اسکروٹنی کمیٹی کا پی ٹی آئی کی دستاویزات خفیہ رکھنے کا حکم چیلنج

اپ ڈیٹ 25 فروری 2021
الیکشن کمیشن نے کمیٹی کی جانب سے اگست 2020 میں پیش کردہ ابتدائی رپورٹ کو ناکافی قرار دیا تھا—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
الیکشن کمیشن نے کمیٹی کی جانب سے اگست 2020 میں پیش کردہ ابتدائی رپورٹ کو ناکافی قرار دیا تھا—فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف فارن فنڈنگ کیس کے درخواست گزار اکبر ایس بابر نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے پارٹی کی مالی دستاویزات خفیہ رکھنے کا فیصلہ چیلنج کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن میں دائر کردہ درخواست میں اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے 9 فروری کو پارٹی کی دستاویزات بشمول اسٹیٹ بینک کی ہدایات پر سامنے آنے والے ایک درجن سے زائد اکاؤنٹس خفیہ رکھنے کے فیصلے پر تنقید کی گئی۔

اسکروٹنی کمیٹی نے کہا تھا کہ دستاویزات درخواست گزار کو اس لیے فراہم نہیں کی جاسکتیں کیوں کہ فریق (پی ٹی آئی) نے اس پر اعتراض کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسکروٹنی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس تک رسائی کی درخواست مسترد کردی

اپنی شکایت میں درخواست گزار کا کہنا تھا کہ کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنسز کے مطابق کمیٹی کو درخواست گزار اور پی ٹی آئی کی موجودگی میں پارٹی کی غیر ملکی فنڈنگ کی تحقیقات کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔

درخواست گزار نے کہا کہ اسکروٹنی کے عمل سے مواد تشکیل دینے کو خفیہ رکھنا غیر قانونی اور اسکروٹنی کمیٹی کے مینڈیٹ سے متجاوز ہے جو حقائق تلاش کرنا ہے حقائقا چھپانا نہیں۔

درخواست میں کہا کہ اسکروٹنی کا مکمل ریکارڈ فراہم کیے بغیر درخواست گزار ایک معتبر نتیجے پر پہنچنے کے لیے اسکروٹنی کمیٹی کی بہتر طور پر معاونت نہیں کرسکتے۔

مزید پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: اکبر ایس بابر کا اسکروٹنی کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ خفیہ طریقے سے اسکروٹنی کرنے کی وجہ سے الیکشن کمیشن نے کمیٹی کی جانب سے اگست 2020 میں پیش کردہ ابتدائی رپورٹ کو ناکافی قرار دیا تھا اور اس حکم نامے میں کیا گیا تھا کہ اسکروٹنی کمیٹی نے نہ تو ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی نہ دستاویزات سے ثبوتوں کا جائزہ لیا اور ایک ٹھوس رائے قائم کرنے میں بھی ناکام رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ خفیہ طور پر جاری اسکروٹنی اس عمل کی ساکھ کے حوالے سے مسلسل تحفظات پیدا کررہی ہے اور شفافیت کے کم سے کم معیار کو پانے میں ناکام ہے۔

درخواست میں اس بات پر زور دیا گیا کہ شفاف اور ثمر آور اسکروٹنی درخواست گزار کی بامعنی شراکت کے بغیر ممکن نہیں جن کا بیان شفافیت اور منصفانہ اسکروٹنی کے لیے ضروری اور لازمی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:فارن فنڈنگ کیس: اسکروٹنی کمیٹی کے اسٹیٹس پر رپورٹ ایک ہفتے میں جمع کروانے کی ہدایت

اکبر ایس بابر نے اسکروٹنی کمیٹی کی جانب سے پی ٹی آئی کی دستاویزات خفیہ رکھنے کا حکم الیکشن کمیشن کے 30 مئی 2018 کے فیصلے کے تناظر میں چیلنج کیا جس میں پی ٹی آئی کی جانب سے اسکروٹنی کے عمل کو درخواست گزار سے پوشیدہ رکھنے کی درخواست مسترد کردی گئی تھی۔

دوہری شہریت

الیکشن کمیشن کے 4 رکنی بینچ نے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا کی دوہری شہریت کے کیس کی سماعت میں مسلسل عدم حاضری کا سختی سے نوٹس لیا۔

ای سی پی کے رکن پنجاب جسٹس (ر) الطاف ابراہیم نے سماعت میں وفاقی وزیر کے وکیل سے دریافت کیا کہ کیا انہیں کمیشن کی جانب سے ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کے حکم سے آگاہ کیا گیا تھا، جس پر وکیل سے ہاں میں جواب دیا تو ای سی پی رکن نے کہا کہ کیا وزیر قانون سے بالاتر ہیں۔

انہوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'وہ بہت سے جھوٹ بول چکے ہیں اور ایک اور بول سکتے تھے کہ ٹکٹ نہیں ملا، ہم ایسی روایت قائم نہیں کرنا چاہتے کہ جو آہستہ آہستہ پارلیمنٹ کو خالی کردے، انہیں یہاں آ کر وضاحت کرنی چاہیے کہ ان کی امریکی شہریت کب منسوخ ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں