط ٹیم نظر آرہی ہے۔ اگرچہ ٹی20 کرکٹ میں نتائج سے متعلق کچھ بھی کہنا مشکل ہے لیکن لگتا یہی ہے کہ اگر یہ ٹیم صلاحیتوں کے مطابق کھیل گئی تو پہلی 4 ٹیموں میں جگہ بنانا ان کے لیے مشکل نہیں ہوگا۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے شاداب خان کی فٹنس اور باؤلنگ ایک مسئلہ بن سکتی ہے جس میں بہترین آغاز کے بعد وہ جارحانہ پن نہیں رہا۔ شاداب خان کے علاوہ اسلام آباد یونائیٹڈ میں بطور اسپنر ظفر گوہر اور احمد عبداللہ موجود ہیں لیکن پچھلے سیزن میں ان پر زیادہ اعتماد نہیں کیا گیا تھا۔

اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے ایک اور مسئلہ وکٹ کیپنگ کا بن سکتا ہے۔ پہلے 2 سیزن میں بریڈ ہیڈن اور اگلے 3 میں لیوک رونکی اسلام آباد یونائیٹڈ کے لیے وکٹ کیپر کے ساتھ ساتھ ٹاپ آرڈر میں بہترین بیٹنگ کرتے رہے ہیں۔ اس سال یونائیٹڈ کے پاس وکٹ کیپر کے طور پر پاکستانی انڈر 19 کپتان روحیل نذیر ہیں جو لوئر مڈل آرڈر میں بیٹنگ کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ اسلام آباد یونائیٹڈ فل سالٹ کو بطور وکٹ کیپر کھلا سکتی ہے۔ فل سالٹ ایک عمدہ اور جارحانہ ٹاپ آرڈر کے بلے باز ہیں لیکن وہ بطور کیپر کم ہی کھیلتے ہیں۔ اس سال بگ بیش میں بھی فل سالٹ محض بطور بیٹسمین ہی کھیل رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں