انڈیا کے پہلے طیارہ بردار بحری جہاز کا افتتاح
نئی دہلی: ہندوستان آج پیر کے روز اپنے پہلے طیارہ بردار بحری جہاز کا افتتاح کرنے جا رہا ہے جس کو پانچ ارب ڈالرز سے بھی زائد کے سرمائے کی لاگت سے دو سالوں میں تیار کیا گیا ہے۔
اس افتتاحی تقریب میں ہندوستان کے سینیئر دفاعی حکام اور سفارت کار بھی شرکت کریں گے، جس کے بعد ہندوستان ان چار ممالک میں شامل ہو جائے گا، جنہوں نے اپنا طیارہ بردار بحری جہاز تیار کیا ہے، ان ملکوں میں برطاینہ، فرانس، روس، اور امریکہ شامل ہیں۔
ہندوستانی نیوی کے چیف ڈیزائنر اے کے سکسینا نے 2009ء میں شروع ہونے والے اس پیچیدہ اور چییلنجنگ منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "اس کے ڈیزائن کی تیاری میں ہمیں سات سے آٹھ سال کا عرصہ لگا۔"
یاد رہے کہ ہفتہ 10 اگست کو ہندوستان نے یہ اعلان کیا تھا کہ اس کا پہلا ایٹمی آبدوز سمندر میں چلنے کے لیے تیار ہے جو مکمل طور پر کام کررہا ہے اور اس کے صرف دو روز کے بعد اس طیارہ برادر بحری جہاز کا افتتاح آج کیا جا رہا ہے۔
ہندوستان کی حکومت سوویت دور کے اپنے فوجی ساز و سامان کو بہتر بنانے کے لیے اربوں ڈالرز خرچ کر رہی ہے تاکہ اس کو استعمال کر کے وہ پڑوسیوں پر اپنا رعب جما سکے۔
انڈیا 6 ہزار ٹن وزنی آئی این ایس وکرانت یعنی دشمنوں کی تباہی، نامی طیارہ بردار بحری بیڑے کا افتتاح کرے گا، یہ 2009ء کے اس منصوبے کا حصہ ہے، جس کے تحت پانچ ایسے جہاز تیار کیے جائیں گے، جو نیوکلیئر میزائل اور تاروپیڈو سے مسلح ہوں گے۔
وزیراعظم منموہن سنگھ نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ مجھے یہ جان کر بہت خوشی ہوئی ہے کہ ہندوستان کی نیوی کے تحت انڈیا نے پہلے اپنے جوہری ریکیٹر نے اہم کامیابی حاصل کی ہے۔
اس بحری آبدوز میں ساز و سامان کو نصب کرنے اور ایک بڑے ٹیسٹ کے بعد اس مال بردار جہاز کو 2018ء میں ہندوستانی نیوی میں شامل کیا جائے گا۔
ہندوستان 2010ء سے 2016 تک اپنے فوجی اخراجات کی مد میں 112 ارب ڈالرز کی خطیر رقم خرچ کرے گا۔