مالی سال 2021 میں بجٹ خسارہ 7.1 فیصد رہے گا، آئی ایم ایف کی پیش گوئی

اپ ڈیٹ 08 اپريل 2021
آئی ایم ایف نے آئندہ سال مالی خسارے کا تخمینہ 5.5 فیصد اور مالی سال 2023 میں مزید 3.9 فیصد تک کم ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔  فائل فوٹو:رائٹرز
آئی ایم ایف نے آئندہ سال مالی خسارے کا تخمینہ 5.5 فیصد اور مالی سال 2023 میں مزید 3.9 فیصد تک کم ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔ فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں مالی سال کے دوران پاکستان کی مالی حیثیت دباؤ میں رہے گی جبکہ بجٹ اور بنیادی خسارہ بالترتیب 7.1 فیصد اور جی ڈی پی کا ایک فیصد اور قرضوں کی سطح 87.7 فیصد پر برقرار رہے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپنی ایک اشاعت، مالیاتی مانیٹر میں آئی ایم ایف نے آئندہ چند سالوں میں مالی صورتحال میں بہتری کی پیش گوئی بھی کی ہے۔

مثال کے طور پر آئی ایم ایف نے آئندہ سال (مالی سال 2022) کے مالی خسارے کا تخمینہ 5.5 فیصد لگایا ہے اور مالی سال 2023 میں مزید 3.9 فیصد تک کم ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔

مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کی پاکستان کے لیے 1.5 فیصد شرح نمو کی پیش گوئی

آئی ایم ایف نے 2026 تک ملک کا مالی خسارہ جی ڈی پی کے 2.9 فیصد ہونے کی پیش گوئی کی ہے۔

آئی ایم ایف نے پیشن گوئی کی ہے کہ پاکستان کے عام حکومتی قرضے تاریخ کے سب سے زیادہ جی ڈی پی کے 87.7 فیصد تک رواں مالی سال کے اختتام تک پہنچ جائیں گے اور اس کے بعد کم ہوکر 83.3 فیصد ہوجائے گا اور پھر آہستہ آہستہ مزید کم ہوکر 65.5 فیصد پر آجائے گا۔

مالیاتی ادارے کے مطابق کل قرض اور جی ڈی پی کا تناسب، ادائیگیوں وغیرہ کو ایڈجسٹ کرنے کے بعد بھی مالی سال 2021 میں ریکارڈ 80.7 فیصد تک پہنچ جائے گا اور پھر مالی سال 2022 میں 77.3 فیصد اور مالی سال 2023 میں 72.4 فیصد تک کمی واقع ہوگی۔

2026 تک کل قرض سے جی ڈی پی کا تناسب جی ڈی پی کے 61.6 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے معطل شدہ قرض پروگرام بحال کردیا

اسی طرح اس نے پیش گوئی کی ہے کہ بنیادی خسارہ مالی سال 2022 میں جی ڈی پی کے 0.4 فیصد تک مثبت ہوجائے گا اور اس کے بعد 2023 تک بنیادی سرپلس جی ڈی پی کے 1.6 فیصد تک پہنچ جائے گا اور 2026 تک اسی حدود میں فلیٹ رہے گا۔

آئی ایم ایف نے تجویز دی ہے کہ جب تک کہ وبائی بیماری کو عالمی سطح پر کنٹرول میں نہیں لایا جاتا مالی پالیسی کو لچکدار اور صحت کی دیکھ بھال کے نظام، گھرانوں، قابل عمل اداروں اور معاشی بحالی کو مدد فراہم کرنا ہوگی۔

امداد کی ضرورت اور گنجائش ہر معیشت کے لیے علیحدہ ہے جس کا انحصار وبائی بیماری کے اثرات اور کم لاگت قرضے تک رسائی کی صلاحیت پر ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں