مظفر گڑھ: میڈیکل کی طالبہ کے گینگ ریپ کا مقدمہ درج

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2021
پیرا میڈيكل کالج کے پرنسپل اور ایڈمنسٹریٹر نے مبینہ طور پر ایل ایچ وی کی طالبہ نمرہ اشرف کو زيادتی کا نشانہ بنایا— فائل فوٹو: اے پی
پیرا میڈيكل کالج کے پرنسپل اور ایڈمنسٹریٹر نے مبینہ طور پر ایل ایچ وی کی طالبہ نمرہ اشرف کو زيادتی کا نشانہ بنایا— فائل فوٹو: اے پی

صوبہ پنجاب کے شہر مظفرگڑھ میں نجی پیرا میڈیکل کالج کی طالبہ کے مبینہ گینگ ریپ کا مقدمہ کالج کے پرنسپل اور ایڈمنسٹریٹر کے خلاف درج کرلیا گیا ہے۔

مظفرگڑھ کی تحصیل جتوئی کے علاقہ بیٹ میرہزار خان میں الحمد پیرا میڈيكل کالج کے پرنسپل اور ایڈمنسٹریٹر نے مبینہ طور پر ایل ایچ وی کی طالبہ کو زيادتی کا نشانہ بنایا۔

مزید پڑھیں: کراچی: رشتہ دار ڈاکٹر کے ریپ کے ملزمان دو بھائیوں کا عدالتی ریمانڈ منظور

متاثرہ لڑکی نے پولیس کو اپنے بیان میں بتایا کہ وہ ایل ایچ وی کا تین سے چار ماہ کا کورس کررہی ہے جہاں ملزم پرنسپل اکرام الحق نے 8 اپریل کو صبح 10 بجے اسے آفس میں بلایا اور کہا کہ آپ پر 40 ہزار روپے جرمانہ ہے جسے ختم کرانے کے لیے عدالت جانا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ مجھ سے ایک گاڑی میں چند کاغذات پر انگوٹے لگوانے کے بعد ملزم اکرام الحق اور ایڈمنسٹریٹر بابر نامعلوم مکان پر لے گئے جہاں مجھے تین دن تک اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان نے دھمکی بھی دی کہ اگر اس بارے میں کسی کو بتایا تو وہ جان سے مار دیں گے اور بلیک میل کر کے قانونی کارروائی سے روکتے رہے۔

پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے بعد لڑکی کا طبی معائنہ بھی کرا لیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب: رشتہ کرانے والی خاتون مبینہ اجتماعی زیادتی کا شکار

مظفر گڑھ کے بیٹ میر ہزار تھانے میں واقعے کی ایف آئی آر درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کردی گئی ہے۔

واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ایسے واقعات سے متعلق قانون سازی کے باوجود خواتین اور بچوں سے ریپ اور اجتماعی زیادتی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

گزشتہ ماہ کراچی کے علاقے کلفٹن میں دو بھائیوں نے خاتون ڈاکٹر کو اجتماعی طور پر زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔

خاتون ڈاکٹر کے مطابق ملزم نے انہیں 26 مارچ کو کلفٹن کے ایک ریسٹورنٹ میں بلایا جہاں سے وہ انہیں ایک فلیٹ میں لے گئے۔

مزید پڑھیں: دفتر کے ساتھی نے ’بلیک میل کر کے لڑکی کا ریپ‘ کردیا

انہوں نے بتایا کہ ملزم کا بھائی بھی فلیٹ میں موجود تھا جہاں دونوں نے متاثرہ لڑکی کو مبینہ طور پر جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا، بعد ازاں دونوں نے ڈاکٹر کو بندوق کی نوک پر خاموش رہنے کو کہا اور اس واقعے کے بارے میں کسی کو بتانے کی صورت میں انہیں سنگین نتائج کی دھمکی دی۔

اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں پنجاب کے ضلع بھکر میں پولیس نے رشتہ کرانے والی خاتون کے ساتھ مبینہ طور پر اجتماعی زیادتی کی گئی تھی جس کا پولیس نے مقدمہ درج کر لیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں